جامعۃُ المدینہ اور تربیت برائے مقالہ نگاری (قسط3)
* مولانا ابو النور راشد علی عطّاری مدنی
(ماہنامہ اپریل 2022)
فیصل آباد میں مقالہ نگاری کے تربیتی سیشن اور کچھ دیگر مصروفیات سے فارغ ہونے کے بعد رات کا قیام جڑانوالہ میں کیا کیونکہ اگلے ہی دن 2نومبر بروز منگل جامعۃُ المدینہ فیضانِ مدینہ اوکاڑہ کا جدول تھا۔ رات قیام فیصل آباد میں بھی ہوسکتا تھا لیکن اَلحمدُلِلّٰہ میری کوشش ہوتی ہے کہ سفر سے پہلے کئی بار سوچ سمجھ کر روٹ طے کیا جائے تاکہ سفری آزمائشیں کم ہوں اور مقاصد کا حصول آسان ہو چونکہ اوکاڑہ کے جدول میں بھی پی ایچ ڈی اسکالر مولانا سیّد عمادُالدّین شاہ صاحب ساتھ تھے اس لئے رات جڑانوالہ قیام کرنے کے بعد صبح بعدِ نمازِ فجر جامعۃُ المدینہ فیضانِ مدینہ اوکاڑہ کا سفر شروع ہوا۔ یہ میری زندگی میں اوکاڑہ کا دوسرا سفر تھا ، پہلی بار غالباً 2005ء میں دعوتِ اسلامی کے ملتان میں ہونے والے سالانہ اجتماع سے واپس آرہے تھے کہ راستے میں نمازِ عشا کی ادائیگی کے لئے دربار کرمانوالہ شریف پر رُکے تھے ، یہ مزار صوفی بزرگ سیّد محمد اسماعیل علی شاہ بھکری نقشبندی رحمۃُ اللہِ علیہ (وفات : 27رمضان 1387ھ) کا ہے ، اوکاڑہ شہر کو اور بھی کئی عظیم عُلَما و بزرگانِ دین سے نسبت حاصل ہے ، دعوتِ اسلامی کے عظیم محسن حضرت علّامہ مولانا شفیع اوکاڑی رحمۃُ اللہِ علیہ بھی قیامِ پاکستان کے وقت ہندوستان سے ہجرت کرکے اوکاڑہ تشریف لائے تھے۔ مرکزی جامعۃُ المدینہ اوکاڑہ میں پہلی بار حاضری تھی اور چونکہ راستہ معلوم نہیں تھا اس لئے گوگل میپ کے ذریعے تلاش کرتے ہوئے پہنچے ، شیخ ُ الحدیث حضرت مولانا شہباز ظفر عطّاری مدنی دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ نے پُرتکلف استقبال فرمایا اور دعاؤں سے نوازا۔ سفر لمبا تھا اور کچھ راستے بھی انجانے تھے اس لئے پہنچتے پہنچتے دوپہر کے 12بج گئےتھے چنانچہ بِلاتوقف مقالہ نگاری کا تربیتی سیشن اسٹارٹ ہوا ، طلبۂ کرام مَا شآءَ اللہ پہلے ہی تشریف فرما تھے۔ مقالہ نگاری کے اہم نکات کی توضیح پاور پوائنٹ کی سلائیڈز کے ذریعے باقاعدہ پروفیشنل انداز میں کی گئی جس کے لئے مَاشآءَ اللہ بڑی ایل ای ڈی کا اہتمام بھی کیا گیا تھا۔ سیشن کے اختتام پر طلبہ کے سوالات اور ان کے جوابات کا بھی سلسلہ رہا جبکہ مولانا سیّد عمادُالدّین عطّاری مدنی نے ایم فل اور پی ایچ ڈی کے حوالے سے بھی کچھ بریفنگ دی۔ ایک گھنٹا کہنے کو بہت لگتا ہے لیکن آج کے سیشن میں تو منٹ روکے نہ رکتے تھے ، وقت کو جیسے پَر لگ گئے تھے ایک گھنٹا کیسے ختم ہوگیا پتا ہی نہ چلا ، بہرکیف ایک بجے سیشن ختم ہوا۔
