تذکرۂ صالحات
حضرت فُریعہ بنتِ مالک رضی اللہُ عنہما
* مولانا وسیم اکرم عطاری مَدَنی
ماہنامہ فیضانِ مدینہ جون2022ء
انصار کے قبیلے خُدرہ سے تعلق رکھنے والی خاتون حضرتِ فُرَیعہ رضی اللہُ عنہا صحابیہ ہیں۔ [1] آپ کو فارِعہ بھی کہا جاتا ہے ، [2] نیز امام ابنِ حجر عسقلانی رحمۃُ اللہِ علیہ نے “ اَلْاِصَابَہ “ میں آپ کا نام فرعہ بھی ذکر فرمایا ہے۔ [3] آپ رضی اللہُ عنہا کے والد صحابیِ رسول حضرت مالک بن سِنان رضی اللہ عنہ جبکہ والدۂ ماجدہ صحابیۂ رسول حضرت اُنیسہ بنتِ ابی خارجہ رضی اللہ عنہا ہیں۔ [4] حضرتِ علامہ ابو عمر یوسف قرطبی رحمۃُ اللہِ علیہ نے الاستیعاب میں آپ کی والدہ کا نام حبیبہ بنتِ عبداللہ ذکر فرمایا ہے۔ [5] آپ جلیل ُالقدر صحابیِ رسول حضرتِ سَیّدُناابوسعید خُدری رضی اللہ عنہ کی بہن ہیں۔ [6] حضرتِ فُرَیعہ رضی اللہُ عنہا پہلے حضرتِ سہل بن رافع رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھیں ، ان کی وفات کے بعد حضرتِ سہل بن بشیر رضی اللہ عنہ کی زوجیت میں آئیں۔ [7] آپ کے پہلے شوہر حضرتِ سہل بن رافع رضی اللہ عنہ اپنے بھاگے ہوئے غلاموں کے پیچھے گئے تو غلاموں نے انہیں قتل کردیا تھا چنانچہ آپ رسولِ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور آپ سے بنو خُدرہ میں اپنے گھر (عدت گزارنے کی غرض سے) لوٹنے کے متعلق پوچھا : (کیا)میں اپنے گھر لوٹ جاؤں کیونکہ میرے شوہر نے نہ تو کوئی ایسا گھر چھوڑا ہے جس کے وہ مالک ہوں اور نہ ہی خرچہ؟ تو رسولِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : ہاں۔ چنانچہ آپ لوٹ آئیں ، ابھی آپ حجرے یا مسجد میں ہی تھیں کہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے دوبارہ بلایا یا کسی کے ذریعے بلوانے کا حکم دیا ، (جب آپ آئیں تو آپ سے) فرمایا : تم نے کیا کہا تھا؟آپ نے اپنے شوہر کا واقعہ دوبارہ عرض کردیا۔ تو حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : اپنے گھر میں رہو جب تک عدت پوری نہ ہوجائے۔ چنانچہ آپ نے اسی گھر میں چار ماہ دس دن عدت گزاری۔ [8] حدیثِ مذکور کے تحت مراٰۃ المناجیح میں ہے : یہ حدیث امامِ اعظم ( رحمۃُ اللہِ علیہ )کی دلیل ہے کہ مُعْتَدَّہ اپنے اسی مکان میں عدت گزارے جہاں خاوند کی موت کی خبر پائے ، ہوسکتا ہے کہ حضورِ انور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو بعد میں پتہ چلا ہو کہ مکان والا ان بی بی صاحبہ کو مکان سے نکالے گا نہیں تب یہ حکم دیا ہو ، ورنہ اگر معتدہ کرایہ یا عاریۃً (کسی) کے مکان میں ہو اور مالکِ مکان اب نہ رہنے دیتا ہو تو عورت کو منتقل ہوجانے کی اجازت ہے۔ [9] البتہ موجودہ حالات میں کسی کو ایسا مسئلہ درپیش ہو تو مفتیانِ اہلِ سنت سے شرعی راہنمائی لے کر ہی عمل کرے۔ آپ رضی اللہُ عنہا اور آپ کی والدہ حضرت حبیبہ رضی اللہُ عنہا کو بیعتِ رضوان میں شرکت کا شرف بھی ملا۔ [10]حضرت فُرَیعہ رضی اللہُ عنہا نے نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی کئی احادیث مبارکہ بیان کیں جو کتبِ حدیث کی زینت ہیں۔ [11]
ان کی سیرتِ مبارکہ سے درس ملتاہے کہ ہماری اسلامی بہنوں کو بھی رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے پیارے فرامین پڑھنے اور یاد کرنے چاہئیں اور شرعی مسائل اہلِ علم کی راہنمائی سے حل کرنے چاہئیں۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* شعبہ فیضانِ صحابیات و صالحات ، المدینۃ العلمیہ (اسلامک ریسرچ سینٹر) ، کراچی
[1] الثقات لابن حبان ، 1 / 417
[2] اسد الغابہ ، 7 / 254
[3] الاصابہ8 / 279
[4] طبقات ابنِ سعد ، 8 / 272
[5] الاستیعاب ، 4 / 456
[6] اسدالغابہ ، 7 / 254
[7] طبقات ابنِ سعد ، 8 / 272
[8] ترمذی ، 2 / 411 ، حدیث : 1208
[9] مراٰۃ المناجیح ، 5 / 153 بتغیر
[10] الاستیعاب ، 4 / 456
[11] طبقات ابنِ سعد ، 8 / 349 ، الاصابہ ، 8 / 162 ، الثقات لابن حبان ، 1 / 417
Comments