Book Name:Ayyam e Hajj Aur Tabligh e Mustafa
وضاحت: یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السَّلام کی یہ شان تھی کہ مٹی کے پرندوں کو پھونک مارتے اور ان میں جان ڈال دیا کرتے تھے، ہمارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی یہ شان ہے کہ پھونک مارنے کی بھی ضرورت نہیں پڑتی، محض اشارہ فرما دیتے ہیں اور بےجانوں میں جان پڑ جاتی ہے۔
بندِ غم کاٹ دیا کرتے ہیں تیرے اَبْرُو پھیر دیتا ہے بلاؤں کو اشارہ تیرا([1])
یہ حقیقت ہے، جن کا ایک اشارہ آفتوں، بلاؤں کو ٹال دیا کرتا ہے، اُن محبوب آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے مکّہ پاک میں 10 سال کا عرصہ یُوں گزارا کہ * مکّے کے غیر مسلم تکلیفیں دیتے*جِسْمِ مقدَّس سے خون بہہ نکلتا*کوئی مَعَاذَ اللہ! گالیاں بکتا *کوئی مبارَک، مقدَّس، اُجلے اُجلے چمکدار لباس شریف پر مَٹّی ڈال دینے کی جسارت کرتا *اَبُولَہب بدبخت جیسے تو پتھر بھی برسانے سے باز نہ آتے، اس کے باوُجُود آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نہ ان کے خِلاف دُعا فرماتے ہیں، نہ ہی نیکی کی دعوت کا عظیم کام روکتے ہیں بلکہ صبر و تحمل کا گویا پہاڑ بن کر 10 سال تک مسلسل تکلیفیں برداشت کرتے چلے جاتے ہیں۔
راہِ خُدا میں تکلیف اٹھانا سُنّت ہے
پیارے اسلامی بھائیو! اِس میں ہمارے لیے سبق ہے اور وہ یہ کہ دِین کے کام میں مشکلات برداشت کرنی ہی پڑتی ہیں۔ ہمارے ہاں لوگ گھبرا جاتے ہیں، اُکتا جاتے ہیں، دِل برداشتہ ہو کر الگ ہو کر بیٹھ جاتے ہیں، مثلاً؛ عِمامہ شریف باندھا، گھر والوں نے باتیں سُنانا شروع کر دِیں، یہ دِل برداشتہ ہو کر عِمامہ شریف اُتار دیں گے* داڑھی سجائی، لوگوں نے جملے کَسنے شروع کر دئیے! یہ مَعَاذَ اللہ! اُکتا کر داڑھی منڈا دیں گے *نیکی کی دعوت دینے نکلے، لوگوں نے بدتمییزی کر دی *کسی نے گالی دے دی *دھکا دے دیا *جملے کَس دئیے!