مسجد انتظامیہ کو کیسا ہونا چاہئے؟(قسط 04)

کیسا ہونا چاہئے؟

مسجد انتظامیہ کو کیسا ہونا چاہئے؟(قسط : 04)

* مولاناابوالنّور راشد علی عطاری مدنی

ماہنامہ مارچ2021

گزشتہ سے پیوستہ

(4)تعمیراتی کاموں میں احتیاطیں

مساجد کی تعمیر بہت ہی اجرو ثواب کا کام ہے اور کیوں نہ ہو کہ خود ہمارے پیارے آقا  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے بنفسِ نفیس مسجد کی تعمیر میں حصہ لیا ، ہم دیکھتے ہیں کہ دنیا جہان میں مسلمان جہاں بھی آباد ہوتے ہیں خواہ کچی آبادی ہو یا مہنگی سے مہنگی پلاٹنگ وہاں مسجد کی جگہ ضرور مختص کی جاتی ہے ، قراٰن و حدیث کی تعلیم کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کا یہ طرزِ عمل بھی مساجد کی تعمیر کی اہمیت کو عیاں کرتا ہے ، البتہ یہاں ہمارا مقصود مسجد انتظامیہ کے لئے مسجد کے تعمیراتی کاموں میں ضروری احتیاطوں کو بیان کرنا ہے۔ یاد رکھئے! مسجد کی تعمیر سے پہلے اس کے متعلقہ فرض علوم کا سیکھنا بہت ضروری ہے اس لئے ہمیشہ تعمیراتی کام اہلِ سنّت کے کسی مفتی صاحب کی مشاورت سے ہی کیجئے۔ مسجد کی تعمیر و تزئین کا کام خواہ مسجد انتظامیہ اہلِ علاقہ کے تعاون سے کروا رہی ہو یا کوئی ایک صاحبِ ثروت مسلمان اپنی مرضی سے کروا رہا ہو ، شرعی احکامات کا جاننا اور ان کے مطابق ہی کام کرنا ضروری ہے۔

عمومی طور پر مسجد کے پلاٹ میں مسجد کا ہال ، صحن ، وُضو خانہ ، مائیک روم اور امام صاحب یا دیگر ضروریات کے لئے کمرہ وغیرہ بنایا جاتا ہے ، لیکن شرعی مسائل معلوم نہ ہونے کی بنا پر کئی مرتبہ ان معاملات میں گناہ کا اِرتکاب بھی ہوجاتا ہے مثلاً اگر پہلے مسجد بنادی اور اس میں وُضو خانہ اور کمرہ وغیرہ نہیں بنایا اور سارے پلاٹ کو عینِ مسجد قرار دیا اور اب اس عینِ مسجد میں وُضو خانہ یا کمرہ بنانے کی ضرورت ہے تو نہیں بناسکتے۔

بعض مرتبہ پُرانی مسجد کو شہید کرکے نئی تعمیرات کرتے وقت بھی بہت بے احتیاطیاں ہوتی ہیں ، عینِ مسجد کی جگہ میں سیڑھیاں یا وُضو خانہ یا دیگر تعمیرات کردی جاتی ہیں جو کہ سراسر ناجائز و گناہ ہے اس لئے مسجد انتظامیہ کو چاہئے کہ ہر طرح کا تعمیراتی کام کرنے سے پہلے مفتیانِ کرام سے راہنمائی لازمی لیں۔

جہاں مسجد انتظامیہ ایک سے زائد افراد پر مشتمل ہو ، وہاں ہر کام باہمی مشاورت سے متفقہ طور پر کرنا چاہئے ، کسی رکن کا اختلاف ہو تو پہلے اسے سلجھا لیں اور کسی رکن کو بلاوجہ اختلاف کرنا بھی نہیں چاہئے۔

مسجد خواہ چھوٹی ہو یا بڑی نقشہ لازمی بنوائیں اور اتنا ہی کام شروع کروائیں جتنی رقم کا انتظام ہو۔

اگر مسجد کی موجودہ عمارت سے مسجد کی ضروریات اور دینی خدمات بحسن و خوبی انجام پارہی ہوں صرف اس لئے کہ مسجد کے لئے رقم جمع ہے تو نئی تعمیرات کردیں یہ درست نہیں ، بلکہ اگر ایک مسجد میں سب سہولتیں اور ضرورتیں باحسن انداز موجود ہیں تو رقم دینے والے کا ذہن بنانا چاہئے کہ کسی غریب علاقے کی زیرِ تعمیر مسجد کو مکمل کروادیں۔

(5)مساجد کے عُمومی مسائل (الیکٹرک ، سینٹری ، مائیک و اسپیکر وغیرہ) پر توجہ اور ان کا حل

