Book Name:Ayyam e Hajj Aur Tabligh e Mustafa

ہی نہیں تھا۔([1])

آپ بھی نیکی کی دعوت دیجئے!

سُبْحٰنَ اللہ!پیارے اسلامی بھائیو! اَندازہ لگائیے! نیکی کی دعوت دینا کتنا عظیم تَرِین کام ہے۔ انبیائے کرام  علیہمُ السَّلام  جو ساری مَخْلوق میں اَفْضل و اعلیٰ، نہایت اُونچے رُتبے والے ہیں، اللہ پاک نے نیکی کی دعوت عام کرنے کے لیے اِنہیں بھیجا ہے۔ کاش! ہم بھی انبیائے کرام  علیہمُ السَّلام  کے نقشِ سیرت پر چلتے ہوئے نیکی کی دعوت عام کرنے والے بن جائیں۔ اللہ پاک قرآنِ کریم میں فرماتا ہے:

كُنْتُمْ  خَیْرَ  اُمَّةٍ  اُخْرِجَتْ  لِلنَّاسِ   تَاْمُرُوْنَ  بِالْمَعْرُوْفِ  وَ  تَنْهَوْنَ  عَنِ  الْمُنْكَرِ (پارہ:4،سورۂ آلِ عمران:110)

تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان: (اے مسلمانو!) تم بہترین امت ہو جو لوگوں (کی ہدایت ) کے لیے ظاہر کی گئی، تم بھلائی کا حکم دیتے ہو اور برائی سے منع کرتے ہو ۔

معلوم ہوا؛ نیکی کی دَعْوَت دینا، بُرائی سے منع کرنا ہر مسلمان کی ذِمَّہ داری میں شامِل ہے لیکن افسوس! آج مسلمانوں کی اَکثریّت اِن ذِمّہ داریوں سے مُنہ موڑ چکی ہے۔ ایک عجیب سوچ نہ جانے کہاں سے آگئی ہے؛ ہم سمجھتے ہیں کہ نیکی کی دَعْوَت دینا، بُرائی سے منع کرنا صِرْف مَوْلَوِی اور امام صاحب کا کام ہے، باقی سب کمائیں، کھائیں اور موج کریں۔

اَوَّل تو یہ یاد رکھئے! مَوْلَوِیْ کا ایک مطلب ہے: اللہ والا۔([2]) دیکھا جائے تو ہر مسلمان ہی اللہ والا (یعنی اللہ پاک کو ماننے والا) ہے، ہم میں سے شاید کوئی بھی خُود کو شیطان والا ماننے کے لیے تیّار نہ ہو۔ جب سب اللہ والے ہیں تو سب ہی مَوْلَوِی ہوئے، ہاں! جس نے داڑھی


 

 



[1]... تفسیر صراط الجنان، پارہ:6، سورۂ نساء، زیرِآیت:165، جلد:2، صفحہ:359۔

[2]...فیضان علم وعلما، صفحہ:11۔