ایک معجزہ ایک واقعہ
جنتی جانور
* مولانا محمدارشد اسلم عطّاری مدنی
ماہنامہ اپریل 2021
دادا جان نے کہا : صبح سے دوپہر ہوگئی ہے ، صہیب کا کچھ پتا بھی ہے؟ ناشتے کے بعد سے تو نظر ہی نہیں آیا۔ خبیب نے کہا : مجھے تو لگتا ہے آج وہ گھر بھی نہیں آئے گا ، داداجان نے کہا : وہ کیوں بھئی؟ اُمِّ حبیبہ نے کہا : اشرف انکل بکری کا بچہ لے کر آئے ہیں ، اویس اور صہیب دونوں اس کا خیال رکھ رہے ہیں ، کبھی اسے گھاس کھلارہے ہیں اورکبھی اسے پانی۔ لگتا ہے انہیں بہت مزہ آرہا ہے۔
صہیب کو دیکھتے ہی اُمِّ حبیبہ نے کہا : لو صہیب آگیا ، آؤ ، آؤ ، ابھی ہم تمہاری ہی باتیں کررہے تھے۔ جب صہیب کے کپڑے دیکھے تو اُمِّ حبیبہ نے منہ بناتے ہوئے کہا : توبہ!! تم نے کپڑے کتنے گندے کرلئے ، داداجان نے کہا : شاید بکری کے ساتھ یہ دونوں بھی گھاس کھا رہے ہوں گے۔ دادا جان کی بات سُن کر سب ہنسنے لگ گئے۔
صہیب نے کہا : میں کپڑے بدلنے آیا ہوں ، یہ بہت زیادہ گندے ہوگئے ، پھر ہم بکری کو گھمانے بھی جائیں گے۔ دادا جان نے صہیب کے کپڑوں سے مٹی جھاڑتے ہوئے کہا : چلے جانا بھئی! پہلے یہ تو بتاؤ کہ بکری کے بارے میں کچھ جانتے بھی ہو کہ نہیں؟ صہیب نے گردن ہلاتے ہوئے کہا : نہیں دادا جان ! چلو پھر پہلے بکری کے بارے میں کچھ جان لو پھراور اچھے طریقے سے خیال رکھنا۔ صہیب نے کہا : جی یہ ٹھیک ہے۔ دادا جان نے کہا :
(1)بکری بہت ہی شریف جانور ہے اور یہ انسانوں کے ساتھ جلدی گُھل مِل جاتا ہے۔ (2)اللہ پاک کے بہت سارے نبیوں نے بکریوں کو پالا ہے (3)بکری کا دودھ بہت فائدہ مند ہوتاہے (4)بکری کا دودھ پینے سے بھوک زیادہ لگتی ہے (5)بکری کا گوشت بہت فائدے والا ہوتاہے۔ اس لئے کہتے ہیں : بکری کا گوشت بیمار کا کھانا ہے (7)اللہ پاک کے آخری نبی حضرت محمد مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے بکری کا گوشت بھی کھایا ہے اوراس کا دودھ بھی پیا ہے۔ ہمارے پیارے نبی نے فرمایا : بکری کی عزت کرو ، اس سے مٹی جھاڑو کیونکہ وہ جنتی جانور ہے۔ (مسند بزار ، 15 / 280 ، حدیث : 8771)
دادا جان کی باتیں سُن کر صہیب نے کہا : اچھا اب میں جارہا ہوں ، اُمِّ حبیبہ نے اسے روکتے ہوئے کہا : رکو ذرا۔ صہیب نے کہا : اب کیا ہوا آپی؟ اُمِّ حبیبہ نے داداجان کی طرف دیکھتے ہوئے کہا : داداجان آپ نے ہمیں بکری والا معجزہ سنانے کا کہا تھا۔ داداجان نے مذاق کرتے ہوئے کہا : صہیب کو جانے دو پھر سن لینا۔ صہیب نے فوراً سے کہا : نہیں اب تو میں معجزہ سُن کر ہی جاؤں گا۔
