Book Name:Ayyam e Hajj Aur Tabligh e Mustafa
انہیں جنّت کی راہ دکھاتے، وہ ظُلْم و سِتَم سے باز نہیں آتے تھے، آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نیکی کی دعوت کا کام بند نہیں فرماتے تھے۔ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کا وہ تاریخی جملہ بھی یاد کیجئے! آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا تھا: اگر یہ لوگ میرے سیدھے ہاتھ پر سُورج اور دوسرے ہاتھ پر چاند بھی لا کر رکھ دیں، تب بھی میں اس کام کو ہر گز ہر گز نہیں چھوڑوں گا۔ ([1])
پِھر شِعْبِ اَبِی طالِب کا واقعہ بھی یاد کیجئے! پیارے مَحْبُوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نیکی کی دعوت عام کرتے، غیر مسلم اِس پر تنگ دِل ہوا کرتے تھے، آخر انہوں نے مِل کر آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم سے اور آپ کی حمایت کرنے والے لوگوں سے سوشل بائیکاٹ کر دیا۔ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ، آپ کا کلمہ پڑھنے والوں اور آپ کے خاندان والوں نے 3 سال کا عرصہ شِعْبِ اَبِی طالِب (یعنی دوپہاڑوں کے درمیان کی ایک گھاٹی) میں گزارا۔ کفّار کھانا، پینا وغیرہ کچھ بھی یہاں تک جانے نہیں دیتے تھے۔ اب صُورتِ حال یہ تھی کہ شِعْبِ ابی طالِب میں موجود مسلمانوں پر بھوک کا غلبہ تھا، بچّے بھوک پیاس کے سبب بِلْبِلاتے، روتے، چلّاتے، یہ کفّار ننھے بچوں کی چیخ پُکار سُن کر قہقہے لگاتے تھے۔ وہ عظیم عاشقانِ رسول کئی کئی دِن تک بھوکے رہتے، بعض دفعہ بُھوک غلبہ کرتی تو درختوں کے پتّے اُبال کر کھا لیتے۔([2]) حضرت سَعد ابن ابی وَقّاص رَضِیَ اللہُ عنہ کا بیان ہے کہ ایک بار رات کو اِنہیں سُوکھے ہوئے چمڑے کا ایک ٹکڑا کہیں سے مل گیاآپ رَضِیَ اللہُ عنہ نے اُسے پانی سے دھویا، آگ پر بھُونا، کُوٹ کر پانی میں گھولا اور سَتُّوکی طرح پی کر اپنے پیٹ کی آگ بجھائی۔([3])
وہ بھوکی بچیوں کا رُوٹھ کر فِی الفَور مَن جانا خدا کا نام سُن کر صَبر کی تصویر بن جانا