
حضرت سَیِّدتُنا رابعہ بصریہرحمۃ اللہ تعالٰی علیہا مشہور وَلیّہ ہیں۔ آپرحمۃ اللہ تعالٰی علیہانے ایک غریب گھرانے میں آنکھ کھولی، غربت کا یہ عالم تھا کہ گھرمیں ضروری اشیا بھی مُیَسَّر نہ تھیں، ایک دن اسی پریشانی میں آپ کے والد صاحب کی آنکھ لگ گئی، خواب میں نبیِّ کریمصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم تشریف لے آئے اور تسلّی دیتے ہوئے فرمایا: تمہاری یہ بچّی بہت مقبولیت حاصل کرے گی اور اس کی شفاعت سے میری اُمَّت کے ایک ہزار افرد بخش دیئے جائیں گے۔(تذکرۃ الاولیاء،ص65،ملخصاً) نام وکنیت: حضرت سَیِّدتُنا رابعہ بصریہ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہا کی کنیت اُمِّ عَمْرو اور آپ کے والد کا نام اسماعیل تھا۔(سیر اعلام النبلاء،ج7،ص 508) آپ اپنی بہنوں میں چوتھے نمبر پر تھیں اسی لئے آپ کا نام رابعہ رکھا۔ تقویٰ و پرہیزگاری:آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہا عابدہ،زاہدہ،نیک پارسا اور خوفِ خدا والی خاتون تھیں،دن کو روزہ رکھتیں اور تلاوتِ قراٰنِ پاک کیا کرتیں، آپ کے سامنے کوئی جہنّم کا ذکر کر دیتا تو خوف کے باعث بے ہوش ہو جاتیں۔ (جنتی زیور،ص541) آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہا نے ننگے پاؤں پیدل بیتُ اللہ شریف کا حج کیا، کعبۂ مشرَّفہ پہنچتے ہی (ہیبت و خشیت کے سبب) بے ہوش ہو کر گر پڑیں۔ (الروض الفائق،ص60) عبادت وریاضت: آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہا خوب عبادت وریاضت کرتیں، نیند کا غلبہ ہوتا تو گھر میں ٹہلنا شروع کر دیتیں اور خود سے فرماتیں: رابعہ! یہ بھی کوئی نیند ہے، اس کا کیا مزا؟ اسے چھوڑ دو اور قبر میں مزے سے لمبی مدّت کے لئے سوتی رہنا، آج تو تجھے زیادہ نیند نہیں آئی لیکن آنے والی رات میں نیند خوب آئے گی ،ہمّت کرو اور اپنے رب کو راضی کر لو، آپ نے پچاس سال اس طرح سے گزار دیئے کہ نہ تو کبھی بستر پر دراز ہوئیں اور نہ ہی کبھی تکیہ پر سَر رکھا یہاں تک کہ آپ انتقال کر گئیں۔(حکایات الصالحین، ص 40، ملخصاً) نور کے تھال: ایک بزرگ کا بیان ہے: میں حضرت رابعہ بصریہ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہا کے حق میں دُعا کیا کرتا تھا ایک دفعہ میں نے اُنہیں خواب میں دیکھا،فرما رہی تھیں:تمہارے تحائف (یعنی دعائیں اور ایصالِ ثواب) نور کے طباقوں (تھالوں) میں ہمارے پاس آتے ہیں جو نورکے رومالوں سے ڈھانپے ہوتے ہیں۔ (رسالۃ قشیریۃ، ص424) عاجزی و انکساری: آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہا حضرت سیّدنا سفیان ثوری اور حضرت سیّدنا فضیل بن عیاض رحمۃ اللہ تعالٰی علیہما سے فرمایا کرتی تھیں: میرے گناہ آپ کی نیکیوں سے کہیں زیادہ ہیں،اگر میری توبہ سے یہ گناہ نیکیاں بن گئے تو پھر میری نیکیاں آپ کی نیکیوں سے بڑھ جائیں گی۔(مراٰۃ المناجیح،ج3،ص379) 2 فرامینِ رابعہ بصریہ: (1)اپنی نیکیاں ایسے چھپاؤ جیسے اپنے گناہ چھپاتے ہو۔(وفیات الاعیان،ج2،ص238) (2)ہمارا اِستغفار ایسا ہےکہ اس پر بھی استغفار کی حاجت ہے۔(روح المعانی،جزء:ج4،ص375) وِصال مُبارک: جب آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہا کی وفات کا وقت قریب آیا تو خادمہ کو بلا کر فرمانے لگیں: میری موت کی وجہ سے مجھے اذیت نہ دینا یعنی میرے مرنے کے بعد چیخ وپکار نہ کرنا۔(عیون الحکایات، ص104) آپرحمۃ اللہ تعالٰی علیہا کےسالِ وصال کے بارے میں مختلف اقوال ہیں، علامہ ذہبی کے نزدیک آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہکا وصال 180ھ میں ہوا۔(سیراعلام النبلاء ،ج7،ص509، ملتقطاً)
Comments