Book Name:Dajal Kahan Hai Kab Nikale ga

دعویٰ کرے گا، کتنے ہزاروں کو جہنّم کا حقدار بنائے گا مگر حضرت مُحَمَّد  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم   کی شان نِرالی ہے۔دَجّال جو کہ  کافِر بھی ہے، کافِر گَر بھی ہے مگر مَحْبُوب   صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کی تعریف کیے بغیر رہ نہیں پایا۔ اُس نے حضرت تَمِیْم دارِی  رَضِیَ اللہُ عنہ  کو بتایا کہ عرب کے حق میں یہی بہتر ہے کہ وہ  نبی  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کا کلمہ پڑھ لیں۔

مشہور مُفَسِّرِقرآن مفتی احمد یار خان نعیمی  رحمۃُ اللہِ علیہ  اِس مقام پر فرماتے ہیں: 2شخص ہیں جنہیں اسلام قبول کرنے کی دعوت کافِروں نے دی تھی؛ (1): ایک حضرت تَمِیْم دارِی  رَضِیَ اللہُ عنہ  کہ دَجّال  کی ترغیب پر اُنہوں نے کلمہ پڑھا (1): دوسرے حضرت سفیان  رَضِیَ اللہُ عنہ   ، آپ مُلْکِ شام میں تجارت کے لیے  گئے تھے، وہاں ہِرَقْل بادشاہ جو غیر مسلم تھا، اُس نے حضرت سفیان  رَضِیَ اللہُ عنہ  کو بتایا کہ وہ سچّے نبی ہیں۔ ہِرَقل کو کلمہ نصیب نہیں ہوا، حضرت سفیان  رَضِیَ اللہُ عنہ  کلمہ پڑھ کر صحابیت کے اُونچے درجے پر پہنچ گئے۔ ([1])

اَلحمدُ لِلّٰہ! اللہ پاک نے ہمارے آقا  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کو بنایا ہی ایسا باکمال ہے کہ دُشمن چاہیں بھی تو بُرائی نہیں کر پاتے۔ اعلیٰ حضرت  رحمۃُ اللہِ علیہ   کہتے ہیں نا؛

وہ کمالِ حُسْنِ حُضُور ہے کہ گمانِ نقصِ جہاں نہیں

یہی  پھول  خار    سے    دُور   ہے،     یہی      شمع      ہے     کہ     دُھواں    نہیں([2])

وضاحت:سرکارِ دوعالم، شاہِ بنی آدم  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کےحُسْن و جمال کا کمال یہ ہے کہ اس میں کسی قسم کی کمی ہونا تو دُور کی بات ہے کسی کمی کا گُمان بھی نہیں کیا جا سکتا۔ عام طور پر پھول کے ساتھ کانٹا بھی ہوتا ہے، شمع(موم بتی)کے ساتھ دُھواں بھی ہوتا ہے، لیکن


 

 



[1]...مراۃ المناجیح، جلد:7، صفحہ:308 بتصرف۔

[2]...حدائقِ بخشش، صفحہ:107۔