ننگے سر نماز پڑھنا کیسا؟/بارگاہِ رسالت میں اونٹ کی فریاد/حاجی کا خود ہی اپنا حلق کرنا کیسا؟

شیخ طریقت ،امیر اہلسنت ،بانی دعوتِ اسلامی، حضرت علاّمہ مولانا ابوبِلال محمد الیاس عطار قادری رضوی دَامَت بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ  مدنی  مذاکروں میں عقائد ،عبادات اور معاملات کے متعلق کئے جانے والےسوالات ے جوابات عطا فرما تے ہیں، ان میں سے چند سوالات و جوابات ضروری تر میم کے ساتھ یہاں درج کئے جا رہے ہیں۔

ننگے سَر نماز پڑھنا کیسا؟

سوال:ننگے سَر نماز پڑھنے سے نماز ہوجاتی ہے یا نہیں؟

جواب:فی زمانہ تو ایسا لگتا ہے کہ ننگے سَر نماز پڑھنے کا بھی کوئی فیشن چل پڑا ہے حالانکہ پہلے کے لوگ نماز کے علاوہ بھی ہر وقت سَر پر ٹوپی بلکہ عمامہ سجا کر رکھتے تھے۔ بہرحال ننگے سَر نماز پڑھنے کی چند صورتیں ہیں جیسا کہ بہارِ شریعت میں ہے:سُستی سے ننگے سَر نماز پڑھنا یعنی ٹوپی پہننا بوجھ معلوم ہوتا ہو یا گرمی معلوم ہوتی ہو، مکروہِ تنزیہی (یعنی ناپسندیدہ) ہے اور اگر تحقیرِ نماز مقصود ہے، مثلاً نماز کوئی ایسی مُہْتَم بالشان (یعنی اہم) چیز نہیں جس کے لئے ٹوپی، عمامہ پہنا جائے تو یہ کُفر ہے اور خُشوع خُضوع (یعنی نماز میں دل لگنے) کے لئے سَر برہنہ (یعنی ننگے سَر نماز) پڑھی تو مستحب ہے۔(بہارِ شریعت،ج 1،ص631)

وَاللہُ اَعْلَمُ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم عَزَّوَجَلَّ وَ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                 صلَّی اللہ تعالٰی علٰی محمَّد

نابالغ بچوں کا اپنی نیکیاں بڑوں کو دینا کیسا؟

سوال:کیا نابالغ بچے اپنی نیکیاں بڑوں کو دے سکتے ہیں؟

جواب:جی ہاں! نابالغ مدنی منّے اور مدنی منّیاں اپنی نیکیاں بڑوں کو دے سکتے یعنی ایصالِ ثواب کرسکتے ہیں اور جس کو ایصالِ ثواب کریں گے اللہ عَزَّوَجَلَّ کی رَحْمت سے اُسے پہنچے گا۔ یہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کی رَحْمت ہے کہ ان کی نیکیاں قبول ہوتی ہیں اور گُناہ شُمار نہیں کئے جاتے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم عَزَّوَجَلَّ وَ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                 صلَّی اللہ تعالٰی علٰی محمَّد

بارگاہِ رسالت میں اونٹ کا فریاد کرنا

سوال:کیا پیارے آقا صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں جانوروں کا فریاد کرنا ثابت ہے؟

جواب:جی ہاں! پیارے آقا صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں جانوروں کا فریاد کرنا ثابت ہے۔ ایک بار رَحْمتِ عالَم، نورِ مجسم   صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ایک انصاری کے باغ میں تشریف لے گئے وہاں ایک اُونٹ کھڑا تھا، جب اس نے آپ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو دیکھا تو ایک دَم بِلبِلانے لگا اور اس کی دونوں آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے۔ رَحْمتِ عالَم   صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے قریب جاکر اس کے سَر اور کنپٹی پر اپنا دستِ شفقت پھیرا تو وہ تسلّی پاکر بالکل خاموش ہوگیا، تاجدارِ رسالت صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے دریافت فرمایا کہ اِس اونٹ کا مالک کون ہے؟ ایک انصاری نوجوان حاضر ہوئے اور عرض کی: یارَسولَ اللہ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ! یہ میرا ہے۔ آپ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: کیا تم اللہ عَزَّوَجَلَّ سے اس جانور کے بارے میں نہیں ڈرتے اللہ عَزَّوَجَلَّ نے جس کا تم کو مالِک بنایا ہے۔ تمہارے اس اونٹ نے مجھ سے تمہاری شکایت کی ہے کہ تم اس کو بھوکا رکھتے ہو اور اس کی طاقت سے زیادہ کام لے کر اسے تکلیف دیتے ہو۔ (ابوداؤد، ج3،ص32، حدیث: 2549) میرے آقا اعلیٰ حضرت، امام احمد رضا خان علیہِ رحمۃُ الرَّحمٰن فرماتے ہیں:

