Book Name:Dhal Jaaye Gi Yeh Jawani

تک کہ جب مَظالِم حد سے بڑھے تو بے چارہ ہمت ہار گیا اور ڈر کی وجہ سے دعوت اسلامی کے سُنّتوں بھرے اِجتماعات میں آنا چھوڑ دیا۔ ظاہر ہے جب بندہ اچھے ماحول سے دُور ہوتا ہے تو نمازوں سے بھی دُور ہو جاتا ہے، اَفسوس !وہ بےچارہ بھی نمازوں سے دُور ہو گیا۔تقریباً ایک سال تک وہ نوجوان دعوتِ اسلامی کے دینی ماحول سے دُور رہا اور پھر ایک دن اُس نے کوئی کھانا کھایا تو اُسے فُوڈپُوائزن (FOOD POISON) ہو گیا،جس کے باعث اُس کی حالت آہستہ آہستہ بگڑنا شروع ہوئی یہاں تک کہ اُسے پاکستان کے ایک مہنگے ترین ہسپتال میں ایڈمٹ کرنا پڑا۔

 اُن کے گھر سے (امیرِ اہلِ سُنّت مولانا محمد الیاس قادری  دامَت بَرَکاتُہمُ العالِیہ ) کو بُلاوا آیا کہ ہمارا بیٹا آپ کو یاد کر رہا ہے۔ (اَمیرِ اہلِ سُنّت  دامَت بَرَکاتُہمُ العالِیہ  اِرشاد فرماتے ہیں:) جب میں اُس نوجوان کی عیادت کے لیے ہسپتال گیا تو دیکھا کہ اُس کی آنکھیں اُبل کر باہر کی طرف آگئیں تھیں اور اُس کا چہرہ اتنا ڈراؤنا ہو چکا تھا کہ اُسے دیکھنا ہمت والا کام تھا۔ بہرحال کئی روز بِسترِعَلالت پر رہ کر آخرکار وہ نوجوان جسے اُس کے والدین نے روشن مستقبل کی فکر میں داڑھی رکھنے،سر پر عمامہ سجانے اور دعوتِ اسلامی کے سُنّتوں بھرے اجتماعات میں شرکت کرنے سے روک دیا تھا موت کا شکار ہو کر اندھیری قبر میں اُتر گیا۔

 یقین جانیے! وہ نوجوان بڑا دین دار اور عاشق ِ رسول تھا۔یہاں تک کہ دعوتِ اسلامی کے دینی ماحول میں رہتے ہوئے اُسے کئی بار پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ   صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم   کی خواب میں زیارت بھی نصیب ہو چکی تھی لیکن اَفسوس!ماں باپ نے اُسے دینی ماحول سے اس لیے دُور کیا تاکہ اُس کا مستقبل روشن ہو جائے مگر وہ اپنے ماں باپ کا مستقبل ہمیشہ