Book Name:Ayyam e Hajj Aur Tabligh e Mustafa
وہ بےچین ہو جاتے ہیں، جیسے جسم کے کسی عضو کو چوٹ لگے تو رُوح بےچین ہو جاتی ہے۔ ([1])
سویا کئے نابکار بندے رویا کئے زار زار آقا([2])
اور مولانا حسن رضا خان رحمۃُ اللہِ علیہ لکھتے ہیں:
بندے ہیں گنہگار بندے آقا ہے کرم شعار آقا
بندوں کا اَلم نے دِل دُکھایا اور ہو گئے بےقرار آقا
آرام سے سوئیں ہم کمینے جاگا کریں باوقار آقا
ایسا تو کہیں سُنا نہ دیکھا بندوں کا اُٹھائیں بار آقا([3])
پیارے اسلامی بھائیو! ہمیں اپنے بارے میں غور کر نا ہے، کیا ہمارے دِل میں یہ خواہش ہے، کیا ہم خُود کو اور دوسروں کو جہنّم سے بچانے اور جنّت کی راہ پر لگانے کی تڑپ رکھتے ہیں...؟ کیا دِل اِس بات پر غمگین ہوتا ہے کہ کاش! میرا پُورا گھرانہ نیک نمازی بن جائے*بڑا بھائی نماز نہ پڑھتا ہو تو ہم اِس کے لیے غمگین ہوتے ہیں؟* گھر میں مائیں، بہنیں، بیٹیاں فیشن کرتی ہوں، نمازیں نہ پڑھتی ہوں، نیک رستے پر نہ چلتی ہوں تو کیا ہم غمگین ہوتے ہیں؟* مُعَاشرہ بگڑتا چلا جائے، مسجدیں وِیْران ہوتی چلی جائیں، گُنَاہوں کے اَڈے آباد ہوتے رہیں، ہمارے نوجوان عیش و عشرت میں مگن رہ کر زندگی برباد کرتے رہیں، مُعَاشرے میں سُود، حرام کمانا، حرام کھانا، ظلم و زیادتی، غیبت، چُغلی، وعدہ خِلافی، ماں باپ کی نافرمانی وغیرہ وغیرہ گُنَاہ عام ہوتے چلے جا رہے ہیں، کیا ہمارا دِل اس پر تڑپتا ہے؟ کیا