کسی
بھی فیکٹری،دفتر (Office)یا ادارے میں کام کرنےوالے افراد عموماًدوطرح کےہوتے
ہیں : نگران(Supervisor) اور
ماتحت،اِنہیں کے دم قدم سے دفاتر اور ادارے چلا کرتے ہیں۔ دفتری عملے کے باہمی تعلقات(Relationship) بھی
دو طرح کے ہوتے ہیں:(1)نگران اور ماتحتوں کا تعلق (2) ماتحتوں کا آپس میں تعلق۔
جب تک یہ تعلقات ٹھیک رہتے ہیں دفترکاماحول خوشگواررہتاہے، کام اچھے اندازمیں ہوتاہےاورادارہ ترقی کرتاہے، جبکہ باہمی تعلقات
کشیدہ ہونے کی صورت میں دفتر کاماحول خراب
ہوتا، کام پر اثر پڑتاہے۔ دونوں قسم کے تعلقات کے بارے میں کچھ تفصیل ملاحظہ
فرمائیے: (1)نگران
اورماتحتوں کا تعلق نگران اگر اپنے ماتحتوں کی عزتِ نفس کا خیال رکھنے
والا،خوش اخلاق ،نرم مزاج، مسکرا کر بات کرنے والا ،شیریں گفتار ہو تو دفتر یا
ادارے میں حقیقی مدنی ماحول بنانے میں کافی آسانی ہوگی۔ فطری طور پر ہرانسان خوش اخلاق شخص کے قریب آتا ہے۔مذکورہ بالا
اوصاف کا حامل نگران نہ صرف ہر دل عزیز بن جائے گا بلکہ ماتحت اس کی ہدایات پر
بخوشی عمل کرکے ادارے کی شبانہ روز ترقی
میں اہم کردار ادا کریں گے۔اس کے برعکس تُند مزاج، بداخلاق، بات بات پرماتحتوں کو
جھاڑنے لتاڑنے والے،ابے تبے کے عادی اور
فحش زبان استعمال کرنے والے نگران کی کامیابی بہت مشکل ہے۔اس کے شر سے بچنے کے لئے
ماتحت اگرچہ کچھ نہ کہیں تاہم ان کے دل میں نفرت بیٹھ جاتی ہے اور وہ اس کے سائے سے بھی بھاگتے ہیں جس کا
نتیجہ ادارے کی بربادی کی صورت میں برآمد ہوتا ہے۔ (2)ماتحتوں کا آپس میں تعلق
ایک ساتھ کام کرنے والے ماتحتوں کے باہمی تعلقات بھی ادارے کی ترقی کے لئے اہم
ہوتے ہیں۔اگر آپس میں محبت اور اتفاق کا ماحول نہ ہو اور ساتھ بیٹھنے اور کام کرنے والوں کو ایک دوسرے کی شکل سے بھی
نفرت ہو تو بھلا ایسا ادارہ کس طرح ترقی کرسکتا ہے۔ایک دوسرے کی عزت نہ کرنا،گالی
گلوچ،فحش گفتار اور بحث و تکرار نیز دوسروں کے ذاتی معاملات میں دخل اندازی باہمی
تعلقات کو خراب کرنے اور گناہوں میں مبتلا
ہونے کے اسباب ہیں۔ دنیا و آخرت کو برباد کرنے
والے تین گناہ کام کے مقام (Work
Place)پر ہونے والےگناہوں میں بدگمانی ، حسداور شماتت(دشمن
ومخالف کی مصیبت پر خوش ہونا) بھی
شامل ہیں۔ساتھ کام کرنے والے مسلمان کی ترقی(Promotion)
نیز تنخواہ اور دیگر مراعات میں اضافے پر
بدگمانی کرنا کہ افسروں کی خوشامد و
چاپلوسی ،سفارش یا رشوت سے اسے حاصل کیا ہے۔حسد کرتے ہوئے تمنا کرنا کہ یہ ترقی
چھن جائے،تنخواہ یا مراعات(سہولتیں) کم
ہوجائیں اور اگر ساتھ کام کرنے والے کسی
فرد کا نقصان ہوجائے تو اس پرشماتت یعنی خوش ہونا، فی زمانہ یہ بیماریاں
عام ہیں۔یہ تینوں یعنی بدگمانی ،حسد اور شماتت ناجائز و حرام اور جہنم میں لے جانے والے کام ہیں۔ان کی بدولت نہ صرف آخرت برباد ہوتی ہے بلکہ ان کی وجہ سے
ادارے کا کام بھی متاثر ہوتا ہے۔ باطنی بیماریوں کا علاج ضروری ہے ہر مسلمان پر لازم ہے کہ دیگر گناہوں کے ساتھ ساتھ بدگمانی ،حسد اور شماتت وغیرہ سے بھی بچے اور اگر ان کا شکار ہوچکا ہو
تو علاج کا سامان کرے۔ان تینوں گناہوں کی پہچان حاصل کرنےنیز ان کے اسباب اور علاج
کی معلومات کے لئے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ کتاب”باطنی بیماریوں کی معلومات“کا
مطالعہ فرمائیے۔ میری تمام عاشقانِ رسول سے فریاد ہے کہ خدارا !جس طرح
دنیوی بیماریوں سے ڈرتے اور ان کے علاج کی تدبیر کرتے ہیں اسی طرح بلکہ اس سےبھی
زیادہ گناہوں کی بیماریوں سے خوف کھائیں اور مبتلا ہونے کی صورت میں علاج فرمائیں۔
خدا کی قسم!گناہوں کے امراض دنیا اور آخرت دونوں میں باعثِ نقصان اور ایمان برباد
ہونے کی صورت میں ہمیشہ کے لئے جہنم کا سامان ہیں۔
اصل برباد کن امراض گناہوں کے ہیں بھائی کیوں اس کو فراموش کیا جاتا ہے(وسائلِ بخشش مُرَمَّم،ص432)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
٭… دعوت اسلامی کی مرکزی شوریٰ کے نگران مولانا محمد عمران عطاری
Comments