ہاں یہیں کرتی ہیں چڑیاں فریاد ہاں یہیں چاہتی ہے ہرنی داد

اسی دَر پر شُتَرانِ ناشاد([1]) گِلۂ رَنج و عَنا(2) کرتے ہیں

(حدائقِ بخشش، ص 113)

وَاللہُ اَعْلَمُ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم عَزَّوَجَلَّ وَ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                 صلَّی اللہ تعالٰی علٰی محمَّد

حاجی کا خود ہی اپنا حلق کرنا کیسا؟

سوال:کیا حاجی اپنا حلق خود کر سکتا ہے؟

جواب:جی ہاں! جب اِحرام سے باہر نکلنے کا وقت آجائے تو حاجی خود ہی اپنا حلق کر سکتا ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم عَزَّوَجَلَّ وَ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صلَّی اللہ تعالٰی علٰی محمَّد

حضرت اسرافیل علیہِ السَّلام اور صُور

سوال:حضرتِ اسرافیل علیہِ السَّلام کے ذمّے کیا کام ہیں؟

جواب:حضرتِ سیّدنا اسرافیل علیہِ الصّلٰوۃ و السَّلام صور پھونکیں گے اس کی تفصیل بہارِ شریعت میں کچھ اس طرح ہے: جب (قیامت کی ) نشانیاں پوری ہو لیں گی اور مسلمانوں کی بغلوں کے نیچے سے وہ خوشبودار ہوا گزرلے گی جس سے تمام مسلمانوں کی وفات ہوجائے گی، اس کے بعد پھر چالیس برس کا زمانہ ایسا گزرے گا کہ اس میں کسی کے اولاد نہ ہوگی، یعنی چالیس برس سے کم عُمر کا کو ئی نہ رہے گا اور دنیا میں کافر ہی کافر ہوں گے، اللہ کہنے والا کوئی نہ ہوگا، کوئی اپنی دیوار لیستا (یعنی پلستر کرتا) ہوگا، کوئی کھانا کھاتا ہوگا، غرض لوگ اپنے اپنے کاموں میں مشغول ہوں گے کہ دفعۃً (یعنی اچانک) حضرتِ اسرافیل علیہِ السَّلام کو صُور پھونکنے کا حکم ہوگا، شُروع شُروع اس کی آواز بہت باریک ہوگی اور رفتہ رفتہ بہت بلند ہوجائے گی، لوگ کان لگا کر اس کی آواز سنیں گے اور بے ہوش ہو کر گِر پڑیں گے اور مَر جائیں گے، آسمان، زمین، پہاڑ، یہاں تک کہ صُور اور اسرافیل اور تمام ملائکہ فَنا ہو جائیں گے، اُس وقت سوا اُس واحدِ حقیقی(یعنی اللہ جَلَّ جَلَالُہ) کے کوئی نہ ہوگا، وہ فرمائے گا: ( لِمَنِ الْمُلْكُ الْیَوْمَؕ-) ”آج کس کی بادشاہت ہے؟“  کہاں ہیں جَبّارین؟ کہاں ہیں متکبّرین؟ مگر ہے کون جو جواب دے، پھر خود ہی فرمائے گا: (لِلّٰهِ الْوَاحِدِ الْقَهَّارِ(۱۶)) (پ 24، المؤمن: 16) ”صرف اللہ وَاحِدِ قَہَّار کی سلطنت ہے۔“(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

پھر جب اﷲ تعالٰی چاہے گا، اسرافیل کو زندہ فرمائے گا اور صُور کو پیدا کرکے دوبارہ پھونکنے کا حکم دے گا، صور پھونکتے ہی تمام اوّلین و آخرین، ملائکہ و اِنس و جن و حیوانات (یعنی جب دوسری بار صُور پھونکا جائے گا تو اس میں تمام فرشتے، انسان، جنّات اور جانور) موجود ہوجائیں گے۔ سب سے پہلے حضورِ انور صلَّی اﷲ تعالٰی علیہ وسلَّم قبرِ مُبارک سے یوں برآمد ہونگے (یعنی باہر تشریف لائیں گے) کہ دَہنے (یعنی سیدھے) ہاتھ میں صدیقِ اکبر کا ہاتھ، بائیں ہاتھ میں فاروقِ اعظم کا ہاتھ رضی اﷲ تعالٰی عنھمَا، پھر مکّۂ معظّمہ ومدینۂ طیبہ کے مَقَابِر (یعنی قبرستانوں) میں جتنے مسلمان دفن ہیں، سب کو اپنے ہمراہ لے کر میدانِ حشر میں تشریف لے جائیں گے۔(بہارِ شریعت،ج 1،ص127،129)

وَاللہُ اَعْلَمُ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم عَزَّوَجَلَّ وَ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                 صلَّی اللہ تعالٰی علٰی محمَّد



1...غمگین اُونٹ۔(2) تکلیف و غم کی شکایت۔


Share