اچھا اچھا ہم تو مذاق کررہے تھے ، اب سنو! ہمارے نبی کے ایک بہت پیارے صحابی حضرت جابر رضی اللہُ عنہ ایک بار پیارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی دعوت کرنا چاہتے تھے ، گھر آکر بیوی سے پوچھا : دعوت کے لئے کچھ ہے؟ بیوی نے کہا : بکری ہے ، آپ نے بکری ذبح کی اور اس کا سالن پکوالیا اورکھانا لے کر ہمارے پیارے نبی کے پاس چلے گئے۔
ہمارے پیارے نبی اپنے صحابیوں کا بہت خیال رکھتے تھے۔ جب کھانا آیاتوحضرت جابر سے فرمایا : جاؤ صحابہ کو بلاکر لاؤ ، کچھ دیربعد صحابہ آگئے۔ ہمارے پیارے نبی نے حضرت جابر سے فرمایا : اب میرے پاس تھوڑے تھوڑے کرکے بھیجتے جاؤ۔ جب صحابہ کھانے کے لئے آگئے تو ہمارے پیارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : ہڈی مت توڑنا۔ صحابۂ کرام آتے اور کھانا کھاکر چلے جاتے۔
جب سب نے کھالیا تو اب ہڈیوں کو ایک برتن میں جمع کیا۔ پھر آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ہڈیوں پر اپنا پیاراپیارا ہاتھ رکھ کر کچھ پڑھا۔ حضرت جابر وہیں کھڑے تھے ، وہ کہتے ہیں میں سن نہیں سکا کہ آپ نے کیا پڑھا۔
داداجان بولتے بولتے ایک دَم چُپ ہوگئے ، تینوں نے ایک ساتھ کہا : پھر آگے کیا ہوا دادجان ؟داداجان نے کہا : ایک دَم سے وہ ہڈیاں زندہ بکری بن گئی ۔ اوروہ بکری گردن ہلاکر اپنے کان جھاڑنے لگی۔ ہمارے پیارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے حضرت جابر سے فرمایا : اپنی بکری لے جاؤ۔
صہیب نے کہا : واہ! بہت زبردست! سب نے پیٹ بھرکر کھانا بھی کھالیا اور بکری بھی زندہ ہوگئی ، کیابات ہے ہمارے پیارے نبی کی۔ سچ میں ہمارے پیارے نبی بہت کمال والے ہیں۔ اُمِّ حبیبہ نے کہا : وہ بکری کہاں گئی ؟داداجان نے کہا : حضرت جابر بکری گھر لے آئے ، ان کی بیوی نے بکری کو دیکھا تو وہ حیران ہوگئیں ، کہنے لگیں ، یہ کہاں سے آگئی؟ حضرت جابر نے کہا : یہ وہی بکری ہے جو ہم نے ذبح کی تھی ، ہمارے پیارے نبی نے دعا کی اوراللہ پاک نے اسے ہمارے لئے زندہ کردیا۔ (خصائص الکبری ، 2 / 112)
معجزہ ختم ہونے کے بعد صہیب نے کہا : اب میں جارہا ہوں اور اپنے دوستوں کو ساری باتیں بتاؤں گا۔ یہ کہہ کر صہیب جانے لگا تو داداجان نے کہا : حضرت جابر نے ایک اور دعوت بھی کی تھی ، صہیب جاتے جاتے رُکا اورکہا : وہ کونسی ؟داداجان نے ہنستے ہوئے کہا : اب یہ والا معجزہ بعد میں سناؤں گا۔ صہیب نے کہا : پکّا ؟ دادا جان نے کہا : بالکل پکّا!!!
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* فارغ التحصیل جامعۃُ المدینہ ، ذمہ دار شعبہ بچوں کی دنیا ، (چلڈرنز لیٹریچر) المدینۃ العلمیہ ، کراچی
Comments