اپنے بزرگوں کو یاد رکھئے

* مولانا ابو ماجد محمد شاہد عطاری مدنی

 (ماہنامہ اپریل 2022)

رمضانُ المبارک اسلامی سال کا نواں مہینا ہے۔ اس میں جن صحابۂ کرام ، اَولیائے عُظَّام اور عُلَمائے اسلام کا یومِ وصال یا عرس ہے ، ان میں سے72کا مختصر ذکر “ ماہنامہ فیضانِ مدینہ “ رمضان المبارک 1438ھ تا1442ھ کے شماروں میں کیاجاچکا ہے ، مزید12کا تعارُف ملاحَظہ فرمائیے :

صحابہ کرام علیہمُ الرِّضوان :

(1)بنتِ رسول حضرت سیدتنا رُقیّہ  رضی اللہُ عنہا  کی ولادت اعلانِ نبوت سے سات سال پہلے مکۂ مکرمہ میں ہوئی ، آپ کی ولادت کے وقت نبیِّ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی عمر مبارک 33 سال تھی ، آپ کا نکاح حضرت عثمانِ غنی  رضی اللہُ عنہ  سے ہوا اور ان کے ساتھ حَبشہ ہجرت فرمائی ، وہیں نواسۂ رسول حضرت عبدُاللہ بن عثمان  رضی اللہُ عنہ  کی ولادت ہوئی ، پھر مدینۂ منورہ کی جانب ہجرت کا شرف حاصل کیا ، آپ کا وصال مدینہ شریف میں یومِ بدر (17رمضان 2ھ) کو ہوا ، آپ کو جنّتُ البقیع میں دفن کیا گیا۔ [1] (2)صحابی ِجلیل حضرت کُرزبن جابر قُرَشی فِہری  رضی اللہُ عنہ  قبلِ اسلام قریش کے سردار تھے ، ہجرت کے بعد اسلام لائے ، یہ سریہ کُرز بن جابر (شوال6ھ) میں امیر بنائے گئے ، آپ معزز ، شاہسوار اور بہادر تھے ، فتحِ مکّہ 20رمضان 8ھ کو حضرت خالد بن ولید  رضی اللہُ عنہ  کے لشکر سے بچھڑ گئے اور کفار کے ہاتھوں شہید ہوگئے۔ [2]

اولیائے کرام رحمہمُ اللہ السَّلام :

(3)میاں گل بابا حضرت حافظ سیّد گل محمد حسنی قادری تورڈھیری  رحمۃُ اللہِ علیہ  اکابر اولیا سے ہیں ، آپ رحمکار بابا کے خلیفہ ، مُستجابُ الدّعوات ، مرجعِ عام و خاص اور ہمدردِ قوم و ملت تھے ، آج بھی آپ کے مزار (تورڈھیر ، ضلع صوابی ، kpk) پر آنے والوں کی بیماریاں دُور ہوتی اور مرادیں بَر آتی ہیں۔ آپ نے 10 رمضان 1180ھ کو وصال فرمایا۔ [3] (4)امامُ الاولیاء حضرت خواجہ شاہ محمدامام علی فاروقی چشتی  رحمۃُ اللہِ علیہ  عارفِ زمانہ ، ولیِ شہیر ، خلیفۂ سیدو بابا اور سلسلہ چشتیہ و قادریہ کے مجازِ طریقت تھے ، آپ کا وصال  10 رمضان 1282ھ کو ہوا ، مزار شریف جھن جھنو (جے پور ، راجستھان ہند) میں ہے۔ [4] (5)حضرت حاجی نجم الدین فاروقی شیخاواٹی  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی پیدائش1234ھ کو جھن جھنو (جے پور ، راجستھان ہند) کے خاندان خواجہ حمیدالدین ناگوری میں ہوئی اور یہیں 13رمضان 1287ھ کو وصال فرمایا ، مزار فتح پور (شیخاواٹی ، راجستھان) میں ہے۔ آپ خلیفۂ پیر پٹھان ، علمِ ظاہری و باطنی کے جامع ، شاعرِ اسلام ، اُردو میں گیارہ اور فارسی میں 8 سے زائدکتب کےمصنف ہیں۔ مناقب المحبوبین آپ کی ہی تصنیف ہے۔ [5] (6)حضرت خواجہ محمد فضل شاہ وریا مالی  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی پیدائش ضلع چکوال کے  سادات گھرانے میں تقریباً 1265ھ کو ہوئی اور وصال 22رمضان 1331ھ کو وریا مال (نزد کریلہ ضلع چکوال) میں فرمایا ، مزاریہیں ہے ، آپ حافظِ قراٰن ، بہترین قاری ، خلیفہ شمسُ العارفین ، سلسلۂ چشتیہ کے پیرِ طریقت ، صاحبِ کرامت اور علاقے کی معزز شخصیت تھے۔ [6] (7)حضرت وارث علی چشتی  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی پیدائش سکھو (نزد گوجر خان ضلع راولپنڈی) کے ایک معزز خاندان میں تقریباً  1268ھ کو ہوئی اور یہیں شعبان یا رمضان1371ھ کو وصال فرمایا۔ آپ نیک و صالح ، اپنی قوم میں معزز و محبوب ، ماہر طبیب ، فارسی زبان کے شاعر ، صوفیِ باصفا اور خلیفۂ خواجہ شمسُ العارفین تھے۔ [7]

