Book Name:Ayyam e Hajj Aur Tabligh e Mustafa

شروع کی تھی۔ ایک آج کا زمانہ ہے، ہم میں سے جب کوئی حَجّ کے لیے روانہ ہونے لگتا ہے تو * اُسے مُبارَک بادیاں پیش کی جاتی ہیں*دُور دُور سے رشتے دار ملنے کے لیے آتے ہیں*پھولوں کے ہار پہنائے جاتے ہیں*دُعاؤں کے لیے درخواستیں پیش کی جاتی ہیں*عاشقانِ رسول تمنّا کر رہے ہوتے ہیں کہ اِس خوش نصیب مسافِرِ حرم کے قدموں پر نثار ہو جائیں۔  دوسری طرف اسلام کا وہ ابتدائی مرحلہ تھا، اِنہی مقاماتِ حَجّ پر*کعبہ شریف کے قریب*حرمِ پاک میں*صفا و مروہ کی جگہ*مِنیٰ*عرفات اور مُزْدَلِفہ میں سب حاجیوں کے سردار، تمام جہانوں کے مالِک و مختار، محبوبِ رَبّ غفّار  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نیکی کی دعوت دیتے اور غیر مسلم آپ پر ظُلْم و سِتَم کے پہاڑ توڑا کرتے تھے۔ اِس سے اَندازہ لگائیے کہ محبوبِ ذیشان  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نے دِین کا کام کتنی مشکلات جھیل کر کیا ہے۔

حق کی راہ میں  پتھر کھائے خوں  میں  نہائے طائف میں

دین  کا  کتنی   محنت   سے    کام    آپ    نے    اے    سلطان    کیا([1])

 کلمہ پڑھو...!! فلاح پا جاؤ...!!

پیارے اسلامی بھائیو! حَجّ کے اَیّام میں لوگ دُور دُور سے سَفَر کر کے مکّہ پاک پہنچا کرتے تھے، دورِ جاہلیت میں بھی یہاں بڑے بڑے بازار لگا کرتے تھے، لوگ بڑے ذوق و شوق کے ساتھ یہاں شرکت کیا کرتے تھے۔ چونکہ اُس وقت لوگوں کی بڑی تعداد جمع ہوتی تھی، لہٰذا پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  اِس موقع کا فائِدہ اُٹھاتے اور نیکی کی دعوت کی خُوب کَثْرت فرمایا کرتے تھے۔ روایت ہے کہ اِعْلانِ نبوت کے بعد پہلے 3 سال پیارے آقا،


 

 



[1]... وسائلِ بخشش، صفحہ:197۔