Book Name:Ayyam e Hajj Aur Tabligh e Mustafa
مُبَلِّغ کے اندر یہ جذبہ ہونا بھی بہت ضروری ہے *ہمیں نیکی کی دعوت دینے میں سُستی ہوتی ہے * شرم آتی ہے * جِھجَک ہوتی ہے * باربار سمجھانے سے اُکتاہٹ ہونے لگتی ہے۔ یہ جو تمام مسئلے ہیں اِن کا حل یہی ہے کہ اپنےاندر جذبۂ ہمدردی پیدا کر لیں۔ حضرت زُہَیر بن نُعَیم رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: خُدا کی قسم! میری یہ خواہش ہے کہ میری جلد کو قینچیوں کے ساتھ کاٹ دیا جائے مگر کوئی بھی بندہ اللہ پاک کی نافرمانی نہ کرے۔ * حضرت حبیب عَجَمی رحمۃُ اللہِ علیہ جب غضب والی آیات پڑھتے تو رونے لگتے اور دُعا کرتے: اے اللہ پاک! یا تو سب کو بخش دے یا یہ کہ سب گنہگاروں کی جگہ صِرْف مجھے ہی عذاب دے کر سب کو آزاد فرما دے * حضرت شقیق بَلْخِی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: جسے گنہگار پر رَحم نہیں آتا، وہ اُس گنہگار سے بھی بُری حالت میں ہے۔([1])
بہر حال! پیارے اسلامی بھائیو! ہمیں ہمدردی اپنانی ہے، ہم نے یہ کڑھن اپنے اندر پیدا کرنی ہے کہ کسی طرح میں خُود کو اور دوسرے لوگوں کو جہنّم سے بچانے میں کامیاب ہو جاؤں...!!اللہ پاک ہمیں ایسی کڑھن نصیب فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ۔
نیکی کی دعوت عام کرنے کا طریقہ
پیارے اسلامی بھائیو! آج کے دَور میں نیکی کی دعوت کی دُھومیں مچانے، خُود بھی نیک نمازی بننے اور دوسروں کو بھی بنانے کا آسان طریقہ 12 دِینی کام بھی ہیں * صبح صبح اُٹھیں، نمازِ فجر کے لیے جاتے ہوئے لوگوں کو اُٹھاتے جائیں، اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم!! صبح صبح ہی نیکیوں کا انبار