حرام مال سے خریدی ہوئی چیز کا حکم؟ْنیلامی کے ذریعے سامان خریدنا کیسا؟

حرام مال سے خریدی ہوئی چیز کا حکم؟

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائےکرام اس مسئلے کے بارے میں کہ زید سود کے پیسوں سے کھانے کے لئے چیزخریدتا ہے تو وہ کھانے کی چیز حلال کہلائے گی یا حرام ہوگی؟

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

جواب:کسی حرام مال سے خریدی ہوئی چیز میں حرمت و خباثت کے سرایت کرنے یعنی اس خریدی ہوئی چیز کے حرام و خبیث ہونے کے لئے خریدوفروخت میں مالِ حرام پر عقد و نقد کا جمع ہونا ضروری ہے۔ مالِ حرام پر عقد و نقد جمع ہو نے کا یہ معنیٰ ہے کہ حرام روپیہ دکھاکر کہے اس روپے کے بدلے فلاں چیز دے دو اور جو روپے دکھائے تھے وہی حرام روپے قیمت میں ادا کردے،اس طرح عقد و نقد مال حرام پر جمع ہونے سے جو چیز خریدی جائے گی وہ بھی حرام ٹھہرے گی۔لیکن اگر خریدوفروخت میں مالِ حرام پرعقد ونقد جمع نہ ہوں مثلاً (1) سامان خریدتے ہوئے حرام روپے دکھائے تھے مگر دیتے ہوئے حلال روپے دیئے کہ یہاں حرام مال پر عقد ہوا لیکن نقد نہیں پایا گیا۔ (2)سامان خریدتے وقت حلال روپے دکھائے مگر دیتے ہوئے حرام روپے دیئے۔ (3)خریدتے وقت حلال یا حرام کوئی سے بھی روپے نہیں دکھائے لیکن دیتے وقت حرام روپے دیئے۔ ان دونوں مثالوں میں حرام مال پر نقد پایا گیا لیکن عقد نہیں ہوا لہٰذا ان صورتوں میں خریدی ہوئی چیزوں میں حرمت پیدا نہیں ہوگی یعنی وہ چیزیں حلال رہیں گی لیکن یہ بات یاد رہے کہ مذکورہ حکم سودی روپے کے عوض خریدی جانے والے چیز کی حلت وحرمت کے بارے میں تھا جہاں تک سودی مال میں تصرف کا کرنے کا معاملہ ہے تو وہ بہر صورت ناجائز وحرام ہے۔(ملخص از فتاویٰ رضویہ،ج16،ص298)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

نیلامی کے ذریعے سامان خریدنا کیسا؟

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائےکرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ بعض اوقات حکومتی ادارے اپنی تحویل میں لئے ہوئے سامان کو نیلام کرتے ہیں، اس کا خریدنا جائزہے یا نہیں؟

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

جواب: جس سامان کی نیلامی مالک کی اجازت سے ہواس مال کا خریدنا اور اس خریدے ہوئے مال میں تصرف جائز ہے البتہ جو مال مالک کی اجازت کے بغیر نیلامی میں فروخت کیا گیا ہو اس کا عقد مالک کی اجازت پر موقوف رہے گااگر مالک اس عقد کوجائز کردے توجائز ہوجائے گا اور خریدار اس کا مالک کہلائے گا اور اس کا تصرف اس مال میں جائز ہوگا اور اگر مالک اس عقد کو رد کردے تووہ عقد باطل ہوجائے گا اور مالک کی اجازت کے بغیر کئے گئے سودے کو جب تک مالک جائز و نافذ نہ کرے اس وقت تک سامان میں خریدارکو تصرف حلال نہ ہوگا۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

اسمگلنگ کے بارے میں شرعی حکم

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ اسمگلنگ کے بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے؟ یعنی دوسرے ملک سے چاندی سونایا گھڑی اور کپڑا وغیرہ لاکر بیچناشرع کے نزدیک کیسا ہے جب کہ ملکی قانون کےاعتبار سے جرم ہے؟ مطلب اس صورت میں جرم ہے جب چُھپا کرلایا جائے اور جو ٹیکس بنتا ہے وہ نہ دیا جائے ایسا دو طرح سے ہوتا ہے ایک تو رسمی راستوں کے بجائے کشتیوں یا خفیہ راستوں کے ذریعے کیا جاتا ہے دوسرا یہ کہ سی پورٹ یا ائیر پورٹ کے ذریعے ہی سامان آتا ہے لیکن اندر کے لوگوں سے کھانچے ہوتے ہیں جس کی بنا پر رشوت وغیرہ دے کر ٹیکس بچا لیا جاتا ہے؟ اس بارے میں رہنمائی فرمائیں۔

