Book Name:Dajal Kahan Hai Kab Nikale ga

مدینے کی محبّت سے پُرجوش ہو کر اپنا عصا مبارَک منبر پر مارا اور فرمایا: ہٰذِہٖ طَیْبَہ ہٰذِہٖ طَیْبَہ ہٰذِہٖ طَیْبَہ یہ طیبہ ہے، یہ طیبہ ہے، یہ طیبہ ہے۔

سُبْحٰنَ اللہ! اس کے بعد آپ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نے فرمایا: کیا یہ سب وہی باتیں نہیں ہیں،  جو میں تُمہیں بتایا کرتا ہوں؟ صحابۂ کرام   رَضِیَ اللہُ عنہم  نے عرض کیا: جی ہاں! یا رسولَ اللہ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ! یہ تو وہی باتیں ہیں،  جو آپ ہمیں پہلے بتایا کرتے ہیں۔

اس کے بعد آپ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نے فرمایا: سُن لو! دَجّال  بحرِ شام میں قید ہوتا ہے یا بحرِ یمن میں۔ آج کل اِن دونوں میں نہیں ہے، جب نکلے گا تو مشرق کی طرف سے آئے گا۔([1]) 

پیارے اسلامی بھائیو!  اِس واقعہ میں ایک تو دَجّال  کے مُتَعَلِّق معلومات ہیں کہ دَجّال  نے قیامت کے قریب پیدا نہیں ہونا، وہ پیدا ہو چکا ہے۔([2])   اب بس  اُس نے قید سے نکلنا ہے۔ بعض دفعہ سوشل میڈیا وغیرہ پر غلط معلومات دی جا رہی ہوتی ہیں، دَجّال  کا معاملہ چونکہ خوفناک بھی ہے اور حیرت انگیز بھی ہے، اس لیے  لوگ وِیْوَر شِپْ (Viewer Ship)بڑھانے کےلیے  طرح طرح کی باتیں دَجّال  کے مُتَعَلِّق کرتے رہتے ہیں کہ فُلاں علاقے میں بچہ پیدا ہوا، وہ ایک آنکھ والا تھا، وہ دَجّال  ہے، اس کی یُوں کر کے پرورش کی جا رہی ہے وغیرہ وغیرہ۔ سب جھوٹے قصّے کہانیاں ہیں۔ درست بات یہ ہے  کہ جو حدیثِ پاک میں ارشاد ہو گئی کہ دَجّال  پیدا ہو چکا ہے اور کبھی شام کے سمندر میں قید ہوتا ہے، کبھی یمن کے سمندر میں قید ہوتا ہے اور قُربِ قیامت جب نکلے گا تو  مدینے کی مشرقی جانِب پر جو سمندر ہے، وہاں کے قید خانے سے نکلے گا۔

پھر یہاں ایک اور بات پر بھی غور فرمائیے! دَجّال  ہے کافِر، مردُود ہے، خُدائی کا


 

 



[1]...مسلم، کتاب الفتن...الخ، باب قصۃ الجساسۃ، صفحہ:1127، حدیث:2942ملخصاً۔

[2]...فتح الباری، کتاب الفتن، باب ذکر الدجال، جلد:13، صفحہ:114، زیرِ حدیث:7131 خلاصۃً۔