قصور اپنا بھی ہے (بے روزگاری:آخری قسط)

صرف نوکری ہی ذریعۂ روزگارنہیں: بڑھتی ہوئی بے روزگاری (Unemployment) کا ایک سبب یہ ہے کہ نوجوانوں کی بہت بڑی تعداد نے سرکاری یا پرائیویٹ نوکری کو ہی بہترین ذریعۂ معاش سمجھا ہوا ہے ، وہ اس کے علاوہ کسی دوسرے راستے کے بارے میں سوچتے ہی نہیں ایسے نوجوان یہ فرضی حکایت پڑھیں اور اپنی سوچ پر نظر ثانی کریں۔فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے: ناصر اپنے والدین کا اِکلوتا بیٹا تھا، ماں باپ نے بڑی محبت سے اُسے پالا پوسا اور اعلیٰ تعلیم دِلوانے کیلئے اپنی جمع پونجی خرچ کردی۔ ناصر نے خوبصورت اور روشن مستقبل کے ڈھیروں خواب دیکھے تھے مگر عملی زندگی میں قدم رکھتے ہی اسے مسلسل آزمائشوں کا سامنا کرنا پڑا،اسے اپنی ڈیمانڈ کے مطابق نوکری نہ مل سکی۔ آخر کار مایوسیوں نے اس کے گرد گھیرا تنگ کرلیا اور اس کے خوابوں کی بلند و بالا عمارت زمین بوس ہوگئی۔ آج وہ حالات سے شاکی و نالاں ہو کر محرومیوں بھری زندگی کو اپنا مقدر سمجھ کر جی رہا ہے۔ دوسری طرف شاہد نامی نوجوان کو بھی اسی طرح انتہائی پریشان کُن حالات کا سامنا کرنا پڑا، جگہ جگہ دھکّے کھانے کے باوجود اسے مناسب نوکری (Job) نہ مل سکی لیکن شاہد نے مایوسی کو اپنے اوپر حاوی نہ ہونے دیا اور کچھ رقم سے اپنا ایک چھوٹا سا کاروبار شروع کیا۔ وہ ایک تعلیم یافتہ نوجوان تھا اس نے تمام کاروباری معاملات کو نظم و ضبط (Discipline) اور ترتیب سے چلانے کی بھرپور کوشش کی، وہ لوگوں کے ساتھ اچّھے اخلاق سے پیش آتا اور اپنے فائدے کے ساتھ ساتھ دوسروں کا فائدہ بھی پیشِ نظر رکھتا اس نے اپنے کاروبار میں جھوٹ، دھوکا دہی اور خیانت جیسی غلاظتوں کو شامل نہ ہونے دیا یہاں تک کہ اس کا کاروبار پھیلتا چلا گیا اور اب اس کے پاس کئی ملازمین کام کرتے ہیں حالانکہ کبھی وہ خود ملازمت کیلئے دھکّے کھا رہا تھا۔ میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اپنی سوچ کا زاویہ تبدیل کیجئے اور ایک ذریعے سے روزی کا بندوبست نہ ہو سکے تو دوسرا  راستہ اختیار کرکے کامیابی پانے کی کوشش کیجئے۔ ہنر بھی سیکھئے: مشہور ہے کہ ہنر مند آدمی کبھی بھوکا نہیں مَرتا کیونکہ ملازمت تو کسی بھی وقت ہاتھوں سے نکل سکتی اور آدمی کو بے روزگاری کی دلدل میں دھکیل سکتی ہے لیکن ہنر ہمیشہ آدمی کے ساتھ رہتا ہے۔ سائنس اور ٹیکنالوجی کی ترقی کی بدولت آج کئی نئے علوم و فنون اور پیشے ہمارے سامنے ہیں،اچّھی نیتوں کے ساتھ انہیں سیکھنا یقیناً مفید اور بے روزگاری کے سیلاب کو کم کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوگا۔وجہ خود تلاش کیجئے: اپنے بےروزگار ہونے کی وجہ خود تلاش کیجئے کہیں ایسا تو نہیں کہ آپ صرف اپنی مَن پسند جگہ پر کام کرنا چاہتے ہیں یا آپ کو صِرف پچاس ہزار (50000) سیلری(تنخواہ) والی نوکری یا کاروبار ہی چاہئے اور اسی دُھن میں آپ چالیس ہزار (40000) والی نوکری کی طرف دیکھ بھی نہیں رہے یا ایسا تو نہیں کہ آپ کے شہر یا علاقے میں ہنر مند افراد کیلئے روزگار کے مواقع زیادہ ہیں جبکہ آپ صرف ڈگریاں اُٹھائے پھر رہے ہیں۔ اپنے اِردگِرد نظر دوڑائیے آپ کو بہت سے لوگ ملیں گے جنہوں نے فٹ پاتھ سے آغاز کیا اور آج وہ کامیاب زندگی گزار رہے ہیں جب وہ ایسا کرسکتے ہیں تو آپ کیوں نہیں کرسکتے؟


Share

Articles

Comments


Security Code