Book Name:Dhal Jaaye Gi Yeh Jawani

جائے گا کہ بےچارے بوڑھوں کی کیا حالت ہوتی ہے!آہ! بےچارے *کھانےپینے *چلنے پھرنے*سُننے دیکھنے *یہاں تک کہ اِستنجا کے حوالے سے بھی مُحتاج ہوتے ہیں۔ اتنا تو سبھی جانتے ہیں کہ بڑھاپا بیماریوں کا گڑھ ہوتا ہے مگر اَفسوس! اِس کے باوجود ہمارے معاشرے میں بوڑھوں سے ہمدردی نہیں کی جاتی! کوئی انہیں جھڑکتا ہے تو کوئی گھسیٹتا ہے یہاں تک کہ بے چاروں کے ساتھ خود اپنی سگی اولاد بھی نہ کرنے والا سُلوک کرتی ہے۔

بوڑھوں کے ساتھ ایسا سُلوک کیوں ہو رہا ہے ؟

بوڑھوں کے ساتھ ایسا سُلوک اِس لیے ہو رہا ہے کہ ماں باپ کو صرف اپنی اولاد کے روشن مستقبل کی فکر ہوتی ہے کہ کسی طرح ہمارا بچہ * پڑھ لکھ کر ہوشیار ہو جائے *موجودہ زمانے کے حساب سے چلے*ماڈرن ہو*ڈاکٹر بنے*انجینئر بنے *خوب مال جمع کر کے اپنا مستقبل روشن کرے *اور پھر ہمارے بڑھاپے کا سہارا بنے۔ماں باپ کی ایسی سوچ اور کوشش سے بعض اوقات دُنیا داری کے لحاظ سے تو بچے کا مستقبل روشن ہو جاتا ہے لیکن وہ اپنے بوڑھے ماں باپ کا سہارا نہیں بن پاتا کیونکہ اُسے ماں باپ کی اَہمیت نہیں بتائی گئی ہوتی۔یاد رکھیے! * ماں باپ کی اَہمیت سائنسدان نہیں بتاتے*ڈاکٹروں کی ڈِگریوں میں ماں باپ کی اَہمیت نہیں بتائی جاتی*اِنجینئرنگ کا پورا کورس دیکھ لیجیے اِس میں ماں باپ کی اَہمیت نہیں ملے گی۔اگر ماں باپ چاہتے ہیں کہ واقعی اَولاد اُن کے بڑھاپے کا سہارا بنے تو اپنی اولاد کو قرآن و حدیث پڑھائیں کیونکہ قرآن وحدیث میں ماں باپ کی اَہمیت بتائی گئی ہے۔اِسی طرح اپنی اَولاد کو دعوتِ اسلامی کے ہفتہ وار سُنّتوں بھرے اِجتماعات میں شرکت کروائیں کہ اُن میں بھی ماں باپ کی اَہمیت بتائی جاتی ہے۔