Book Name:Dhal Jaaye Gi Yeh Jawani
کہیں ہمارا بچہ مولوی نہ بن جائے
اَفسوس !آج کل بہت سے ماں باپ جب اپنے بچوں کو سُنّتوں بھرے اِجتماعات میں آتے جاتے اور عمامہ شریف سجاتے ہوئے دیکھتے ہیں تو اُنہیں فکر لاحِق ہو تی ہے کہ دینی ماحول سے وابستہ ہونے کے سبب کہیں ہمارا بچہ مولوی بن کر اپنا روشن مستقبل تاریک نہ کر بیٹھے!آہ !اِسی فکر میں مبتلا ہو کر ماں باپ اپنے بچوں کو سُنّتوں بھرے اجتماعات میں شرکت کرنے اور عمامہ شریف سجانے سے روک دیتے ہیں۔بعض اُوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ روشن مستقبل کی فکر میں مبتلا ماں باپ اپنے جس بچے کو دینی ماحول سے دُور کرتے ہیں وہی بچہ کسی حادثے یا بیماری کا شکار ہو کر عین جوانی کے عالَم میں اِس دنیائے ناپائیدار سے رُخصت ہو جاتا ہے۔اِس سلسلے میں ایک عبرت اَنگیز واقعہ پیش ِخدمت ہے ۔
فوڈ پوائزن سے ایک نوجوان کی موت
ایک 15 یا17 سال کے نوجوان نے دعوتِ اسلامی کے اوّلین مدنی مرکز جامع مسجد گلزار ِحبیب(کراچی) میں رَمْضَان شریف کے آخری عشرے کے اِعتکاف کی سعادت پائی،جس کی برکت سے وہ ہفتہ وار سُنّتوں بھرے اجتماعات میں شرکت کرنے لگا اور اُس نے پیارے آقا،مکی مَدَنی مصطفےٰ صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی پیاری پیاری سُنّت عمامہ شریف بھی سر پر سجا لیا۔ ایسا ہوتا دیکھ کر روشن مستقبل کی فکر کرنے والے ماں باپ کو اپنے بچے کا مستقبل تاریک نظر آنے لگا،شاید اُنہوں نے سوچا ہو گا کہ ہمارے بچے نے عمامہ تو باندھ لیا ہے،اب کہیں داڑھی رکھ کر مولوی نہ بن جائے لہٰذا ماں باپ نے اُسے سُنّتوں بھرے اِجتماعات میں شرکت کرنے سے روک دیا۔وہ نوجوان نہ مانا تو اُسے خُوب مارا پیٹا گیا یہاں