Book Name:Dhal Jaaye Gi Yeh Jawani
*جب آپ خود نمازوں کی پابندی نہیں کریں گے اور نمازِ فجر کے وقت بستر پر سوئے رہیں گے تو اپنے بچوں کو نمازوں کا پابند کیسے بنائیں گے؟ *اگر آپ خود سگریٹ پئیں گے اور بیٹے کو منع کریں گے تو بیٹا سوچے گا کہ اَبو خود تو مزے سے سگریٹ پی رہے ہوتے ہیں لیکن مجھے روکتے ہیں، ہو نہ ہو ضرور اس میں کوئی خوبی ہو گی، اب وہ گلیوں میں چھپ چھپ کر سگریٹ پئے گا۔
یاد رکھیے! جس نصیحت پر باپ خُود عمل کرے گا اُس کا اثر بچوں پر بھی ہو گا اور جس نصیحت پر وہ خُود عمل نہیں کرے گا بچوں پر بھی ا ُس کا اثر نہیں ہو گا۔ دیکھیے! اگر آپ بچوں کے سامنے نماز پڑھتے رہیں گے تو اب اگرچہ آپ اُنہیں نماز پڑھنے کا نہ کہیں پھر بھی وہ آپ کی دیکھا دیکھی نماز پڑھنا شروع کر دیں گے اور اِسی انداز سے رُکوع و سجود کریں گے جس طرح آپ کرتے ہیں۔
اے عاشقانِ رسول! ہمارے بزرگانِ دین رحمۃُ اللہِ علیہم نماز پڑھنے کا حق ادا کر گئے، ہمیں اُن جیسی نمازیں پڑھنا کہاں آتی ہیں؟اَفسوس!اُن جیسا خُشُوع و خُضُوع ہماری نمازوں میں کہاں؟ ہم جب نماز پڑھنا شروع کرتے ہیں تو ہمیں طرح طرح کی سوچیں لاحق ہو جاتی ہیں مثلاً*جلدی جلدی نماز پڑھنی ہے کیونکہ دُکان پر گاہک اِنتظار کر رہے ہیں *اِسی طرح ہم نماز میں یہ بھی سوچ رہے ہوتے ہیں کہ واپسی پر ہمیں دکان سے فلاں چیز خریدنی ہے یا فلاں دُکاندار کا بہت سارا قرضہ دینا ہے اب اُس کے سامنے سے کیسے گزریں ؟ لہٰذا گلی بدل کر گھر جائیں گے وغیر ہ وغیرہ۔غور کیجیے! جب اِس طرح کے خیالات نماز میں آئیں گے توہم کس طرح خُشُوع و خُضُوع حاصِل کر پائیں گے ؟