
حضرتِ سیّدتُنا اُمِّ اَیمَن ربیعہ بنتِ ثَعْلَبَہ رضی اللہ تعالٰی عنہا وہ خوش نصیب خاتون ہیں جنہوں نے رسولِ اکرم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی ولادت کے بعد اپنی ساری زندگی آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی خدمت میں گزار دی۔ یہ حُضورِ اقدس صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے والدِ ماجد حضرت سیّدنا عبدُاللہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کی باندی (کنیز)تھیں جو آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو آپ کے والدِ ماجد کی میراث میں ملی تھیں۔(کراماتِ صحابہ، ص335) آپ رضی اللہ تعالٰی عنہا حضورصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی رَضاعی والدہ بھی ہیں۔ (فتاویٰ رضویہ، ج30،ص296مفہوماً) آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے:”اُمُّ اَیْمَن اُمِّی بَعْدَ اُمِّی“ یعنی اُمِّ اَیمَن میری ماں کے بعد میری ماں ہیں۔(المواہب اللدنیۃ،ج1،ص428 ملخصاً) آپرضی اللہ تعالٰی عنہا نے حُضُور صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی تبلیغ سے ابتدا ہی میں اسلام قبول کرلیا تھا نیز آپ نے پہلے حَبَشہ پھرمدینۂ مُنوّرَہ ہجرت کی۔(اسد الغابۃ،ج7،ص325) اوصاف:آپرضی اللہ تعالٰی عنہا روزہ دار، نہایت عبادت گزار اور اللہ عَزَّوَجَلَّ کے خوف سے گِریہ و زاری کرنے والی خاتون تھیں۔(حلیۃ الاولیاء،ج2،ص80)جنّتی خاتون:ایک مرتبہ حُضور اکرم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ جو کسی جنّتی خاتون سے نکاح کرنا چاہتا ہے وہ اُمِّ اَیمَن سے نکاح کرلے۔(الاصابہ،ج8،ص359) نبیِّ کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے آزاد کردہ غلام اور منہ بولے بیٹے حضرتِ سیّدنا زید بن حارثہرضی اللہ تعالٰی عنہنے ان سے نکاح کیا جن سے حضرتِ سیّدنا اُسامہ بن زیدرضی اللہ تعالٰی عنہ پیدا ہوئے۔ (الاستیعاب،ج 4،ص478) کرامت:آپ نے سخت گرمی میں بحالت ِ روزہ بارگاہِ رسالت میں حاضری کے لئے پیدل مکّۂ مکرّمہ سے مدینۂ مُنوَّرہ ہجرت کی، راستے میں اتنی سخت پیاس محسوس ہوئی کہ قریب تھا وِصال فرما جاتیں، فرماتی ہیں: جب سُورج غروب ہوگیا تو میں نے دیکھا سفید رسّی سے بندھا ہوا پانی کا ایک ڈَول آسمان سے لٹک رہا تھا جب قریب ہوا تو میں نے اسے پکڑ کر سیر ہو کر پیا، اس کے بعد میں سخت گرمی کے دن دھوپ میں پھرتی تھی تاکہ پیاس لگے لیکن پھر بھی پیاس نہ لگتی تھی۔(حلیۃ الاولیاء،ج2،ص80) محبتِ رسول: حُضورصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے وصالِ ظاہری کے بعد ایک دن حضرتِ سَیِّدُنا ابوبکر صِدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ نے حضرتِ سَیِّدُنا فاروقِ اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ سے فرمایا: چلو حضرتِ اُمِّ اَیمَنرضی اللہ تعالٰی عنہا سے ملنے چلتے ہیں جیسا کہ نبیِّ کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ان سے ملنے کے لئے تشریف لے جاتے تھے چنانچہ جب حضرتِ سَیِّدَتُنا اُمِّ اَیمَن رضی اللہ تعالٰی عنہا نے دونوں حضرات کو دیکھا تو رونے لگیں، انہوں نے پوچھا: کیوں رو رہی ہیں؟ عرض کی: میں حُضور کے وصال کی وجہ سے نہیں رو رہی کیونکہ میں جانتی ہوں کہ آپ پہلے سے بہتر مقام کی جانب تشریف لے گئے ہیں بلکہ میں تو اس وجہ سے رو رہی ہوں کہ وحی کا سلسلہ منقطع ہوگیا ہے، اِتنا سُن کر یہ دونوں حضرات بھی رونے لگے۔(مسلم،ص1024،حدیث:6318ملتقطاً) وصالِ پُر ملال: امام واقدی کے نزدیک حضرت سیّدتُنا اُمِّ اَیمَن رضی اللہ تعالٰی عنہا کا انتقال حضرت سیّدنا عثمانِ غنی رضی اللہ تعالٰی عنہ کے دورِ خلافت میں ہُوا۔ (سیر اعلام النبلاء،ج3،ص489)
Comments