وہ شخصیت جس کو بیک وقت علمِ حدیث اور علمِ فقہ کے میدانوں کا شَہسوار تسلیم کیا گیا ، وہ ہستی جسے تمام فُقہا کے مذاہب کا عالِم کہا گیا اور اپنے دور میں فقہ حنفی کی اِمامت کا تاج جن کے سر کی زینت بنا، جن کی(ان کے زمانے میں) کوئی نظیر نہیں ملتی(الحاوی، ص12۔13،ملخصاً)تیسری صدی کی وہ عظیم شخصیت حضرت امام ابوجعفر احمد بن محمد بن سلامہ طحاویعلیہ رحمۃ اللہ الھادی ہے۔ ابتدائی حالات: آپ کی ولادت مصر کے علاقے طحا (صوبہ المنیا) بالائی (Upper)مصر میں 239ھ کو ہوئی۔(سیر اعلام النبلاء،ج11،ص505) ابتدائی تعلیم مصر میں ہی حاصل کی پھر اپنی علمی پیاس بجھانے کے لئے شام کا سفر اِختیار کیا ، وقت کے بڑے بڑے علما سے استفادہ کیا اور علم و فضل اور زُہد و تقویٰ میں وہ مقام حاصل کیا کہ اکابرِ سلطنت اور عوام و خواص سب ان کا اِعزاز و اِکرام کرتے تھے۔(محدثین عظام، ص403) بڑے حق گو اور بے باک شخصیت کے مالک تھے، کلمۂ حق کہنےمیں کسی کی پرواہ نہیں کرتے تھے ،نیز قاضی ابوعبداللہ محمد بن عبدہ کے نائب تھے۔(تذکرۃ الحفاظ، الجزء الثالث، ج2،ص22) ابتداءً آپ شافعی مذہب کے پیروکار تھے اور اپنے ماموں حضرت امام ابراہیم بن یحیی مُزَنی شافعی علیہ رحمۃ اللہ الکافی کے شاگرد تھے، لیکن جب انہوں نے دیکھا کہ انکے ماموں جو فقہ شافعی کے بہت بڑے عالم ہونے کے باوجود ہمیشہ امام اعظم علیہ رحمۃ اللہ الاکرم کی کتب سے استفادہ کرتے ہیں تو انہوں نے مذہبِ شافعی چھوڑ کر حنفی مذہب اختیار کر لیا۔ ( الحاوی، ص17،ملخصاً) تبدیلی مذہب کا یہی سبب اس عظیم امام کی شان کے لائق ہے کہ انہوں نے رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ امام اعظم ابوحنیفہ کے مذہب کو طریقۂ اِسْتِنْباط اور دلائل کے اعتبار سے قوی(مضبوط) ہونے کی وجہ سے اختیار فرمایا۔(الطبقات السنیۃ فی تراجم الحنفیۃ،ج 2،ص51) آپ کی تصانیف: امام طحاویعلیہ رحمۃ اللہ القوی کے تذکرہ نگاروں نے 30 کے قریب کتابوں کے نام بیان کئے ہیں جن میں سے شرح معانی الآثار اورالعقيدة الطحاوية کو عالمگیر شہرت حاصل ہوئی۔شرح معانی الآثار:یہ آپرحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی پہلی تصنیف ہے یوں تو یہ ایک حدیث کی کتاب ہے لیکن اس میں آپ نے علم حدیث، فقہ اور فنِّ رِجال کے متعدد علوم کو بڑی عمدگی سے جمع کیا ہے۔اس کتاب کا اصل مقصد احادیث کو جمع کرنا نہیں بلکہ مذہبِ حنفی کی تائید کرنا اور یہ ثابت کرنا ہے کہ مسائلِ شرعیہ میں امام اعظم ابوحنیفہ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کا مَوقِف کسی بھی جگہ احادیث کے خلاف نہیں اور جو روایات بظاہر آپ کے مسلک کے خلاف ہیں وہ یا تو مؤوّل (یعنی لائقِ تاویل) ہیں یا منسوخ ہیں۔ان کی دیگر تصانیف میں ”اختلافُ العلماء“ ”الشروط“ اور ”احکام القران“ قابلِ ذکر ہیں۔(سیر اعلام النبلاء،ج11،ص506)دنیا سے رخصتی:82 سال کی علم و عمل سے بھرپور زندگی گزار کر امام طحاوی علیہ رحمۃ اللہ الھادینے یکم ذوالقعدۃ الحرام321 ہجری میں وصال فرمایا۔ (المنتظم،ج13،ص318) مزارمبارک مصرکے دارالحکومت قاہرہ میں قرافہ قبرستان امام لیث روڈ پر ایک قدیم گنبد میں ہے۔ اللہ کی اُن پر رحمت ہو اور انکے صدقے ہماری بے حساب مَغْفِرت ہو۔
Share
Comments