جشنِ آزادی منانے کا مقصد

ہمارا پیارا وطن اِسلامی جمہوریہ پاکستان 14 اگست 1947 عیسوی بمطابق27رمضان المبارک 1366ہجری کو مَعْرضِ وُجود میں آیا۔اللہ تَعالٰی  اِس کی حفاظت فرمائے، دشمنوں کی میلی نظر سے محفوظ رکھے اور ہمیں اِس عظیم نعمت کی حقیقی قدْر کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم 

قیامِ پاکستان کا مقصد:میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!پاکستان کا قیام صرف زمین کا ایک ٹکڑا حاصل کرنے کے لئے نہیں کیا گیا بلکہ اس کا مقصد ایک ایسی آزاد رِیاست تھا جہاں مسلمان اپنے اللہ عَزَّ وَجَلَّاوراس کےحبیبصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی تعلیمات کی روشنی میں پُراَمْن زندگی گزار سکیں۔ قیامِ پاکستان کے وقت ہر طرف ایک ہی نعرہ تھا کہ ”پاکستان کا مطلب کیا؟ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّااللہ“ لیکن افسوس! کہ آج مسلمان اپنے پیارے وطن پاکستان کے قیام کا مقصد نظر اَنْدَاز کئے بیٹھے ہیں، جس وطن کو آزادی سے عِبادَت کرنے کے لئے حاصل  کیا گیا تھا اسی کے رہنے والے اللہ عَزَّوَجَلَّ و رسول کے احکامات کی نافرمانی کرتے نہیں گھبراتے،وہ لوگ جنہوں نے اس وطن  کے لئے لاکھوں جانوں کا نذرانہ دیا،  وہ مائیں جنہوں نے اس وطن پر اپنے دودھ پیتے بچے قربان کئے،آج انہی کی اولاد کسی بھی ناخوشگوار موقع پر اسی وطن کی اَملاک تباہ کرنے،جلاؤ گھیراؤ کرنے، اپنے ہی مسلمان بھائیوں کی گاڑیاں، دکانیں جلانے اور توڑ پھوڑ کرنے    سے بالکل نہیں گھبراتی۔

جشنِ آزادی کیوں مَناتے ہیں؟: جس دن کوئی نعمت ملے، اُس کی یاد مَنانا شرعاً جائز ہے۔ یاد رہے کہ جشنِ آزادی منانے کا مقصد اللہ عَزَّ وَجَلَّکی دی ہوئی نعمت ”آزادی“ کا شکرادا کرنا ہوتا ہے،اور”شکر“ کا تقاضا یہ ہے کہ جس کی جانِب سے نعمت ملی ہے اس کی اطاعت و فرمانبرداری کی جائے، لیکن افسوس کہ  کچھ لوگ یومِ آزادی کا جشن منانے کے نام پر اونچی آواز سے موسیقی بجاتے ہیں، ہوائی فائرنگ، وَن وِیلنگ کرتے ہیں، بعض تو شرابیں پی کر اُودَھم مچاتے ہیں۔ اِس انداز کی نہ تو شریعت اِجازَت دیتی ہے اور  نہ ہی  مُلکی قانون۔

جشنِ آزادی اور دعوتِ اسلامی:، اَلْحَمْدُللہ عَزّوَجَلّ! دعوتِ اِسلامی کے مدنی ماحول میں یومِ آزادی کے موقع پر اِجتماعِ ذِکْرونعت کیا جاتا ہے،شیخِ طریقت،امیرِاہلِ سنّت دامت برکاتہم العالیہ کا مَدَنی مُذاکَرَہ بھی ہوتا ہے،ملک کے اِسْتِحْکام اور سلامتی کی دعائیں بھی مانگی جاتی ہیں،خوش نصیب اِسلامی بھائی شُکرانے کے نوافل بھی پڑھتے ہیں۔پاکستان کے پرچم بھی لہرائے جاتے ہیں،’’پاکستان کا مطلب کیا؟ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا اللہ،کون ہمارا راہنما؟مُحَمَّدٌرَّسُوْلُ اللہ‘‘کے نعرے بھی گونجتے ہیں، اس موقع کی مُناسَبَت سےکئی سلسلے مَدَنی چینل پر براہِ راست (Live) بھی دکھائے جاتے ہیں۔

وطن کی محبت کا تقاضا: اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ ہمیں اپنے  وطن سے محبت ہے اور وطن سے محبت  کاتقاضا یہ بھی ہے کہ ہم اِس کی تعمیر وترقّی میں اپنا کردار ادا کریں۔ جھوٹ، رشوت، سُود،دھوکا بازی، مِلاوٹ، ذخیرہ اَنْدوزی، چوری، ڈکیتی، کرپشن وغیرہ سے پرہیز کرکے جہاں ہم گناہوں سے بچیں گے وہاں اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ ہمارے وطنِ عزیز کو بھی فائدہ ہوگا اور اگر ہم اُلٹا چلیں گے تو ہمیں اور ہمارے وطن کو نقصان پہنچے گا۔  یہ آزاد وطن اللہ عَزَّوَجَلَّ کی نعمت ہے ، اس کی قدر کیجئے۔


Share

Articles

Comments


Security Code