کیسا ہونا چاہئے؟
مسجد انتظامیہ کو کیسا ہونا چاہئے؟(قسط : 01)
* ابوالنّور راشد علی عطاری مدنی
ماہنامہ ربیع الآخر 1442ھ
دینِ اسلام میں مسجدکو بڑی اہمیت حاصل ہے ، یہ اللہ کا گھر ہے ، یہاں اللہ کو یاد کیا جاتا ہے ، یہاں اللہ کی رحمتیں برستی ہیں ، مسجد مسلمانوں کی تربیت کی بہترین جگہ ہے ، یہاں مسلمان ایک جگہ جمع ہوتے ، ایک صف میں کھڑے ہوتے اور ایک امام کے پیچھے نماز ادا کرتے ہیں ، خلاصہ یہ کہ مسجدوں کی آبادکاری مسلمانوں کے حالات کو بدلنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
محترم پیارے اسلامی بھائیو! جہاں مساجد کا دینِ اسلام اور ہمارے معاشرے میں اتنا اہم کردار ہے وہیں اس کے انتظام و انصرام کرنے والی مسجد انتظامیہ کی بھی بڑی اہمیت ہے۔ مسجد انتظامیہ کئی طرح سے اللہ کریم کی رحمتوں کی حق دار بنتی ہے ، مسجد میں پانی ، بجلی ، پنکھوں ، لائٹس ، گرمیوں میں ٹھنڈک اور سردیوں میں گرمائش کے انتظامات کرکے ہر ہر نماز پڑھنے والے اور عبادت کرنے والے کی نیکیوں میں حصہ دار بنتی ہے ، اور اس سب سے بڑھ کر یہ کہ اگر مسجد انتظامیہ کےافرادیہ سب کام اللہ کریم کی رضا اور مسجد سے محبت میں کرتے ہیں تو اللہ کریم کے پیارے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عظیم : “ جو مسجد سے محبت کرتا ہے اللہ ربُّ العزّت اسے اپنا محبوب بنا لیتاہے ۔ “ ([i]) اُن کےلئے باعث ِ مسرت ہے ۔
لیکن یادرکھئے! محبت کی راہیں آسان نہیں ہوتیں ، بندہ دنیا کے کسی ادنی سے ادنیٰ انسان کی نظر میں اچھا اور پیارا بننا چاہے تو نَجانے کیسی کیسی آزمائشوں سے گزرنا پڑتاہے اور اگر دونوں جہاں کے رب ، ساری کائنات کے خالق و مالک اللہ ربُّ العزّت کا محبوب بننے کی بات آئے تو لازمی ہے کہ آزمائشیں بھی آئیں گی ، مسجد سے محبت کرنے پر اس کا خیال بھی رکھنا ہوگا ، اس کی حفاظت بھی کرنا ہوگی ، اس کے تمام معاملات پر یونہی نظر رکھنی ہوگی جیسے محبوب کی ہر ہر ادا پر نظر رکھی جاتی ہے۔
مسجدوں کی آبادکاری تو اللہکریم کے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ایمان کی علامت قرار دی ہے چنانچہ اللہ کے پیارے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : “ جب تم کسی کو کثرت سے مسجد کی خبرگیری کرتےدیکھو تو اس کے ایمان کی گواہی دو۔ ([ii])
جب نماز اور دیگر عبادات کے لئے مسجد میں آنے جانے والے کا یہ مقام ہے تو جو ان نمازیوں کے لئے نماز کا اہتمام کرتے ہیں ، اعتکاف کا نظام بناتے ہیں ، گرمیوں میں پنکھوں اور اے سی وغیرہ کی سہولت دیتے ہیں ، سردیوں میں گرم قالین ، گرم پانی اور ہیٹر وغیرہ کا انتظام کرتے ہیں تو ان پر اللہ کریم کی کیسی رحمت ہوتی ہوگی۔
اس ساری محبت و رحمت و نعمت کی پُر عظمت باتوں کے ساتھ ساتھ یاد رکھئے! مسجد کا نظام و انصرام ایسا کام نہیں کہ کوئی بھی مسجد انتظامیہ یا اس کا رکن بن بیٹھے! اس منصب کے کچھ ضروری تقاضے بھی ہیں ، یوں تو ہم میں سے ہر شخص کسی نا کسی کام یا فرد کا ذمہ دار ، نگران یا نگہبان ہے اور اس کا جواب دہ بھی ہے جیسا کہ اللہ کریم کے پیارے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان ہے : “ كُلُّكُمْ رَاعٍ فَمَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهٖ ، فَالْأَمِيرُ الَّذِي عَلَى النَّاسِ رَاعٍ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْهُمْ ، وَالرَّجُلُ رَاعٍ عَلَى أَهْلِ بَيْتِهٖ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْهُمْ ، وَالْمَرْأَةُ رَاعِيَةٌ عَلَى بَيْتِ بَعْلِهَا وَوَلَدِهٖ وَهِيَ مَسْئُولَةٌ عَنْهُمْ ، وَالْعَبْدُ رَاعٍ عَلَى مَالِ سَيِّدِهٖ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْهُ ، أَلَا فَكُلُّكُمْ رَاعٍ وَ كُلُّكُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهٖ “
