Book Name:Dhal Jaaye Gi Yeh Jawani
پیارے اسلامی بھائیو! زندگی کا حقیقی مقصد بینک بیلنس بنانا نہیں بلکہ عبادت کے ذریعے رضائے الٰہی پانا اور ثوابِ آخرت کمانا ہے۔ جو لوگ بینک بیلنس بنا کر دُنیا سے رُخصت ہوئے وہ اُن کے کیا کام آیا؟ہمارے بزرگانِ دین رحمۃُ اللہِ علیہم اِس خوف سے مال جمع نہیں کرتے تھے کہ کہیں ایسا نہ ہو دُنیا سے رُخصت ہونے کے بعد ہمارے بچے ہمارے جمع کیے ہوئے مال سے گُناہوں میں مبتلا ہو جائیں اور ہم گُناہوں کے مُعاملے میں اُن کےمددگار شُمار کر لیے جائیں۔
حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمۃُ اللہِ علیہ کے وصالِ ظاہری کا جب وقت آیا تو لوگوں نے عرض کی:اپنے بچوں کے لیے کچھ چھوڑ جاتے تو اچھا ہوتا۔ آپ رحمۃُ اللہِ علیہ نے اِرشاد فرمایا:اگر میر ے بچے گُناہ گار ہیں تو میں اُن کے لیے مال چھوڑ کر گُناہوں پر اُن کا مددگار نہیں بننا چاہتا اور اگر میرے بچے نیک ہیں تو اُنہیں میری دولت کی حاجت نہیں، اللہ ان کے لیے کافی ہے۔([1])
اے عاشقانِ رسول! دیکھا آپ نے! ہمارے اَسلاف (پہلے کے نیک بزرگوں)کی کیسی مَدَنی سوچ ہوا کرتی تھی، جبکہ ہماری سوچ اِس کے اُلٹ ہے؟ہم اپنا بینک بیلنس بڑھانے کے لیے خوب جھوٹ بولتے، رشوتیں لیتے،ایک دوسرے کو دھوکا دیتے اور ملاوٹ والا مال بیچتے ہیں اور پھر اِس طرح سے جمع کیے ہوئے مال کا آخر ہوتا کیا ہے؟یہی کہ ایسا مال وبالِ آخرت کا