دارالافتاء اہل سنت
* مفتی ابو محمد علی اصغر عطاری مدنی
(01)تراویح کی دوسری رکعت میں فاتحہ چھوڑ کر سورت پڑھنے پر نماز کا حکم
سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ دورانِ تراویح اگرایساہوجائے کہ میں ایک رکعت پڑھانے کےبعدجب دوسری رکعت پڑھانے کے لیے کھڑاہوں توقیام میں سورۃ الفاتحہ پڑھنےکی بجائے بھولے سے وہیں سے قراءت شروع کردوں جہاں سے پہلی رکعت میں چھوڑا تھا توکیسے نماز مکمل کروں اگر سورۃ الفاتحہ پڑھنا یاد آجائے توکیسے نماز مکمل کروں اور اگر یاد نہ آئے تو نمازکا کیا حکم ہے؟
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
پوچھی گئی صورت میں بھولے سے تراویح کی دوسری رکعت میں سورت سے قراءت شروع کردی اور ایک آیت یا اس سے زیادہ پڑھ لینے کے بعدیاد آجائے کہ سورۃ الفاتحہ نہیں پڑھی ہے تو یہی حکم ہے کہ سورۃ الفاتحہ پڑھیں اور پھر دوبارہ سورت ملائیں یعنی تراویح کی پہلی رکعت میں جہاں تک قرآن پڑھ چکے تھے اس سے آگے پڑھیں اور آخر میں سجدہ سہو کریں اور اگر ایک آیت کی مقدار پڑھنے سے پہلے ہی یاد آجائے تو فورا ًسورۃ الفاتحہ شروع کردیں پھر سورت ملائیں البتہ اس صورت میں سجدہ سہو لازم نہیں ہوگااور اگر سورۃ الفاتحہ پڑھنا یاد ہی نہ آیا اسی طرح نماز مکمل کردی اور آخر میں سجدہ سہو بھی نہ کیا تو اس نماز کو پھر سے پڑھنا واجب ہےہاں اگر آخر میں سجدہ سہو کردیا تو نماز درست ادا ہوجائے گی ۔ (الدّر المختارمعہ ردالمحتار ، 2 / 188 ، الفتاویٰ الھندیۃ ، 1 / 126 ، بہار شریعت ، 1 / 71 1)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
(02) دھاگوں کا باریک رُواں حلق سے اترجائے توروزے کا کیا حکم ہوگا؟
سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ا س مسئلہ کے بارے میں کہ میں ایک گارمینٹس فیکٹری میں کام کرتاہوں ، روزوں کےدوران بھی ہمیں کام کرناپڑتاہے ، کام کرتے ہوئےجب مشینیں چلتی ہیں تواس دوران دھاگوں کا باریک رُواں بہت کثرت سے اُڑتاہےاوربسا اوقات وہ باریک رُواں منہ اور ناک کے ذریعے حلق میں بھی چلا جاتاہے ، فیکٹری والے مکمل رمضان چھٹی بھی نہیں دے سکتے ۔ یہ رہنمائی فرمادیں کہ بہت زیادہ احتیاط کرنے اور باربارتھوکنے کے باوجود اگر ناک وغیرہ کے ذریعے باریک رُواں حلق سے نیچے چلاجائے اور اس کا کچھ ذائقہ بھی حلق میں محسوس ہو تو کیا اس صورت میں روزہ ٹوٹ جائے گا؟
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
پوچھی گئی صورت میں کام کے دوران دھاگے کا باریک رُواں خودبخود حلق سے نیچے چلاجائے تواس روئیں کےحلق میں جانے سےروزہ نہیں ٹوٹے گااگرچہ روزہ دارہونایادبھی ہو۔ ہاں کسی روزہ دارنے دھاگے کےاس روئیں کوجان بوجھ کر حلق تک پہنچایاتو اس کا روزہ فاسد ہوجائے گاجبکہ اس کوروزہ دار ہونا یاد ہو ، اوراگراُسے روزہ دارہونایادنہ ہوتو پھراس صورت میں بھی روزہ نہیں ٹوٹے گا۔
