Book Name:Sachi Tauba Shab-e-Braat 1440
جوان بىٹا فوت ہوگىا تھا ، وہ شہزادہ بہت خوبصورت تھا ، ہر طرح کے علوم و فنون میں ماہر تھا ، میدانِ جنگ کا ماہر ، بڑا دلیر اور بہادر تھا ، اچانک وہ بیمار ہوا ، بڑے بڑے ماہر طبیبوں نے اس کا علاج کیا مگر سب عاجز آ گئے اور وہ شہزادہ مر گیا۔ ہر سال میں ایک مرتبہ بادشاہ اس کی قبرپرا ٓتا ہے۔ (1)سب سے پہلے بڑے بڑے سپہ سالار اس خىمے کے اندر جاتے ہیں اور جا کر کہتے ہىں : “اے معزز شہزادے! اگر ہمارى طاقت کے ذرىعے ، اگر ہمارے اسلحے کے ذریعے ، اگر ہمارے تِیروں اورتلواروں کے ذرىعے ، اگر ہمارى قوت اور طاقت کے ذرىعے ، اگر ہمارے لشکر اور فوج کے ذرىعے تمہىں موت کے منہ سے بچاىا جاسکتا تو ہم اپنی سارى طاقت لگا دىتے ، اپنا سارا زور لگا دىتے ، سارا اسلحہ خرچ کردىتے اور تمہىں موت کے منہ سے بچالىتے ، مگر بات ىہ ہے کہ جب موت آتى ہے تو نہ لشکر کام آتے ہىں ، نہ طاقت کام آتى ہے اور نہ اسلحہ کام آتا ہے۔ یہ کہہ کر وہ چلے آتے ہیں۔ (2)پھر اس کے بعد بوڑھے جاتے ہیں جو ملک کے چُنے ہوئے طبىب اورڈاکٹر تھے ، وہ بھى جا کر اسى طرح کے جملے کہتے ہىں کہ اے شہزادے! اگر ہمارى طِب کے ذرىعے ، اگرہمارى دواؤں کے ذرىعے ، اگر ہمارى مہارت کے ذرىعے ، اگر ہمارى سمجھ دارى کے ذرىعے ، اگر ہمارے زندگى بھر کے تجربات کے ذرىعے تمہىں موت کے منہ سے بچاىا جاسکتا تو ہم سارى دوائىاں لگا دىتے ، سارى مہارتىں خرچ کردىتے ، زندگى کے تمام تجربات نچوڑ دىتے اور تمہیں موت کے منہ سے بچا لیتے ، مگر بات یہ ہے کہ جب موت آتى ہے تو نہ طِب کام آتى ہے نہ طبىب کام آتا ہے ، نہ دوا کام آتى ہے نہ دوا بنانے والا کام آتا ہے اور موت زندگی کو ختم کردیتی ہے۔ (3)پھر اس کے بعد ہمارے بڑے بڑے علما اس کے پاس جاتے ہیں اور جا کر کہتے ہیں اے شہزادے! اگر ہماری دعاؤں کے ذریعے ، اگر ہمارے علم کے ذریعے ، اگر ہماری سفارش کے ذریعے اور اگر ہماری شفاعت کے ذریعے تمہیں موت سے بچایا جاسکتا تو ہم یہ سب کچھ کرتے اور تمہیں اس حال تک نہ پہنچنے دیتے ،