تذکرۂ صالحین

علامہ عبدالغفور مفتون ہمایونی رحمۃُ اللہِ علیہ

* قمرالدين عطاری

ماہنامہ اپریل 2022

امامُ العلماء سید الفقہاء  علامہ عبدالغفور مَفتون ہمایونی بن خلیفہ محمد یعقوب  رحمۃُ اللہِ علیہما  کا شمار اہلِ سنّت کے جلیل القدر اور اکابر علما میں ہوتا ہے ، آپ اپنے وقت کے بہت بڑے جید اور ربانی عالم ، بہترین مدرس ، بے مثل مناظر ، بلند پایہ مفتی ، شاعر ، ولیِ کامل ، صاحبِ کرامت بزرگ ، عاشقِ رسول اور مستجابُ الدعوات تھے۔

ولادتِ باسعادت : آپ  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی ولادت 1261ھ مطابق 1845ء کو ہمایوں شریف ضلع شکارپور میں ہوئی۔ [1]

 خاندانی پسِ منظر : آپ  رحمۃُ اللہِ علیہ  کے والدِ گرامی خلیفہ محمد یعقوب ہمایونی  رحمۃُ اللہِ علیہ  استاذ العلماء علامہ عبدالحلیم کنڈوی  رحمۃُ اللہِ علیہ  کے شاگرد و خلیفہ اور اپنے وقت کے بہت بڑے عالم تھے۔ آپ کے آباء و اجداد قَلات بلوچستان میں رہائش پذیر تھے جہاں ان کا آبائی گاؤں چھٹ کے نام سے آج بھی موجود ہے۔ [2]

تعلیم وتربیت : آپ  رحمۃُ اللہِ علیہ  نے تعلیم کا آغاز اپنے گھر سے ہی کیا ، ابتدائی کتب شرح جامی تک اپنے والدِ گرامی سے پڑھیں ، والد صاحب کے انتقال کے بعد بقایا تعلیم اپنے والدِ گرامی کے شاگرد علامہ حکیم سلطان محمود سیت پوری  رحمۃُ اللہِ علیہ  سے حاصل کر کے سندِ فراغت حاصل کی۔ [3]

درس و تدریس : فارغُ التحصیل ہونے کے بعد آپ اپنے ہی مدرسے میں درس و تدریس ، فتاویٰ نویسی اور تصنیف و تحقیق کے اہم کام میں مصروف رہے ، آپ کے مدرسے سے نامور علما پڑھ کے فیضیاب ہوئے جن میں سے چند کے نام یہ ہیں : مولانا نبی بخش کولاچی ، مولانا خلیفہ خدا بخش بلوچستانی ، مولانا سید زین العابدین افغانستانی ، مولانا فاضل محمد رئیسانی ، مولانا قاضی رسول بخش جَھل مَگسی ،  مولانا عبدالرّزاق صدیقی ترائی ،  علامہ محمد فاضل درخانی ڈھاڈر بلوچستان ، علامہ محمد عمر دین پوری مستونگ ، مبلغِ اسلام مولوی عبدالحق شاہ جانی بندی ، مولانا مخدوم ہادی بخش قادری ، سجادہ نشین درگاہ محمد پور پنوعاقل اور مفتی محمد قاسم گڑہی یاسینی  رحمۃُ اللہِ علیہ م وغیرہ۔ [4]

 حلیہ مبارکہ : آپ  رحمۃُ اللہِ علیہ  درمیانہ قد ، گندمی رنگ اور سفید ریش بزرگ تھے۔

عادات و خصائل : آپ سفید لباس پہنتے تھے ، کم گفتگو فرماتے ، 24 گھنٹوں میں ایک وقت کھانا تناول فرماتے تھے ، دوپہر کو گوشت خشک روٹی اور رات کو گائے کا دودھ پسند فرماتے نیز صفائی ستھرائی کا خاص اہتمام فرماتے۔ [5]

عبادت و ریاضت : آپ  رحمۃُ اللہِ علیہ  متقی ، پرہیزگار ، اخلاص کے پیکر ، محبت و شفقت فرمانے والے ، مہمان نواز ، غریبوں کا خیال رکھنے والے ، سخی ، صاحبِ توکل ، رات کو جاگنے والے اور صابر و شاکر تھے۔ آپ کثرت سے اوراد و وظائف اور نوافل پڑھا کرتے  تھے حتّی کہ ایک بار نوافل کی ادائیگی کے دوران حضورِ اکرم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی زیارت سے بھی فیضیاب ہوئے اور اپنا سیدھا ہاتھ حضور  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کے مبارک ہاتھ میں دیا یہی وجہ تھی کہ آپ ہمیشہ اپنے سیدھے دست مبارک پر رومال لپیٹ کر رکھتے لیکن اس کے باوجود بھی آپ کے مبارک ہاتھ سے خوشبو آتی۔ [6]

