فرامینِ بزرگانِ دین رحمہم اللہ المبین/احمد رضا کا تازہ گلستاں ہے آج بھی/علم وحکمت کے مدنی پھول

بزرگانِ دین رحمہم اللہ المُبِین کے انمول فرامین

جن میں علم  و حکمت کے خزانےچھپے ہوتے ہیں، ثواب کی نیت  سے انہیں  زیادہ سے زیادہ عام کیجئے

 (1)ارشادِ سیدنا محمد بن علی باقر علیہ رحمۃُ اللہ الغَافِر:”تمہارے بھائی کے دل میں تمہاری کتنی مَحبَّت ہے اس کا اندازہ تم اس بات سے لگاؤ کہ اپنے بھائی کی تمہارے دل میں کتنی مَحبَّت ہے۔“(موسوعہ لابن ابی الدنیا، الاخوان،ج8،ص168)

(2)ارشادِ سیِّدنا زیاد بن جریر رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ: جو لوگ تقوٰی اختِیار نہیں کرتے وہ دین کی سمجھ بوجھ نہیں رکھ سکتے۔(حلیۃ الاولیاء،ج4،ص218)

(3)ارشادِ سیِّدنا خیثمہ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ:جب تو کوئی چیز مانگے اور وہ تجھے مل جائےتو اس دن اللہ عَزَّ وَجَلَّ سے جنّت مانگ لے ہو سکتا ہے وہ دن تیرے لئے قبولیت کادن ہو۔(صفۃ الصفوۃ،ج3،ص59)

(4)ارشادِسیِّدنا ابراہیم تیمی علیہ رحمۃ اللہ الغنِی:جب تم کسی ایسے مرد کو دیکھو جو تکبیرِ اُولیٰ میں سُستی کرتا ہو تو اس سے کنارہ کشی کر لو۔ (صفۃ الصفوۃ،ج3،ص56)

(5)ارشادِسیِّدُنا میمون بن مہرانعلیہ رحمۃ المنَّان:جو قراٰنِ پاک کی پیروی کرے تو قراٰن اس کی راہنمائی کرتا ہے یہاں تک کہ جنّت میں پہنچا دیتاہے اور جو قراٰن کو چھوڑ دیتا ہے  قراٰن اُس کو نہیں چھوڑتا  بلکہ اُس کا پیچھا کرتا ہے۔ یہاں تک کہ اسے جہنّم میں گرا دیتا ہے۔ (حلیۃ الاولیاء،ج4،ص87)

(6)ارشادِ سیِّدنا وہب بن منبہرحمۃ اللہ تعالٰی علیہ:جس نے عِلْم سیکھا لیکن عمل نہ کیا اس  کی مثال اس طبیب کی طرح ہے جس کے پاس دوا موجود ہے لیکن اس کے ذریعے علاج نہیں کرتا۔ (البدایۃ والنھایہ،ج6،ص421)

(7)ارشادِسیِّدنا طاؤس بن کیسان علیہ رحمۃ الْمنَّان :غلطی  کا اقرار کر لینا، اُس پر ڈٹے رہنے سے بہتر ہے۔(تہذیب الکمال ،ج 13،ص369)

(8)ارشادِسیِّدُنا ابراہیم نخعی علیہ رحمۃ اللہ القَوی:خدا عَزَّوَجَلَّ کی قسم! میں نے خواہشات اور اپنی رائے کی پیروی کرنے والوں کی باتوں اور کاموں میں ذرّہ برابر بھلائی نہیں دیکھی۔(حلیۃ الاولیاء،ج4،ص247)

(9)ارشادِسیِّدُنا عون بن عبداللہ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ: ذِکر کی مجالس دلوں کی شِفا ہے۔(حلیۃ الاولیاء،ج4،ص269)

احمد رضا کا تازہ گلستاں ہے آج بھی

اعلیٰ حضرت، امامِ اہلِ سنّت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ  الرَّحمٰن نے اپنی تحریروتقریر سے برعظیم(پاک وہند) کے مسلمانوں کے عقیدہ و عمل کی اصلاح فرمائی،آپ کے ارشادات جس طرح ایک صدی پہلے راہنما تھے،آج بھی مشعلِ راہ ہیں۔

(1)ماں باپ کی طرف سے بعد ِموت قربانی کرنا اجر ِعظیم ہے اس کے لئے بھی اور اس کے والدین کے لئے بھی۔  (فتاویٰ رضویہ،ج 20،ص597)

(2)جس پر شیطان کے وَسَاوِس مخفی(یعنی وسوسے پوشیدہ) ہوں اس انسان پر شَر وخَیر میں اِلْتِبَاس (یعنی شُبہ)ہوجاتا ہے اور شیطان اسے حَسَنات(بھلائیوں) سے سَیِّئَات(برائیوں) کی طرف لے جاتا ہے اور اس بات سے باعمل علماء ہی آگاہ ہوسکتے ہیں۔(فتاویٰ رضویہ،ج10،ص685)

