Book Name:Dhal Jaaye Gi Yeh Jawani
اَلْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی خَاتَمِ النَّبِیّٖن
اَمَّا بَعْدُ! فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَارَسُوْلَ اللہ وَعَلٰی آلِکَ وَاَصْحٰبِکَ یَاحَبِیْبَ اللہ
اَلصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَانَبِیَّ اللہ وَعَلٰی آلِکَ وَاَصْحٰبِکَ یَانُوْرَ اللہ
نَوَیْتُ سُنَّتَ الْاِعْتِکَاف (ترجمہ: میں نے سُنَّت اعتکاف کی نِیَّت کی)
حضرتِ عبد الرحمٰن بن عَوف رَضِیَ اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ نبیٔ کریم، رَءُوْفٌ رَّحیم صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ایک مرتبہ باہر تشریف لائے تو میں بھی آپ کے پیچھے ہو لیا۔آپ ایک باغ میں داخل ہوئے اور سجدہ میں تشریف لے گئے،آپ نے سجدہ کو اتنا لمبا کر دیا کہ مجھے اندیشہ ہوا کہیں اللہ پاک نے آپ کی رُوحِ مبارکہ قبض نہ فرما لی ہو چنانچہ میں آپ کے قریب ہو کر آپ کو بغور دیکھنے لگا۔جب آپ نے اپنا سر ِاَقدس اُٹھایا تو فرمایا: اے عبدالرحمٰن!کیا ہوا؟ میں نے جواباً اپنا خدشہ ظَاہِر کیا،تو آپ صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا:جبرئیلِ امین( علیہ السَّلام )نے مجھ سے کہا:کیا آپ کو یہ بات خوش نہیں کرتی کہ اللہ پاک فرماتاہے : جوآپ پر دُرُودِ پاک پڑھے گا میں اس پر رحمت نَازِل فرماؤں گا اور جوآپ پر سلام بھیجے گا میں اس پر سلامتی نَازِل فرماؤں گا۔([1])
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
حدیثِ پاک میں ہے:اِنَّمَا الْاَعْمَالُ بِالنِّیَّات اعمال کا دار و مدار نیّتوں پر ہے۔([2])