Book Name:Ayyam e Hajj Aur Tabligh e Mustafa
تو بعض نادان مُبَلِّغ ہمت ہار جاتے ہیں۔ ایسے مُبَلِّغین کو چاہئے کہ محبوبِ ذیشان، مکی مَدَنی سلطان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی اِن تکلیفوں کو سامنے رکھا کریں۔شیخِ طریقت، امیر اہلسنّت دامَت بَرَکاتُہمُ العالِیہ لکھتے ہیں: راہِ خُدا میں تکلیفیں اُٹھانا بھی سُنّت اور اِن پر صبر کرنا بھی سُنّت اور باوُجُود سخت ترین مُشکلات کے نیکی کی دعوت کا سلسلہ جاری رکھنا بھی سُنّت ہے۔ ([1])
سُنّتیں عام کریں دین کا ہم کام کریں نیک ہو جائیں مُسلمان مدینے والے
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
نیکی کی دعوت دینا سُنّتِ انبیا ہے
پیارے اسلامی بھائیو! ہمیں بھی نیکی کی دعوت عام کرنی چاہئے، یہ نیک کام سُنّتِ مصطفےٰ بھی ہے، سُنّتِ انبیا علیہمُ السَّلام بھی ہے، حضرت آدم علیہ السَّلام سے لے کر سب سے آخری نبی، مُحَمَّد عربی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم تک جتنے نبی تشریف لائے، سب کی آمد کا اَصْل مقصد نیکی کی دعوت عام کرنا ہی تھا۔ قرآنِ کریم میں ہے:
رُسُلًا مُّبَشِّرِیْنَ وَ مُنْذِرِیْنَ لِئَلَّا یَكُوْنَ لِلنَّاسِ عَلَى اللّٰهِ حُجَّةٌۢ بَعْدَ الرُّسُلِؕ- (پارہ:6، سورۂ نساء:165)
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: (ہم نے ) رسول خوشخبری دیتے اور ڈر سناتے (بھیجے) تاکہ رسولوں (کو بھیجنے) کے بعد اللہ کے یہاں لوگوں کے لیے کوئی عذر (باقی )نہ رہے۔
معلوم ہوا؛ اللہ پاک نے نبی اور رسول بھیجے تاکہ وہ لوگوں کو جنّت میں لے جانے والے اَعمال بتائیں، جہنّم میں لے جانے والے اَعمال سے ڈرائیں۔ اللہ پاک کے بندوں تک اللہ پاک کا پیغام پہنچا دیں تاکہ کل قیامت کے دِن کوئی یہ نہ کہہ سکے کہ ہم تک تو پیغام پہنچا