علمائے کرام، شخصیات ،اِسلامی بھائیوں ، مدنی منّوں اور اِسلامی بہنوں کے تأثرات

علمائےکرام اور دیگر شخصیات کے تأثرات(اقتباسات)

(1)حضرت علامہ بدر الزمان قادِری (پرنسپل جامعہ ہجویریہ، داتا دربار، مرکز الاولیا، لاہور):دعوتِ اسلامی کےماہنامہ فیضانِ مدینہنے چاردانگِ عالم میں اپنی دھوم مچا رکھی ہے، میں بڑی باقاعدگی کے ساتھ خود بھی اس کا مطالعہ کرتا ہوں اور دیگر لوگوں اور گھر کی خواتین کو بھی اس کے مطالعے کی تلقین کرتا ہوں۔ اس میں ہر طبقے کے لوگوں کے لئے مضامین ہیں،خواہ وہ علما ہوں، خواتین ہوں، بچّے ہوں یا تاجر حضرات ہوں سب کے لئے دلچسپی کا سامان ہےاور ایسے موضوعات جن پر عام طور پر لکھا نہیں جاتا ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ میں اُن پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے مثال کے طور پر ”ساس کو کیسا ہونا چاہئے، بہو کو کیسا ہونا چاہئے، باپ کو کیسا ہونا چاہئے“ دعوتِ اسلامی کا یہ کام قابلِ تحسین و قابلِ ستائش ہے۔(2)مولانا محمد انور قریشی  (پرنسپل دار العلوم محمدیہ رضویہ، پنڈدادنخان،ضلع جہلم):”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ کا اِجْرا دعوتِ اسلامی کے کارناموں میں ایک حسین اضافہ ہے، اللہ کریم اس خوشبوئے محبتِ رسول صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم میں مزید اضافہ فرمائے۔(3)مولاناضمیر احمد مرتضائی (مدرس جامعہ ہجویریہ داتا دربار، مرکزالاولیا،لاہور) اَلْحَمْدُللّٰہ ماہنامہ فیضانِ مدینہ‘‘ دورِ حاضِر کے بیش بَہا مسائل کا مجموعہ ہے جس میں عبادات کے علاوہ معیشت و مُعاشَرَت اور دَستورِ زندَگی کے شَرْعی پیَمانوں پر نہایت عمدہ گفتگو کی گئی ہے، اللہ رَبُّ الْعِزّت دعوتِ اِسلامی کی اِس عظیم کاوِش کو قبول فرمائے، اُمّید ہےکہ یہ گوہرِ نایاب بےمقصد کہانیوں اور ڈائجسٹ پڑھنے والوں کے لئے بھی بامراد ذوق اور کامیابی کا سامان فراہم کرے گا۔

اسلامی بھائیوں کے تأثرات

(4)”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ کا اِجْرا اس کی اِشاعت، طَباعت، اَوْراق کی زینت اور اس کو جاری کرنے کی خلوصِ نیّت ہمیں مکمل رسالے کا مطالعہ کرنے کی سعادت بخشتی ہے۔ اَلْحَمْدُ للّٰہ اس کے تمام مضامین اتنے دلفریب اور دیدہ زیب ہوتےہیں کہ لاکھ سُستی کے باوجود تقریباً سارے رسالے کا مطالعہ کرتا ہوں۔(سعید اللہ قادری، سکھر) (5)میں نے ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“  کا ہر شمارہ پڑھا ہے۔جنوری 2017ءسے اگست 2017ء تک تمام کے تمام شمارے میں نے حاصل کرلئے ہیں، ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ کے تمام عنوان بہت پیارے ہیں اور ہر بات باحوالہ ہے، بالخصوص ہر ماہ کی مناسبت سے شمارے میں مدنی پھول ہیں۔ (احمد رضا عطاری، بلوچستان)

مَدَنی مُنّو ں کے تأثرات (اقتباسات)

(6)میں سب سے پہلے ”ماہنامہ فیضان مدینہ“ کی تصاویر کو دیکھتاہوں کیونکہ یہ اچھی ہوتی ہیں۔ ماہِ اگست کے شمارے کا مضمون”حادثات اورہمارارویّہ“ مجھے سب سے زیادہ پسند آیا۔(محمد ماجد رضا عطاری،اے ون سینٹر،پیرکالونی، باب المدينہ کراچی)

اسلامی بہنوں کے تأثرات (اقتباسات)