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

جواب: جن چیزوں کی خریدو فروخت حلال ہے صرف اسمگلنگ کی وجہ سے وہ چیزیں حرام نہیں ہو جائیں گی البتہ ایسا طریقہ اختیار کرنا، ناجائز کہلائے گا۔ ناجائز ہونے کی وجہ ظاہر ہے کہ ایسا کرنا غیر قانونی ہے، پکڑے جانے پر قید و بند اور رسوائی لازمی چیز ہے پھر اس کام کو جاری رکھنے کے لئے رشوتیں دینا پڑتی ہیں جو خود الگ سے حرام کام ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

خون کی خرید و فروخت کرنا کیسا؟

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائےکرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ بعض بلڈ بینک (Blood bank) والے خون کی خرید و فروخت کرتے ہیں ان کا خون کی خرید وفروخت کرنا کیساہے؟

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

جواب: خون کی خریدوفروخت ناجائز و گناہ و باطل ہے۔ ہاں اگر مریض کوحاجت و ضرورت کی حالت میں بغیر پیسوں کے نہیں ملتاتو اس کو یا اس کے لواحقین کو خریدنا جائز ہے لیکن بیچنے والے کے لئے یہ پیسے حلال و طیب نہیں۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

نیا موبائل ڈبہ کھل جانے کے بعد کم قیمت میں بیچنا کیسا؟

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہم ڈبہ پیک نیا موبائل لے کر رقم کی ادائیگی بھی کر دیتے ہیں مگرڈبہ کھولنے کے بعد موبال پسند نہیں آتا تو دوکاندار سے واپس کرنے کا کہتے ہیں تو وہ ہزار، دو ہزار بلکہ بعض اوقات اس سے بھی زیادہ رقم کم کر کےواپس کرتا ہے جس سے خریدار کو نقصان ہوتا ہے، ایسی صورت میں کیا کرنا چاہیے ؟ کیا یہ صورت سود میں داخل ہے ؟

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

جواب: نیا موبائل جب کھول کرچیک کرنے کے لیے اسٹارٹ کر لیا تو اس کی قیمت گر جاتی ہے ایسے موقع پر ہمارا عُرف یہ ہے کہ اس طرح کا دوسرا موبائل دیکھ کر پہلے اطمینان حاصل کیا جاتا ہے پھر ڈبہ پیک موبائل خریدا جاتا ہے اور اگر اس میں کوئی عیب نہ ہو تو واپس نہیں کیا جاتا اگر کوئی واپس کرنا چاہے تو نئی خریداری ہوتی ہے یعنی وہ بعد میں آ کر دکاندار کو فروخت کرتا ہے اور ایسی فروخت بہت ساری چیزوں میں ہوتی ہے لوگ گاڑیاں لیتے ہیں، مہینا پندرہ دن استعمال کرنے کے بعد اسی شخص کو جس سے خریدی تھی کم قیمت پر فروخت کر دیتے ہیں تو دوسری ڈیل ایک نئی خریداری ہوتی ہے جس میں خرید و فروخت کی شرائط و تفصیل پائی جاتی ہوں تو اس میں کوئی حرج نہیں ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

بیعانہ ضبط کرنا کیسا؟

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائےکرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ عام طور پر رائج ہے کہ جب ایک شخص کسی سے کوئی مال خریدتا ہےتو وہ بیچنے والے کو کچھ رقم بیعانہ دیتاہے پھر کسی وجہ سے وہ دونوں آپس میں بیع ختم کردیتے ہیں تو بیچنے والا بیعانہ کی رقم ضبط کرلیتا ہے خریدار کو واپس نہیں کر تااس کا ایسا کرنا کیساہے ؟

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

جواب:سودا ختم ہو جانے پربیعانہ ضبط کرنا ،ناجائز و گناہ اور ظلم ہے۔ اعلیٰ حضرت امامِ اہلِ سنّت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرَّحمٰن فرماتے ہیں:”بیع نہ ہونے کی حالت میں بیعانہ ضبط کر لینا جیسا کہ جاہلوں میں رواج  ہے ظلمِ صریح  ہے۔“ (فتاوی رضویہ،ج17،ص94)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

٭…دارالافتاء اہل سنت نورالعرفان ،کھارادر ،باب المدینہ کراچی


Share

Articles

Comments


Security Code