(3)یہ لفظ کہ”مولوی لوگ کیاجانتے ہیں“ اس سے ضرور علماء کی تحقیر نکلتی ہے اور علمائے دین کی تحقیر کُفر ہے۔(فتاویٰ رضویہ،ج 14،ص244)

(4) جو شخص حدیث کا منکر (انکارکرنے والا)ہے وہ نبی صلَّی اللہُ تعالٰی علیہِ واٰلہٖ وسَلَّم کا منکر ہے اور جو نبی صلَّی اللہُ تعالٰی علیہِ واٰلہٖ وسَلَّم کا منکر ہے وہ قرآنِ مجید کا منکر ہے اور جو قرآنِ مجید کا منکر ہے اﷲ واحد قہّار کا منکر ہے اور جو اﷲ کا منکر ہے صریح مرتد کافر ہے اور جو مرتد کافر ہے اسے اسلامی مسائل میں دخل دینے کا کیاحق؟۔(فتاویٰ رضویہ،ج14،ص312)

(5)جس نے اپنے نفس کو سچا سمجھا اس نے جھوٹے کی تصدیق کی اور خود اس کا مشاہدہ بھی کرے گا۔(فتاویٰ رضویہ،ج10،ص698)

(6)بلا شبہ حق یہی ہے  کہ تمام  انبیا ء و مرسلین  و ملائکہ  ٔ مُقَرَّبِیْن  و اَوَّلِیْن  و آخرین  کے مجموعہ علوم مل کر  علمِ  باری  سے وہ  نسبت نہیں رکھ سکتے جو ایک بوند کے کروڑویں حصّہ کو کروڑوں  سمندروں سے ہے ۔(فتاویٰ رضویہ،ج 14ص377)

(7)نجاستِ باطن  نجاستِ ظاہر سے کروڑ  درجہ بد تَر ہے، نجاستِ ظاہر  ایک دھار پانی  سے پاک ہو جاتی ہے  اور نجاستِ باطن  کروڑوں سمندروں  سے نہیں  دھل  سکتی  جب تک صدقِ دل سے ایمان نہ لائے ۔(فتاویٰ رضویہ، ج14،ص406)

(8)کوئی شخص ایسے  مقام تک نہیں پہنچ سکتا  جس سے  نماز  روزہ  وغیرہ  احکامِ شرعیہ  ساقِط ہو جائیں  جب تک عقل  باقی  رہے ۔(فتاویٰ رضویہ،ج14،ص409)

(9)جو باوصفِ بقائے عقل و استطاعت(یعنی جس کی عقل سلامت ہو اور استطاعت بھی ہو) قصداً نماز یا روزہ ترک کرے ہرگز ولی اللہ نہیں ولی الشیطان (شیطان کا دوست)ہے۔(فتاویٰ رضویہ،ج 14،ص409)

شیخِ طریقت امیرِ اَہلِ سنّت حضرت علامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطّار قادری رضوی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے بیانات  اور کتب و رسائل سے ماخوذ

علم و حکمت کے 8مدنی پھول

(1)افسوس! لوگ دنیا کی بہتری کے لئے تو کوشش کرتے ہیں مگر آخرت کی بہتری کے لئے اِقدامات نہیں کرتے۔(مَدَنی مذاکرہ، 30ربیع الاوّل1438ھ)

(2)اِسلام اپنے مسلمان بھائیوں سے حسنِ ظن رکھنے کی تعلیم دیتا ہے۔(مَدَنی مذاکرہ، 3ربیع الآخر1438ھ)

(3)مَحبَّتِ اَولیا بڑھانے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ اولیائے کرام سے محبَّت رکھنے والوں کی صحبت اِختِیار کی جائے۔(مَدَنی مذاکرہ، 30ربیع الاوّل1438ھ)

(4)کسی کو شہرت حاصل ہوجانا اس بات کی دلیل نہیں کہ اسے رضائے الٰہی کی منزل بھی حاصل ہوگئی۔(مَدَنی مذاکرہ، 22ربیع الآخر1438ھ)

(5)جو مَصائب و آلام (یعنی مصیبتوں اور غموں) پر صَبْر کرنے میں کامیاب ہوجاتا ہے وہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کی رَحمتوں کے سائے میں آجاتا ہے۔(خود کشی کا علاج، ص 20)

(6)دوسروں کا اَنجام دیکھ کر اپنے لئے عِبرت کے مدنی پھول چُن لینا عقل مند ی ہے۔(مَدَنی مذاکرہ،23ربیع الآخر1438ھ)

(7)سبز رنگ اَمْن کی علامت ہے، سبز عمامے والوں کو دنیا بھر میں مرحبا (Welcome) کہا جاتا ہے۔(مَدَنی مذاکرہ، 30ذوالقعدۃ الحرام 1435ھ)

(8)جو مکّے مدینے میں گونگا، بہرا اور اندھا بن کر رہے (یعنی فضول بولنے، سُننے اور دیکھنے سے بچے) گا تو اسے گناہوں سے بچنے میں بڑی مدد ملے گی۔(مَدَنی مذاکرہ، 2 ذوالحجۃ الحرام 1435ھ)


Share