تم میں سے ہر کوئی نگہبان ہے اور اپنی نگہبانی کا جواب دہ ہے ، لوگوں پر مقرر کیا گیا امیر ذمہ دار ہے اور وہ ان لوگوں کے متعلق جواب دہ ہےاور آدمی اپنے اہل خانہ پر نگہبان ہے اور وہ ان کے متعلق جواب دہ ہے اور عورت اپنے شوہر کے گھر اور اولاد کی نگہبان ہے اوروہ ان کے متعلق جواب دہ ہے اور غلام اپنے مالک کے مال کا نگہبان ہے اور اس کے متعلق جواب دہ ہے ، خبردار! تم میں سے ہر کوئی نگہبان ہے اور ہر کوئی اپنی نگہبانی کا جواب دہ ہے۔ ([iii])
جی ہاں! مسجد انتظامیہ جہاں مسجد کا نظام چلانے پر اللہ کریم کی رحمت کی حقدار ہے وہیں مسجد کے جملہ معاملات کی نگہبان ہونے کے ناطے ربِّ کریم کی بارگاہ میں اس کی جواب دہ بھی ہے۔ حضور نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : ’’جو مسلمانوں کے کسی معاملے کا والی(یعنی ذمہ دار)بنا اسے قیامت کے دن لایاجائے گا یہاں تک کہ اُسے جہنم کے ایک پُل پر کھڑا کر دیا جائے گا ، اگر وہ نیکی کرنے والا ہوا تو نجات پا جائے گا اور اگر برائی کرنے والا ہوا تو پل اس سے پَھٹ جائے گا اور وہ 70 سال تک اس میں گرتا رہے گا جبکہ جہنم سیاہ اور تاریک ہے۔ ‘‘([iv])
جس طرح ہر شخص امام نہیں بن سکتا اسی طرح ہر شخص منتظم و مہتمم بھی نہیں بن سکتا ، مسجد انتظامیہ کے لئے بھی کچھ ضروری شرائط ہیں جن کا لحاظ کیا جانا ضروری ہے جبکہ بیوتُ اللہ یعنی مساجد کی صحیح آبادکاری اور دینِ اسلام کی خدمت کے پیشِ نظر انتظامیہ کے افراد میں بہت سے اضافی اَوصاف کا ہونا اور خلافِ مُرَوَّت باتوں سے اِجتناب کاکرنا بھی ضروری ہے۔
مساجد آباد کرنے والوں کے جواوصاف اللہ کریم نے ارشاد فرمائے ہیں وہ کچھ یوں ہیں : ( اِنَّمَا یَعْمُرُ مَسٰجِدَ اللّٰهِ مَنْ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ اَقَامَ الصَّلٰوةَ وَ اٰتَى الزَّكٰوةَ وَ لَمْ یَخْشَ اِلَّا اللّٰهَ) تَرجَمۂ کنز الایمان : اللہ کی مسجدیں وہی آباد کرتے ہیں جو اللہ اور قیامت پر ایمان لاتے اور نماز قائم رکھتے اور زکوٰۃ دیتے ہیں اور اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈرتے۔ ([v]) (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
مسجد کی آبادکاری کے چار بنیادی ستون ہیں :
(1)مسجد انتظامیہ (2)امام (3)مؤذن (4)مقتدی
یوں آیتِ مذکورہ میں بیان کردہ اوصاف “ (۱)اللہ پر ایمان (۲)آخرت پر ایمان (۳)نماز کی پابندی (۴)فرض ہو تو زکٰوۃ کی ادائیگی اور (۵)اللہ کے سوا کسی کا ڈرنہ رکھنا “ مسجد آباد کرنے والے ان چاروں ستونوں میں پائے جانا ضروری ہیں۔
چونکہ مسجد انتظامیہ ہی وہ بنیادی ستون ہے جو بقیہ ستونوں کو بھی مضبوط بناتا ہے اس لئے اس کے لئے ان اوصاف کا حامل ہونا سب سے زیادہ ضروری ہے۔
امام اور مؤذن کے اوصاف اور کچھ ضروری باتوں کا بیان “ ماہنامہ فیضانِ مدینہ “ کے گزشتہ شماروں میں گزرا ہے ، ([vi]) “ مقتدی کو کیسا ہونا چاہئے؟ “ اس کا بیان اِنْ شَآءَ اللہ آئندہ شماروں میں آئے گا۔ اس مضمون میں مسجد انتظامیہ کے اوصاف اور ان کی کچھ اہم ذمہ داریوں کا ذکر کیا جاتاہے۔
(بقیہ اگلے ماہ کے شمارہ میں)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ* ناظم ماہنامہ فیضانِ مدینہ ، کراچی
([vi])امام کو کیسا ہونا چاہئے؟( “ ماہنامہ فیضانِ مدینہ “ (شوال المکرم1441ھ تا ذوالحجۃ الحرام 1441ھ)میں جبکہ مؤذن کو کیسا ہونا چاہئے؟ “ ماہنامہ فیضانِ مدینہ “ (صفرالمظفر1442ھ تا ربیع الاول1442ھ)میں شائع ہوا ہے ، یہ شمارے دعوتِ اسلامی کے مکتبۃ المدینہ سے ھدیۃً طلب فرمائیے یا ویب سائٹ www.dawateislami.net سے مفت ڈاؤنلوڈ کیجئے۔ ہر ماہ “ ماہنامہ فیضانِ مدینہ “ گھر پر حاصل کرنے کے لئے اس نمبر+923131139278 پر رابطہ کیجئے )
Comments