نیزیہ بات بھی ذہن میں رہے کہ روزوں کے دوران غبار والے مقام پر جانااورکام کرناشرعاً ممنوع نہیں لہذاباریک رُواں اُڑنے کے باوجود ، روزے کی حالت میں وہاں کام کرنایا جانا جائز ہے۔
(فتاویٰ عالمگیری ، 1 / 203 ، مجمع الانھرشرح ملتقی الابحر ، 1 / 361 ، فتاویٰ رضویہ ، 10 / 503)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
(03)دوران ِ اعتکاف جنازہ پڑھانے کیلئےجانے کاحکم
سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میں ایک مسجد میں امامت کرتا ہوں ، ہمارے علاقے میں جب کوئی شخص فوت ہوجاتا ہے ، تو اس کا جنازہ بھی میں ہی پڑھاتا ہوں ، عمومی طور پر میرے علاوہ کوئی اور جنازہ پڑھانے کے لیے نہیں ہوتا۔ اب میرا ارادہ سنت اعتکاف میں بیٹھنے کا ہے ، لیکن علاقے والے کہہ رہے ہیں کہ اگر دوران اعتکاف کوئی شخص فوت ہو گیا ، تو پھر اس کی نماز جنازہ کون پڑھائے گا؟ لہٰذا آپ اعتکاف میں نہ بیٹھیں ، کیونکہ نماز جنازہ کےلیے مسجد کے باہر الگ سے ایک میدان ہے اور یہ میدان نہ تو عین مسجد ہے اور نہ ہی فنائے مسجد۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا دوران اعتکاف میں جنازہ پڑھانے کے لیے باہر جا سکتا ہوں یا نہیں؟
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
معتکف اگر نماز جنازہ کےلیے نکل جائے ، تو اس کا اعتکاف ٹوٹ جاتا ہے ، چاہے کوئی اور پڑھنے ، پڑھانے والا موجود ہو یا نہ ہو۔ لہذا اگر آپ اعتکاف میں بیٹھ جاتے ہیں ، تو علاقے والوں کو چاہیے کہ جنازہ آنے کی صورت میں کسی اور شخص سے جنازہ پڑھوا لیں۔ جس مسجد میں آپ اعتکاف میں بیٹھنا چاہتے ہیں اگر اس میں فنائے مسجد ہے تو وہاں بھی جنازہ پڑھا جا سکتا ہے اور آپ کو وہاں تک پہنچنے کے لئے باہر سے ہو کر نہ نکلنا پڑتا ہو تو آپ فنائے مسجد میں بھی جنازہ پڑھا سکتے ہیں لیکن یاد رہے کہ عین مسجد میں جنازہ جائز نہیں ہے ۔
اگر بامر مجبوری آپ اٹھ کر نماز جنازہ پڑھانے کے لیے مسجد کے باہر اس میدان میں جائیں گے ، جو فنائے مسجد بھی نہیں ہے ، بلکہ مسجد سے جداگانہ ایک میدان ہے ، تو آپ کا اعتکاف ٹوٹ جائے گا۔ اعتکاف ٹوٹنے کی صورت میں اس کی قضا لازم ہوگی ہے۔ اس کی قضا کا طریقہ کار یہ ہے کہ کسی دن غروب آفتاب سے پہلے اعتکاف کی قضا کی نیت سے مسجد میں پہنچ جائیے ، اگلے دن روزہ رکھیے اور مغرب کی نماز کے بعد واپس آجائیے ، آپ کے اعتکاف کی قضا ہو جائے گی۔
مجبوری سے مراد یہ ہے کہ آپ کے سوا کوئی اور نماز جنازہ پڑھانے کی اہلیت نہ رکھتا ہو اس مجبوری کے بغیر اعتکاف توڑنا جائز نہ ہوگا۔ (فتاویٰ ہندیہ ، 1 / 212 ، ردالمحتار ، 3 / 505 ، بہارشریعت ، 1 / 1025)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* محقق اہلِ سنت ،دارالافتا اہلِ سنت نور العرفان،کھارادر کراچی
Comments