(7)”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ دعوتِ اسلامی کا ترقی کی راہ میں  ایک ایسا قدم ہے  جس کے  ذریعے  نہ  صرف  کتب بینی  کے شوقین  بلکہ ہر شعبۂ زندگی سے تعلق رکھنے والوں کے لئے  دینی اور اِصلاحی ترقی کا سامان ہو رہا ہے۔(بنتِ فیصل ، باب المدینہ کراچی)

آپ کا سوال اور اس کا جواب

سوال:کیافرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ مردوں کے لئے پاؤں کےتلووں میں مہندی لگانا جائز ہے یا نہیں؟(سائل: قاریہ ماہنامہ فیضانِ مدینہ، میانوالی)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ  ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

مردوں کےلئے ہاتھ یاپاؤں پرمہندی لگانا عورتوں سے مُشَابَہت کی وجہ سے حرام ہے۔البتہ مرد کے ہاتھ یا پاؤں میں کوئی بیماری ہواورمہندی  بغرض ِعلاج بطورِ دوالگائی جائے تو  جائز ہے مگراس کے لئے  چند باتوں کو ملحوظ رکھناضروری ہے:(1)وہ بیماری مہندی کے سوا کسی اور دوا سے زائل نہ ہوتی ہو۔ (2)نیز مہندی کسی ایسی دوسری چیز کے ساتھ مخلوط نہ ہوسکے جواس کے رنگ کوزائل کردے(3)اور مہندی اس اندازمیں نہ لگائی جائے  جس سےزینت وآرائش ظاہر  ہویعنی ڈیزائن نہ بنائے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علیہِ واٰلہٖ وسلَّم

مُجِیْب

 

مُصَدِّق

جمیل احمد غوری العطاری

 

عبدہ المذنب محمد فضیل رضا العطاری

سوال:کیافرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ جماعت کے لئے جو تکبیر پڑھی جاتی ہے، مؤذن کسی اور سے پڑھوا سکتا ہے؟( سائل:قاری ماہنامہ فیضان مدینہ)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ  ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

جو اذان دے اقامت کہنے کا حق بھی اسی کا ہے۔اگر مؤذن موجود ہو تو اس کی اجازت کے بغیر دوسرے کا اقامت کہنا مکروہ ہے جبکہ مؤذن کو ناگوار گزرتا ہواوروہ اپنے خوشی سے کسی اور کو اقامت کہنے کی  اجازت دے تودوسرا شخص بھی اقامت کہہ سکتا ہےشرعاً اس میں کچھ حرج نہیں۔

اگرجماعت کا وقت ہوگیا اور مؤذن وہاں موجود نہ ہو تواس کی اجازت کے بغیر کوئی بھی شخص اقامت کہہ سکتا ہے البتہ بہتر ہے کہ امام اقامت کہے۔

صدر الشریعہ بدر الطریقہ حضرت علامہ مولانا محمد امجد علی اعظمی علیہ رحمۃ اللہ القَویبہارِ شریعت میں ارشاد فرماتے ہیں:

”جس نے اذان کہی اگر موجود نہیں تو جو چاہے اقامت کہہ لے اور بہتر امام ہے اور مؤذن موجود ہے تو اس کی اجازت سے دوسرا کہہ سکتا ہے کہ یہ اسی کا حق ہےاور اگر بے اجازت کہی اور مؤذن کو ناگوار ہوتو مکروہ ہے۔“(بہار شریعت،ج1،ص 470)

بدائع الصنائع میں ہے: اِنَّ مَنْ اَذَّنَ فَھُوَ الَّذِیْ یُقِیْمُ وَاِنْ اَقَامَ غَیْرُہ فَاِنْ کَانَ یَتَأَذَّی بِذٰلِکَ یُکْرَہُ لِاَن اِکْتِسَابَ اَذَی الْمُسْلِمِ مَکْرُوْہٌ وَاِنْ کَانَ لَا یَتَأَذَّی بِہٖ لَا یُکْرَ ہ۔ یعنی جس نے  اذان دی وہی اقامت کہے گا اگر کسی اور نے اقامت کہی اور مؤذن کو ناپسند گزراتو مکروہ ہے کیونکہ مسلمان کو اذیت دینا مکروہ ہےاور اگر مؤذن کو برا نہ لگا تو مکروہ نہیں ہے۔ (بدائع الصنائع،ج1،ص375)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علیہِ واٰلہٖ وسلَّم

مُجِیْب

 

مُصَدِّق

جمیل احمد غوری العطاری

 

عبدہ المذنب محمد فضیل رضا العطاری

 


Share