امام محمد بن سیرین رضی اللہ تعالٰی عنہ کا ذریعۂ معاش

تعارف حضرت سیدناامام محمد بن سیرین علیہ رحمۃ اللہ المُبِینکی کنیت ابوبکر ہے۔ آپ حضرت سیدنا انس بن مالک رضی اللہ تعالٰی عنہ کے آزاد کردہ غلام ہیں۔امام ابنِ سیرین علیہ رحمۃ اللہ المُبِینمشہور جلیل القدر تابعی بزرگ، بہت بڑے عالم، فقیہ، محدث، عبادت گزار، دنیا سے بےرغبت اور متقی و پرہیز گار تھے۔ امام المُعَبِّرِیْن حضرت سیّدنا محمد بن سیرین بصری کی ولادت 33ھ میں ہوئی اور وصال 10شوال 110ھ میں بصرہ میں ہوا۔ (الطبقات الکبریٰ،ج 7،ص143تا154، تاریخِ بغداد،ج 2،ص422،415 )حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ رحمۃ اللہ القَوی فرماتے ہیں: (فقیر) نے (آپ کی) قبرِ انور کی زیارت کی ہے، بصرہ کے قریب ہی ہے، خواجہ حسن بصری اور محمد ابن سیرین ایک ہی حجرہ میں آرام فرماہیں،آپ تعبیرِ خواب کے امام مانے جاتے ہیں، آپ کا تعبیر نامہ مشہور ہے۔ (ترجمۃالاکمال مع مراٰۃ المناجیح،ج 8،ص85) چہرے کا رنگ تبدیل ہوجاتا حضرت سیّدنا اَشْعَث رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں: امام ابنِ سیرین علیہ رحمۃ اللہ المُبِین سے جب کوئی شرعی مسئلہ پوچھا جاتا تو آپ کے چہرے کا رنگ تبدیل ہوجاتا گویا آپ وہ ابنِ سیرین نہیں ہوتے جو سوال پوچھنے سے پہلے تھے۔ ایک بزرگ کا بیان ہے: امام ابن سیرین علیہ رحمۃ اللہ المُبِین کی خدمت میں حاضری کے دوران مختلف تذکرے ہوتے مگر جب موت کا ذکر آتا تو آپ کے چہرے کا رنگ متغیر ہوجاتا۔ (الاکمال للتبریزی، ص618ملتقطا) ذریعۂ آمدن اور دامنِ احتیاط آپ کپڑے کا کام کرتے تھے۔(الاعلام للزرکلی،ج 6،ص154 مفہوماً) حضرت سیّدنا ہِشَام بن حَسَّان علیہ رحمۃ المنَّان فرماتے ہیں: امام محمد بن سیرین علیہ رحمۃ اللہ المُبِین تجارت کرتے تھے، جب آپ کو کسی چیز میں شبہ ہوتا تو اسے چھوڑ دیا کرتے تھے۔ (سیر اعلام النبلاء،ج5،ص492) ایک مرتبہ آپ ایک سودا کرنے لگےجس میں آپ کو 80 ہزار کا نفع ہوتالیکن آپ کے دل میں اس کے متعلق سود کا شائبہ پیدا ہوا تو آپ نے اسے چھوڑ دیا۔حالانکہ خدا کی قسم!اس میں سود نہیں تھا۔ (حلیۃ الاولیاء،ج 2،ص302، صفۃ الصفوۃ، جزء3،ج2،ص163) حضرت ہِشَام رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں: ایک مرتبہ آپ نے (شبہ کی وجہ سے) چالیس ہزار کا نفع چھوڑدیا حالانکہ آج علما اس میں کچھ حرج نہیں سمجھتے۔ (سیراعلام النبلاء،ج5،ص493) مسلمانوں کو خوفزدہ کرنے سے احتراز حضرت سیِّدُنا امام محمد بن سیرین علیہ رحمۃ اللہ المُبِین کے کچھ مکانات تھے جنہیں آپ صرف ذِمّیوں([1]) کو کرائے پر دیتے تھے،آپ سے اس کی وجہ پوچھی گئی تو ارشاد فرمایا: جب مہینہ ختم ہوتا ہے تو میں ڈرتا ہوں اوریہ بات پسند نہیں کرتا کہ میری وجہ سے کوئی مسلمان خوف زدہ ہو۔ (صفۃ الصفوۃ ,جزء 3،ج2،ص164) حلال کمانے کی نصیحت حضرت ہِشَام رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ سے مروی ہے کہ جب کوئی شخص تجارت کے ارادے سے سفر پر روانہ ہوتا تو امام ابن سیرین علیہ رحمۃ اللہ المُبِین اسے نصیحت فرماتے: اللّٰہ پاک سے ڈرتے رہنااور جو حلال رزق تمہارے مقدر میں لکھ دیا گیا ہے اس کی تلاش میں کوشش کرنا،اگرحرام کو پانے کی کوشش کرو گے تب بھی تمہیں ملے گا اتنا ہی جتنا تمہارے مقدر میں لکھ دیا گیا ہے۔ (حلیۃ الاولیاء،ج2،ص299)

اللہ پاک کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری بے حساب مغفرت ہو۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

٭…ماہنامہ فیضان مدینہ ،باب المدینۃ کراچی



[1] ذِمّی اس کافر کوکہتے ہیں جس کے جان ومال کی حفاظت کا ذمہ بادشاہ اِسلام نے جزیہ کے بدلے لیا ہو۔


Share