Book Name:Dhal Jaaye Gi Yeh Jawani

سامان بنتا ہے اور ایک دن بندہ اسے چھوڑ کر اچانک دُنیا سے رُخصت ہو جاتا ہے۔ چنانچہ

ایک سیٹھ کی اچانک موت

 بہت پہلے کی بات ہے کہ ایک سیٹھ کے پاس مال خریدنے کے لیے امریکہ سے بہت بڑا تاجر آیا،سیٹھ کو اُس کے آنے کی اتنی خوشی ہوئی کہ خوشی سے اُس کا ہارٹ فیل ہو گیا اور اُس نے وہیں دم توڑ دیا۔

پیارے اسلامی بھائیو! جب کوئی سَرمایہ دار دُنیا سے رُخصت ہوتا ہے تو اَخبارات میں اُس کے نام سے تَعْزِیَتی پیغامات چھاپے جاتے ہیں اور اُس کی یاد میں مختلف جگہوں پر تعزیتی جلسے مُنعَقِد کیے جاتے ہیں لیکن حقیقی معنوں میں اُس سے ہمدردی کرنے والا کوئی کوئی ہوتا ہے۔عام طور پر تَعْزِیَت کرنے سے مَقْصُود یہی ہوتا ہے کہ انتقال کرنے والے سرمایہ دار کی اولاد خوش ہو جائے تاکہ بآسانی اپنے کام نکلوائے جا سکیں، تو یوں لوگوں کی ایک بڑی تعداد صرف اپنے دُنیاوی مَفاد کی خاطر تَعْزِیَت کرتی ہے۔

آہ !دُنیا بڑی بے وفا اور مطلبی ہے، لہٰذا صرف اللہ پاک اور اس کے پیارے حبیب   صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم   سے محبّت کیجیے ورنہ دُنیا داروں سے محبّت کرنے کے عوض کچھ ہاتھ نہ آئے گا۔اگر آپ کسی سے دوستی کرنا چاہتے ہیں تو اللہ پاک کی رضا حاصل کرنے کے لیے کیجیے اور اگر پہلے سے دوستی کر رکھی ہے تو سوچئے! وہ دوستی اللہ پاک کی رضا کی خاطر ہے یا کسی اور مقصد کے لیے ؟کہیں اِس لیے تو نہیں کہ دوست آپ پر اپنا مال خوب خرچ کرتا ہے یا اُس کا رنگ روپ آپ کو اچھا لگتا ہے یا لطیفے سنا کر وہ آپ سے دل لگی کرتا ہے وغیرہ وغیرہ۔ اگر آپ نے کسی سے اِس لیے دوستی کر رکھی ہے کہ وہ آپ کو دین سکھاتا ہے،سُنّتوں پر عمل کرنے کی ترغیب دلاتا