علمائے اسلام رحمہم اللہ السَّلام :

(8)فقیرصاحب پوئی حضرت مولانا عبدالنبی ہاشمی  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی ولادت بھوئی گاڑ (تحصیل حسن ابدال ، ضلع اٹک) کے علمی و روحانی ہاشمی خاندان میں 1262ھ اور وفات 8رمضان 1311ھ کو ہوئی ، تدفین آبائی قبرستان(محلہ پنڈ شرقی بھوئی  گاڑ) میں کی گئی ، آپ اپنے دورکے عالم ، مصنف ، شاعر اور صوفیِ کامل تھے ، آپ کی کتاب “ تذکرۃ المحبوب “ (مولانا محمد علی مکھڈوی کی سیرت پر) بنیادی ماخذ کا درجہ رکھتی ہے۔ [8]  (9)استاذُالاساتذہ حضرت علّامہ ہدایت اللہ خان جونپوری  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی ولادت رامپور (یوپی ، ہند) اور وصال یکم رمضان 1326ھ کو جونپور میں ہوا ، تدفین درگاہ رشیدآباد میں ہوئی ، آپ علّامہ فضلِ حق خیر آبادی کے قابلِ فخر شاگرد ، جامعِ منقول و معقول اور حاویِ فروع و اصول تھے۔ آپ تقریباً چالیس سال مدرسہ حنفیہ جونپور میں بطورِ صدر مدرس خدمتِ اشاعتِ علمِ دین میں مصروف رہے ، صدرُ الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی سمیت کئی اکابرینِ اہلِ سنّت آپ کے شاگرد ہیں۔ [9] (10)خاندان غوث الاعظم کے جید عالمِ دین حضرت شیخ سیّدعبدالفتاح خطیب دمشقی  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی ولادت 1277ھ کو دمشق میں ہوئی ، آپ   امام مسجد مدرسہ فتحی ، خطیب جامع مسجد سیّدُنا عمر اور دارُالکتب الظاہریہ کے محافظ (لائبریرین) تھے ، آپ کا وصال 26رمضان 1336ھ کو ہوا اور مقبرہ دَحدَاح میں دفن کئے گئے۔ [10] (11)شیخُ الحدیث حضرت مولانا سراج الدین انجروی  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی ولادت پائی خیل ضلع میانوالی کےایک علمی گھرانے میں ہوئی ، والدین بچپن میں وصال کرگئے ، تربیت مکھڈ شریف میں ہوئی ، آپ جید عالمِ دین ، صوفی بزرگ ، استاذُ العلماء ، دارُ العلوم آستانہ عالیہ مکھڈ شریف کے بہترین مدرس ، صاحب کرامت اور مستجابُ الدّعوات تھے۔ آپ کا وصال 29 رمضان 1336ھ کو ہوا ، مزار شریف انجرا اَفغان (تحصیل جنڈ ضلع اٹک) میں ہے۔ آپ نے سات سال مکہ شریف میں بھی درسِ بخاری دینے کی سعادت پائی۔ [11] (12)میر واعظ حضرت مولانا پیر محبوب احمد خیر شاہ جماعتی  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی ولادت اَمَرتَسَر(مشرقی پنجاب ، ہند) کے ایک کاشمیری خاندان میں ہوئی اور یہیں 9 رمضان 1338ھ کو وصال فرمایا ، آپ عالمِ باعمل ، طوطیِ بیاں واعظ ، مناظرِ اہلِ سنّت ، مصنفِ کتب ، خلیفۂ امیرِ ملّت ، پیرِ طریقت اور فعال شخصیت کےمالک تھے۔ [12]

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* رکنِ شوریٰ ونگرانِ مجلس المدینۃ العلمیہ(اسلامک ریسرچ سینٹر) ، کراچی



[1] الاستیعاب ، 4 / 398تا400

[2] الاصابۃ فی تمییز الصحابۃ ، 5 / 434 ، سيرة ابن هشام ، ص570 ، مواھب لدنیہ ، 1 / 263

[3] انسائیکلوپیڈیا اولیائے کرام ، 1 / 322

[4] تذکرۃ الانساب ، ص79

[5] تذکرہ اولیاءِ راجستھان ، 1 / ص44تا48

[6] تذکرہ علمائے اہل سنت ضلع چکوال ، ص107

[7] فوزالمقال فی خلفائے پیرسیال ، 7 / 417تا426

[8] تاریخ علمائے بھوئی   گاڑ ، ص105

[9] ممتاز علمائے فرنگی محلی لکھنؤ ، ص401

[10] اتحاف الاکابر ، ص437 ، 438

[11] تذکرہ علمائے اہلسنت ضلع اٹک ، ص134 تا 138

[12] تذکرہ خلفائے امیرملت ، ص44 تا 46


Share