ایک جانب استاذِ محترم مولانا شہباز ظفر صاحب کی طرف سے پُرتکلف ظہرانے کا اہتمام تھا اور جماعتِ ظہر کا وقت بھی قریب تھا۔ دوسری جانب مجلس رابطہ بالعلماء والمشائخ کے رکنِ ریجن مولانا سیّد محمد خالد عطّاری مدنی تشریف لاچکے تھے اور نمازِ ظہر کے بعد ان کے ہمراہ بصیرپور شریف روانگی تھی۔ نمازِ ظہر کے بعد استاذِ محترم شہباز ظفر مدنی صاحب کے ساتھ کھانا کھانے کی سعادت ملی اور جلد ہی بصیر پور کی جانب سفر شروع ہوگیا ، روڈ اور ٹریفک کی آزمائشیں بھی تھیں لیکن اللہ کے کرم سے نمازِ عصر بصیر پور شریف میں باجماعت ادا کرنے کی سعادت مل گئی۔
بصیرپور میں کیا جدول تھا اس سے پہلے یہ بتانا چاہوں گا کہ بصیر پور کیا ہے؟ بصیرپور ضلع اوکاڑہ کی تحصیل دیپالپور کا ایک قصبہ ہے ، جو دیپالپور سے 23 کلومیٹر دور لاہور پاکپتن ریلوے سیکشن پر واقع ہے۔ ہمارے لئے بصیر پور کی اہمیت عظیم عالم و فقیہ ، خلیفۂ صدرُ الافاضل ، محققِ عصر ، حضرت علّامہ مفتی ابوالخیر نورُاللہ نعیمی رحمۃُ اللہِ علیہ کی نسبت سے ہے۔ آپ رحمۃُ اللہِ علیہ کی ولادت 1332ھ کو بصیر پور میں ہوئی۔ قراٰنِ پاک ، فارسی ، صَرف اور نَحو کی تعلیم اپنے والد ابوالنّور محمد صدیق صاحب اور مولانا احمد دین صاحب سے حاصل کی ، آپ نے سیّد محمد دیدار علی شاہ اور علّامہ ابو البرکات سیّد احمد قادری رحمۃُ اللہِ علیہما سے بھی اِکتسابِ فیض کیا۔ عملی زندگی کا آغاز درس و تدریس سے فرمایا اور دیپال پور میں مدرسہ فریدیہ کے نام سے ایک دارُ العلوم کی بنیاد رکھی ، 1945ء میں مدرسہ فریدیہ بصیر پور منتقل ہوگیا جس نے یہاں “ دارُالعلوم حنفیہ فریدیہ “ کے نام سے عالمگیر شہرت پائی۔ مفتی نورُاللہ نعیمی رحمۃُ اللہِ علیہ علمی حلقوں میں اپنی دینی بصیرت ، تفقہ اور پانچ جلدوں پر مشتمل “ فتاویٰ نوریہ “ کے حوالے سے بہت معروف اور عظیم مقام رکھتے ہیں۔ بصیرپور آنے کا ہمارا مقصد اور نیت مفتی صاحب کے صاحبزادے مفتی مُحِبُّ اللہ نوری صاحب سے شرفِ ملاقات پانا تھا۔
مولانا سیّد خالد شاہ صاحب نے دعوتِ اسلامی کے علاقائی ذمّہ داران سیّد محمد رضوان عطّاری اور محمد عمرفاروق عطّاری کو پہلے ہی خبر دے دی تھی اس لئے انہوں نے مفتی مُحِبُّ اللہ نوری صاحب سے ملاقات کا وقت لے لیا تھا۔ عُلَما و مفتیانِ کرام کی بارگاہ میں جانے کا طریقہ بھی یہی ہے کہ پہلے ان کی مصروفیات کو دیکھتے ہوئے وقت لے لیا جائے تاکہ ان کی علمی مصروفیات میں خَلل نہ آئے ، جب ہم پہنچے تو پتا چلا کہ مفتی صاحب ہمارے انتظار میں ہیں۔
نماز کے بعد مفتی صاحب کے صاحبزادے مولانا نعیمُ اللہ نوری صاحب اور دیگر اسلامی بھائیوں کے ہمراہ مفتی مُحِبُّ اللہ نوری صاحب کی بارگاہ میں حاضر ہوئے۔ سادہ سا سفید لباس ، چہرے پر سنّتِ رسول کی چمک اور بارُعب شخصیت۔ مَا شآءَ اللہ !