بیعت : آپ  رحمۃُ اللہِ علیہ  اپنے والدِ گرامی سے سلسلۂ عالیہ قادریہ میں بیعت تھے۔

علمی شان : علامہ ہمایونی  رحمۃُ اللہِ علیہ  کئی فُنون کے ماہر تھے خصوصاً علمِ فقہ میں آپ کی شخصیت فَقیدُ المثال تھی ، بلوچستان کے حاکم شرعی فیصلوں اور شاہی جرگوں کے موقع پر حضرت ہمایونی کو بڑی عزت و احترام سے مدعو کرتے تھے اور آپ فیصلوں میں شرعی راہنمائی عطا فرماتے ، آپ کا فقہی شاہکار “ فتاویٰ ہمایونی “ کے نام سے شائع ہوا ہے۔ نیز آپ شاعری کا ذَوق بھی رکھتے تھے ، شاعری میں آپ کا تخلص “ مَفتون “ ہے ، آپ کی شاعری سندھی اردو اور فارسی زبانوں پر مشتمل ہے ، آپ کی شاعری کے مجموعے کا نام “ دیوانِ مَفتون “ ہے جو کئی بار شائع ہوچکا ہے ، آپ علمِ طب اور حکمت میں بھی کمال درجےکی  مہارت رکھتے تھے ، سندھ اور بلوچستان کے دور دراز علاقوں سے لوگ آپ کے پاس آتے اور شفایاب ہوکر لوٹ جاتے۔   [7]

مسلکِ ہمایونی : آپ  رحمۃُ اللہِ علیہ  کے دور میں جب سندھ کے اندر بدمذہبیت پھیلنا شروع ہوئی تو آپ نے مسلکِ حق اہلِ سنّت کی نظریاتی حفاظت کی اور  عوامِ اہلِ سنّت کی رہنمائی کی ، اس دور میں سنیوں اور بدمذہبوں کی پہچان مشکل ہوگئی تھی اسی کشمکش میں  “ ہمایونی “  اہل سنت کی پہچان بنی اور اس سے تعلق رکھنے والے علما “ ہمایونی مسلک کے علما “ کہلائے جاتے تھے۔   [8]

تصنیف وتالیف : آپ  رحمۃُ اللہِ علیہ  نے اپنے قلم کے ذریعے دینِ متین کی خوب خدمت کی اور بدمذہبوں کا پُرزور اور مُدلل رد فرمایا ،  آپ  رحمۃُ اللہِ علیہ  نے جو کتب تصنیف فرمائیں ان کے نام درج ذیل ہیں : (1)فتاویٰ ہمایونی ، آپ  رحمۃُ اللہِ علیہ  کے تحریر کردہ فتاوٰی جات کا مجموعہ ہے(2) فرہنگ ہمایونی ، علمِ طِب کے متعلق لکھا گیاایک رسالہ ہے (3)دیوانِ مَفتون ، آپ  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی شاعری کا مجموعہ ہے (4)سِرَاجُ الْہِنْد فِی خِراجِ السِّند ، سندھ کی زمین خراجی یا عشری ہونے کی تحقیق  کےمتعلق لکھا گیا رسالہ ہے (5)اَلدّر الْمَنْثُور فِی رَدِّ مُنْکِرِ الْاِسْتِمْدادِ مِن اَصَحابِ الْقُبُور ، اہلِ قبور کے سِماع اور استمداد کے جواز کے متعلق لکھی  گئی کتاب ہے۔

وصال : آپ  رحمۃُ اللہِ علیہ  کا وصال 11 رمضانُ المبارک 1336ھ مطابق 21 جون 1918ء کو ہوا ، آپ کی نمازِ جنازہ آپ کے شاگرد مفتی محمد قاسم گڑھی یاسینی  رحمۃُ اللہِ علیہ  نے پڑھائی جس میں کثیر تعداد میں مشائخ عظام ، علمائے کرام اور آپ کے مریدین ، معتقدین اور تلامذہ نے شرکت کی۔  [9]

مزار شریف : آپ  رحمۃُ اللہِ علیہ  کا مزارِ اقدس ہمایوں شریف ضلع شکارپور میں واقع ہے۔

اللہ کریم حضرت ہمایونی  رحمۃُ اللہِ علیہ  کے درجات بلند فرمائے ، اور آپ کی مَرقَدِ مبارک پر اپنی کروڑوں رحمتوں کا نزول فرمائے۔                              اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* مجلس رابطہ بالعلماء والمشائخ



[1] انوار علمائے اہلسنت سندھ ، ص 410

[2] ہما ہمایونی ، ص05

[3] انوارِ علمائے اہلسنت سندھ ، ص 410

[4] ہما ہمایونی ، ص 10

[5] ذلف جی بند کمند ودھا ، ص 24

[6] ہما ہمایونی ص ، 11

[7] ہما ہمایونی ، ص 10

[8] سندھ کے دو مسلک ، ص 147

[9] ہما ہمایونی ،  ص 19


Share