یوں تو عمومی طور پر مساجد کے بہت سارے کام امام ، مؤذن اور خادم میں تقسیم ہوتے ہیں مثلاً وقت پر اذان ، اقامت ، مسجد کی گھڑیوں کا وقت اور بیٹری وغیرہ درست رکھنا ، جنریٹر یا U.P.S کے معاملات ، پانی کی ٹنکی بھرنے کے لئے موٹر چلانا اور بند کرنا ، وُضوخانہ کی صفائی ، صفیں وغیرہ بچھانا اور اکٹھی کرنا وغیرہ لیکن یاد رکھئے! یہ سب افراد انسان اور بَشر ہیں ، ان سے بھی بھول اور بے توجہی ہوسکتی ہے ، اس لئے مسجد انتظامیہ کو چاہئے کہ ان سب کے ساتھ ساتھ خود بھی اپنی توجہ مسجد کے معاملات پر لازمی رکھیں تاکہ اگر کہیں کوئی کمی بیشی ہو تو اسے پورا کیا جاسکے اور مسجد کے معاملات بہتر سے بہترین انداز میں جاری رہیں۔

مساجد میں اکثر الیکٹرک ، سینٹری اور مائیک و اسپیکر وغیرہ کے مسائل سامنے آتے ہیں ، مسجد انتظامیہ کو چاہئے کہ کسی ایک الیکٹریشن کو بجلی اور مائیک و اسپیکر کے کاموں کے لئے مختص کردیں اور جب بھی کوئی ضرورت ہو تو اسی کو بلائیں ، بعض دفعہ کام جَھٹ پَٹ ہونے کی بجائے کچھ دیر بھی ہوسکتی ہے لیکن ایک ہی فرد کو خاص کردینے میں فوائد بھی بہت ہیں ، اسی طرح سینٹری یعنی پانی کے نَل ، ٹنکی ، گیزر وغیرہ کے معاملات کے لئے ایک پلمبر مختص کردینا چاہئے۔

 (6)مسجد انتظامیہ کا اہلِ محلہ و علاقہ کے ساتھ رویہ

*مسجد انتظامیہ کو علاقے میں بالکل غیرجانبدار ہوکر رہنا چاہئے ، کسی بھی سیاسی پارٹی وغیرہ کا نہ تو حصہ بنیں اور نہ ہی کسی قسم کی جانبداری سے کام لیں۔

*کبھی اہلِ محلہ یا نمازیوں میں سے بالخصوص کوئی بُزرگ نمازی تنقیدکردے یا کسی بات پر جھاڑ دے تو ناراض ہونے یا اُلٹا جواب دینے کے بجائے مسکرا کر موقع گزار دیں اور کئے گئے اعتراض پر بھی غور کریں۔

*مسجد انتظامیہ کو اہلِ علاقہ اور نمازیوں کے ساتھ مشاورت کے بعد مسجد کھولنے اور بند کرنے کے حوالے سے بھی وقت مقرر کرنا چاہئے البتہ پھر بھی اتنی گنجائش رہنی چاہئے کہ اگر کوئی نمازی چند منٹ زیادہ مسجد میں عبادت میں مصروف رہنا چاہتا ہو تو ناراضی کا اظہار نہیں کرنا چاہئے نیز اگر اس ٹائم سے ہٹ کر بھی کوئی نماز ، نوافل یا تلاوتِ قراٰن وغیرہ کے لئے مسجد میں آجائے تو ممکنہ صورت میں اسے عبادت کا موقع دینا چاہئے ، ہاں البتہ اگر کسی نقصان کا اندیشہ ہو تو طے شدہ اصول پر عمل کرنا چاہئے۔

*مسجد کا کوئی نمازی بیمار ہوجائے تو امام صاحب کے ساتھ ساتھ مسجد انتظامیہ کو بھی عیادت کیلئے جانا چاہئے اس سے جہاں ایک مسلمان بھائی کی عیادت کرکے سنّتِ رسول پر عمل ہوگا وہیں وہ نمازی بھی مستقل مسجد کی آباد کاری کا سبب بنا رہے گا ، اسی طرح اگر علاقے میں کوئی میّت ہوجائے بِالخصوص کسی نمازی یا اس کے رشتے دار کا انتقال ہوجائے تو نمازِ جنازہ اور کفن دفن کے معاملات میں مسجد انتظامیہ کا شریک و معاون ہونا بھی مسجد کے لئے بہت مفید رہتا ہے ، یوں لوگ جہاں مسجد کے قریب ہوں گے وہیں مسجد کی ضروریات میں معاون بھی ہوں گے۔ اسی طرح خوشی غمی کے دیگر مواقع پر بھی جس قدر مناسب ہو شرکت کرنی چاہئے۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ ، نائب مدیر ماہنامہ فیضان مدینہ کراچی


Share

Articles

Comments


Security Code