Book Name:Dhal Jaaye Gi Yeh Jawani

نیک لوگوں کے ساتھ ساتھ گُناہ گار مسلمانوں سے بھی ہمدردی ہونی چاہیے بلکہ خود کو گُناہ گار سمجھتے ہوئے عاجزی اختیار کرنی چاہیے کہ یہی ہمارے اَسلاف (پہلے کے نیک لوگوں)کا طریقہ ہے۔ ہمارے بزرگانِ دین   رحمۃُ اللہِ علیہم  اللہ پاک کے نیک اور مُخْلِص بندے ہونے کے باوجود خود کو گُناہ گار سمجھتے اور خوب عاجزی اختیار کرتے تھے۔

مجھ سے پہلے کوئی نہیں نکل پائے گا

حضرتِ مالک بن دینار  رحمۃُ اللہِ علیہ  فرماتے ہیں:اگر کوئی مسجد کے دروازے پر کھڑا ہوکر اِعلان کرے کہ تم میں سے جو سب سے بُرا ہے وہ باہر نکل جائے تو خدا کی قسم! مجھ سے پہلے کوئی نہیں نکل پائے گا مگر یہ کہ کوئی اپنی طاقت کے بَل بوتے پر یا دوڑنے میں مجھ سے سبقت لے جائے۔([1])

سُبْحٰنَ اللہ! حضرتِ مالک بن دینار  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی کیسی عاجزی تھی! بزرگوں کے ایسے واقعات اِس لیے بیان کیے جاتے ہیں تاکہ ہم جیسے گُناہ گار مسلمانوں کو عبرت حاصل ہو،ہماری خود کو نیک سمجھنے جیسی خوش فہمیاں دُور ہو ں اور ہمیں اپنے روشن مستقبل کی آرزو کے ساتھ ساتھ اپنی قبر روشن کرنے کی بھی فکر لاحق ہو۔ معاشرے میں دیکھاجا سکتا ہے کہ بہت سے لوگوں کو اپنی آخرت کی کوئی فکر نہیں ہوتی یہاں تک کہ وہ اِس حوالے سے سوچنے اوراِس موضوع پر گفتگو کرنے یا سننے کے لیے بھی تیار نہیں ہوتے۔

اَفسوس!ہمارے یہاں تقریباً سبھی مُعاملات میں دُنیا کو مُقَدَّم اور پیشِ نظر رکھا جاتا ہے * آپ ملکی اور شہری نِظام دیکھ لیجیے سب میں دُنیوی زندگی کی اِصلاح کا کچھ نہ کچھ اِہتمام ضرور ہے مگر دینی زندگی کی اِصلاح کا کوئی اِہتمام نہیں*آپ کو اسکولز*کالجز *اور یونیورسٹیز کے


 

 



[1]...                              احیاءالعلوم،کتاب ذم الکبر والعجب،بیان فضیلۃ التواضع،جلد:3، صفحہ:420 ۔