جب بھی کسی مسلمان سے ملاقات ہوتو اسے ان الفاظ سے سلام کیا جائے :اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہٗ اورجسے سلام کیا جائے وہ جواب میں کہے : و َعَلَیْکُمُ السَّلَامُ وَرَحْمَۃُ اللّٰہ وَبَرَکَاتُہٗ
سلام سنّت ہے: سلا م کر نا ہمارے پیارے آقا، مد ینے والے مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی بہت ہی پیاری سنّت ہے (بہارِ شریعت،ج3،ص459،ماخوذاً) سلام کرنا حضرت سیّدنا آدم علیہ السلام کی بھی سنّت ہے۔(مراٰۃ المناجیح،ج6،ص313) تیس نیکیاں: اَلسَّلَامُ عَلَیْکُم کہنے سے 10 نیکیاں ملتی ہیں ۔ ساتھ میں وَرَحْمَۃُ اللّٰہ بھی کہیں گے تو 20نیکیاں ہو جائیں گی اور وَبَرَکَاتُہٗشامل کریں گے تو 30 نیکیاں ہو جائیں گی۔(ابوداود،ج 4،ص459، حدیث:5195،مفہوما)سلام کرتے وقت نیّت: سلام کرتے وَقت دل میں یہ نیّت ہو کہ جسے سلام کرنے لگا ہوں اِس کا مال اور عزّت و آبرو سب کچھ میری حفاظت میں ہے اور میں ان میں سے کسی چیز میں دَخل اندازی کرنا حرام جانتا ہوں۔(بہارِ شریعت،ج3،ص459،ملخصاً)سلام کا جواب: سلام کا جواب فوراً اور اتنی آواز سے دینا واجِب ہے کہ سلام کرنے والا سُن لے۔ (101مدنی پھول،ص4) جب کوئی کسی کا سلام لائے تو اس طر ح جواب دیں ’’ عَلَیْکَ وَعَلَیْہِ السَّلَام ‘‘ یعنی تجھ پر بھی او ر اس پر بھی سلام ہو۔(بہارِ شریعت،ج3،ص462،463ماخوذاً) مجمع میں سلام: اگر کچھ لوگ جمع ہوں اور کوئی آکر اَلسَّلَامُ عَلَیْکُم کہے تو کسی ایک کا جواب دے دینا کافی ہے۔ اگر ایک نے بھی نہ دیا تو سب گنہگار ہوں گے ۔ اگر سلام کرنے والے نے کسی ایک کانام لے کر سلام کیا یا کسی کو مخاطَب کر کے سلام کیا تو اب اسی کو جواب دینا ہوگا، دوسرے کاجواب کافی نہ ہوگا۔(بہار شریعت،ج3،ص460ماخوذاً)
سلام کی مزید سنتیں اور احکام جاننے کے لئے بہارشریعت، حصہ 16(صفحہ453تا465) اور امیرِ اہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کا رسالہ ”101مدنی پھول(ص2تا5)“پڑھئے۔
Comments