حضرت نے کھڑے ہوکر گلے ملنے کا شرف بخشا ، ہم نے دَسْت بوسی کی ، حضرت نے بہت شفقت فرمائی اور بَاِصْرار اپنے برابر میں بیٹھنے کا فرمایا ، بہت عرض کی لیکن نہ مانے۔ سبھی احباب نیچے فرش پر بیٹھے ہوئے تھے مجھے کچھ اچھا نہیں لگ رہا تھا کہ میں حضرت کے برابر میں بیٹھوں لیکن ان کے بہت اصرار نے مجبور کر دیا ، مولانا سیّد عمادُالدّین شاہ صاحب کا جب پتا چلا کہ سیّد زادے ہیں تو ان کے لئے بھی فوراً کرسی منگوائی اور باصرار انہیں بھی کرسی پر بٹھایا ، کچھ ہی لمحات میں چائے ، بسکٹ اور دیگر لوازمات کی صورت میں پُرتکلف دعوت سج گئی اور حضرت نے کھانے کا حکم فرمایا۔
گفتگو کے آغاز ہی میں اسلامی بھائیوں نے “ ماہنامہ فیضانِ مدینہ “ کا تعارف کروادیا تو تقریباً گفتگو اسی موضوع پر رہی ، حضرت نے “ ماہنامہ فیضانِ مدینہ “ کا نام سنتے ہی فرمایا : “ آپ لوگ بہت محنت کرتے ہیں ، ہر مضمون میں ہر بات کا ہی حوالہ دیتے ہیں اور مکمل تخریج کرتے ہیں ، حالانکہ اخبارات اور شماروں میں ایسا نہیں ہوتا ، تخاریج مکمل ہونے کا بڑا فائدہ ہوتا ہے ، حوالے میں صرف کتاب کا نام لکھ دینا کوئی خاص فائدہ مند نہیں۔ “
فقیر نے “ ماہنامہ فیضانِ مدینہ “ کے اسلوب اور آئندہ اہداف پر کچھ معروضات پیش کیں ، چونکہ مفتی مُحِبُّ اللہ نوری صاحب کے ہاں سے جاری ہونے والے ماہنامہ “ نورالحبیب “ کا بھی مطالعہ رہتا ہے اس لئے اس کے جو مَحاسِن دیکھے ان کا بھی کچھ ذکر کیا ، ماہنامہ کے مضامین کو بصورتِ کتب شائع کرنے پر بھی بات ہوئی ، اس پر حضرت نے فرمایا کہ ہمارے ماہنامہ “ نورالحبیب “ کے مضامین سے نماز ، زکوٰۃ اور سیرتِ مصطفےٰ پر تین ضخیم کتابیں شائع ہوچکی ہیں۔ سیرت کی کتاب بنام “ حَسُنَتْ جَمِیْعُ خِصَالِہٖ “ تحفۃً عطا بھی فرمائی۔
حُضور سیّدی اعلیٰ حضرت ، سیّدی امیرِ اہلِ سنّت اور دعوتِ اسلامی کے حوالے سے بھی گفتگو ہوئی ، دعوتِ اسلامی کے حوالے سے بہت خوشی کا اظہار فرمایا اور ممکنہ صورت میں امیرِ اہلِ سنّت کی بارگاہ میں سلام پہنچانے کا بھی فرمایا۔
یہاں سے واپسی کا سفر۔ ۔ ۔ ۔ اگلے ماہ کے شمارے میں
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ ، نائب مدیر ماہنامہ فیضان مدینہ کراچی
Comments