متفرق
عاشقانِ رمضان کے لئے 12 مشورے
* مولانا نوید کمال عطاری مدنی
ماہنامہ اپریل 2022
رَمَضانُ المبارک کی آمد آمد ہے ، اس کی برکتوں ، رحمتوں اور عظمتوں کے کیا کہنے! اس کی ہر ہر گھڑی رحمت بھری ہے۔ رمضان کریم اللہ پاک کی طرف سے اس اُمّت کے لئے ایک عظیم انعام اور خاص تحفہ ہے ، سحری و اِفطاری کے مبارک لمحات کی یادیں ، تراویح اور نمازوں میں مساجد کی رونقیں عاشقانِ رمضان کو سارا سال تڑپاتی اور رُلاتی ہیں۔
یہ ماہِ مبارک بخشش کا موسم اور لطف و عنایت کا ابرِ کرم ہے ، حقیقی خوش بخت ہے وہ جو اس کی ساعتوں اور مختلف گھڑیوں کو عبادت ، تلاوت اور اللہ پاک کے حضور آہ و زاری اور اَشک باری میں گزارے ، اس کی قدر و قیمت اور شب و روز کو غنیمت جان کر اپنے مالکِ حقیقی کی رضا و خوشنودی میں کوشاں رہے ، اور بد بخت ہے وہ جو اس کی تعظیم و تکریم سے منحرف ہوکر اس کی قدر نہ کرے ، غافل رہے ، بخشش و مغفرت کی عطاؤں سے حصہ نہ پائے۔ حدیث شریف میں ارشاد ہوتا ہے : اُس شخص کی ناک خاک آلود ہو جس پر رَمضان آئے پھر اُس کی بخشش سے پہلے ہی گزرجائے۔ (ترمذی ، 5 / 320 ، حدیث : 3556) جس قدر ہوسکے اس ماہِ مبارک کو نیکیوں میں گزارنا چاہئے ، کیا خبر یہ رمضان ہماری زندگی کا آخری رمضان ہو اور آئندہ سال ہم زندہ ہی نہ رہیں۔
رمضانُ المبارک نیکی و عبادت میں کیسے گزرے؟ اس تعلق سے 12مشورے پیشِ خدمت ہیں :
(1)فجر ، ظہر ، عصر اور مغرب کی نماز کے بعد کم اَز کم قراٰنِ کریم کے ایک پارے کا ایک پاؤ پڑھنے کی عادت بنائیے اس طرح روزانہ کا ایک پارہ ہوجائے گا اور تیس دنوں میں ایک قراٰنِ پاک مکمل ہوجائے گا۔
(2)مرد حضرات مکمل تراویح باجماعت پڑھیں اس طرح تراویح میں ایک قراٰن شریف مکمل سننے کی سعادت بھی مل جائے گی۔
(3)روزانہ سحری کے وقت جلدی اُٹھ کر نمازِ تہجد ادا کیجئے ، رمضانُ المبارک میں آسانی سے یہ سعادت مل سکتی ہے۔
(4)نماز کیلئے آتے اور واپس جاتے ہوئے وقت کا اندازہ لگائیے اور جتنا وقت ملتا ہو اس کے مطابق آتے جاتے50 ، 100 یا اس سے زیادہ دُرودِ پاک پڑھنے کی عادت بنائیے ، اس طرح 300 مرتبہ سے زیادہ دُرودِ پاک پڑھنےکا موقع مل جائے گا۔
(5)ہوسکے تو پورے ماہ کا اعتکاف کیجئے ورنہ کم اَز کم آخری عشرے کا اعتکاف ضرور کیجئے تاکہ رمضان کی راتیں بالخصوص آخری عشرے کی طاق راتوں میں شب بیداری کا اہتمام بآسانی ہوسکے۔ ممکن ہوتو یہ اعتکاف دعوتِ اسلامی کے تحت کیجئے ، اِن شآءَ اللہ علم اور عمل دونوں پانے کی سعادت ملے گی۔
(6)کام کاج اور ضروری حاجت سے فارغ ہوکر خوب مطالعہ کیجئے اور علمِ دین سیکھئے ، نماز و روزہ ، زکوٰۃ ، صدقۂ فطر کے ضروری مسائل سیکھنے کے لئے کسی صحیح العقیدہ سُنّی عالم صاحب کی طرف رجوع کیجئے یا پھر مدنی چینل پربعدِ نمازِ عصر اور عشاء مدنی مذاکرہ دیکھ کر علمِ دین سیکھتے رہئے۔
(7)بوقتِ اِفطار دُعا سے ہرگز غفلت نہ کیجئے ، ابنِ ماجہ شریف کی روایت میں ہے کہ بےشک روزہ دار کے لئے افطار کے وَقْت ایک ایسی دُعا ہوتی ہے جو رَد نہیں کی جاتی۔ (ابن ماجہ ، 2 / 350 ، حدیث : 1753)
(8)روزانہ کی بنیاد پر کچھ نہ کچھ صدقہ و خیرات بھی کرتے رہیں کہ صدقہ بلاؤں کو ٹالتا ہے۔
(9) موبائل اور انٹرنیٹ وغیرہ کا غیرضروری استعمال بالکل چھوڑ دیجئے۔
(10)یتیموں ، غریبوں اور مسکینوں کو ضرورت کی اشیاء مہیا کیجئے ، ہوسکے تو عید سے پہلے عید کی تیاری کرتے ہوئے ان کی ضرورتوں کا بھی خیال کیجئے۔
(11)والدین ، بھائی بہنوں اور دیگر رشتے داروں اور پڑوسیوں سے ویسے بھی حُسنِ سلوک سےپیش آنا چاہئے لیکن رمضان میں ان باتو ں کاخوب خیال رکھئے اور نیکیاں ہی نیکیاں کمائیے۔
(12)خوب خوب نیکیاں کرنے اور عبادت کا وقت نکالنے کے لئے اپنا ایک ٹائم ٹیبل بنائیے اور اس کے مطابق عمل کیجئے کہ اتنے وقت پر سونا ہے ، اتنے وقت پر اُٹھنا ہے ، اتنا اتنا وقت فُلاں فلاں نیک اور جائز کاموں میں صَرف کرنا ہے۔ نیز سحری و اِفطاری میں کھانے پینے کا بھی خیال رکھئے نہ اتنا کم کھائیے کہ نقاہت طاری ہوجائے نہ اتنا زیادہ کھائیے کہ پیٹ خراب ہوجائے اور نہ ایسی چیزیں کھائیے جن سے نَزلہ زُکام یا کھانسی جیسے عمومی مسائل سے دوچار ہوجائیں۔ اللہ کریم ہم سب کا حافظ و ناصر ہو اور ہمیں رمضان کی خوب قدر کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خاتَمِ النّبیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* درس جامعۃُ المدینہ نواب شاہ
Comments