Book Name:Ayyam e Hajj Aur Tabligh e Mustafa
خُون بہہ رہا تھا، وہ فرماتے جاتے تھے: لوگو...!! کلمہ پڑھو...! فلاح پا جاؤ! ایک شخص اُن کے پیچھے پیچھے تھا، اُن پر پتھر برسا رہا تھا۔ میں نے پوچھا: یہ کون ہیں؟ بتایا گیا: یہ ہاشمی ہیں، نبوت کا دعویٰ کرتے ہیں اور اِن کے پیچھے اِن کا چچا اَبُولَہب ہے۔ ([1])
اگر ایمان لے آؤ تو بچ جاؤ گے اے لوگو! فلاحِ دنیوی و اُخروی پاؤ گے اے لوگو!
اُمَیَّہ، بُو لَہَب، بُو جَہل، عُقْبَہ سخت دشمن تھے شَقَاوت پیشہ تھے، بِیْدَادگَر تھے اور پر فن تھے([2])
وضاحت:نبی پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے لوگوں سے کہا کہ اگر تم ایمان لے آو گے تو عذابِ الٰہی سے بچ جاؤ گے اور دنیا و آخرت میں کامیاب ہو جاؤ گے، اُمَیَّہ،اَبُو لَہب، اَبُو جَہل، عُقْبَہ اس بات پر آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے سخت ترین دشمن ہو گئے، یہ لوگ بد بخت، ظلم و ستم کرنے والے، چالاک، مَکّارتھے۔
جبرائیل علیہ السَّلام نے خِدْمت کی
اللہ! اللہ! پیارے اسلامی بھائیو! ذرا تَصَوُّر تو باندھیے! کتنی دَرْد بھری باتیں ہیں۔ ہمارے پیارے آقا، جان سے زیادہ عزیز آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ، اُن کے نعلَین شریف (یعنی مُبارَک جوتوں) سے لگنے والی مقدّس خاک پر ہم جیسے کروڑوں کی جانیں قربان ہوں، آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم پر پتھر برسائے جاتے ہیں، جسمِ پاک سے خُون بہتا ہے، تکلیفیں برداشت فرماتے ہیں، اس کے باوُجُود نیکی کی دعوت کا عظیم کام جاری رکھتے ہیں۔
ایک مرتبہ کا واقعہ ہے، محبوبِ ذیشان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم تشریف فرما تھے، آپ کا جِسْمِ پاک لہو لہان تھا۔ اتنے میں جبرائیلِ امین علیہ السَّلام حاضِر ہوئے، عرض کیا: یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم !