صفر المظفر اسلامی سال کا دوسرا مہینا ہے۔ اس میں جن صحابۂ
کرام، اَولیائے عظام اور علمائے اسلام کا
وصال یا عرس ہے، ان میں سے19کا مختصر ذکر ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ صفر المظفر 1439ھ کے شمارے میں کیا گیا تھا۔ مزید کا تعارف ملاحظہ
فرمائیے:صحابۂ
کرام علیہمُ الرِّضوان ٭شہدائے
بئرِ معونہ: سترصحابۂ کرام علیہمُ الرِّضوان (جن میں کئی حفاظ اورقراء
بھی تھے) اہلِ نجد کو دعوتِ اسلام دینے کے لئے روا نہ ہوئے، جب یہ
لشکر بئرِمعونہ کے مقام پر پہنچا توقبیلہ بنوسلیم نے ان پر حملہ کرکے حضرت عَمْرو
بن اُمَیّہ ضَمْرِی کے علاوہ تمام صحابہ کو شہید کردیا۔ یہ واقعہ صفر4ھ میں
پیش آیا۔ (المنتظم،ج
3،ص198تا200، طبقات ابن سعد،ج 2،ص39تا42) (1)جلیل
القدر صحابی حضرت سیّدنا عمار بن یاسر عَنْسِی رضی اللہ تعالٰی عنہما کی
ولادت 56سال قبلِ ہجرت مکۂ مکرمہ میں ہوئی۔ آپ قدیمُ الاسلام، پیکرِ صبر و استقامت،
مشتاقِ جنّت، مجاہدِ اسلام، گورنرِ کوفہ اور راویِ احادیث ہیں۔7صفر 37ھ کو وادی
صفین میں درجہ شہادت پر فائز ہوئے،مزار شام کے شہر رَقّہ میں ہے۔(طبقات ابن سعد،ج 3،ص186تا200،
تاریخ ابن عساکر،ج 43،ص359تا449) اولیائے کرام رحمہم
اللہ السَّلام(2)منبع فیض عالم حضرت داتا گنج بخش سید علی بن
عثمان ہجویری جنیدی علیہ رحمۃ اللہ القَوی کی
ولادت تقریباً 400ھ کوغزنی شہر (مشرقی افغانستان) میں ہوئی۔ آپ علومِ ظاہری و باطنی کے جامع ، سلسلہ جنیدیہ کے عظیم المرتبت شیخ طریقت، مشہورزمانہ
کتاب کَشْفُ الْمَحْجُوْب
کے مصنف اور برعظیم کے بہت بڑے ولی کامل ہیں۔ آپ نے 20صفر 465ھ
کو وصال فرمایا، مزار مرکزالاولیاء لاہور (پاکستان) میں دعاؤں کی قبولیت اور انوار و تجلیات کا مقام
ہے۔(فیضان داتا علی ہجویری، ص4،74) (3)قطب
الاقطاب حضرت ابو صرائر احمد بن عروس ہواری مالکی علیہ رحمۃ اللہ الوَالی کی ولادت
778ھ میں مزاتین تُونِس (براعظم افریقہ) میں ہوئی۔
آپ حافظِ قراٰن، عالمِ باعمل، بارعب شخصیت کے مالک، سلسلہ شاذلیہ عروسیہ کے بانی
اور باکرامت بزرگ تھے۔ 2صفر868ھ کو وصال فرمایا، مزار زوایہ ابن عروس (نزد
زیتونہ مسجد) تونس شہر میں زیارت گاہِ خاص و عام ہے۔(جامع
کراماتِ اولیاء مترجم،ج 2،ص383، معجم اعلام الجزائر، ص146) (4)باب
الاسلام سندھ کے بزرگ حضرت سیدشاہ عبداللطیف بھٹائی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی ولادت
1101ھ ہالا حویلی (ضلع مٹیاری) پاکستان میں ہوئی۔ آپ
عالمِ دین، ولیِ کامل اور سندھی صوفی شاعر تھے۔ 1165ھ کو بھٹ شاہ (ضلع
مٹیاری) میں وصال فرمایا، آپ کا عرس 14صفر کو ہوتا ہے۔ ”شاہ جو رِسالو“
آپ کے کلام کا مجموعہ ہے۔(تذکرہ اولیائے سندھ، ص 195تا201،
اردو دائرہ معارف اسلامیہ،ج 5،ص329،330) (5)پیر پٹھان، غوثِ زمان
حضرت خواجہ محمد سلیمان تونسوی چشتی نظامی قُدِّسَ
سِرُّہُ السَّامِی کی ولادت 1184ھ میں موضع گڑگوجی (نزدتونسہ
شریف) پاکستان میں ہوئی اور وصال 7صفر 1267ھ کو فرمایا۔
آپ کا مزار تونسہ شریف (ضلع ڈیرہ غازی خان) میں دعاؤں
کی قبولیت کا مقام ہے۔(مناقب المحبوبین،
ص574، فیضان پیر پٹھان، ص3،56) (6)شمس العارفین حضرت خواجہ شمس الدین سیالوی چشتی
نظامی قُدِّسَ سِرُّہُ السَّامِیکی
ولادت 1214ھ میں سیال شریف (تحصیل ساہیوال، ضلع گلزارِطیبہ سرگودھا)
پاکستان میں ہوئی اور یہیں 24صفر 1300ھ کو وصال فرمایا، مزار مرکز روحانیت ہے۔ آپ عالمِ
دین، رہنمائے صوفیا اور مرشد علما و عوام ہیں۔ (مرآت
العاشقین، ص289، فیضانِ شمسُ العارفین، ص 1،53،13) (7)بانیِ
سلسلہ وارثیہ، سرکار وارث پاک حضرت حافظ سید حاجی وارث علی شاہ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی
ولادت 1238ھ کو دیوہ شریف ضلع بارہ بنکی (یوپی، ہند) میں
ہوئی اور وصال یکم صفر 1323ھ کو فرمایا، مزار
دیوہ شریف میں مرجعِ خاص و عام ہے۔ (آفتابِ ولایت، ص46،170) علمائے اسلام رحمہم اللہ السَّلام (8)حضرت امام حافظ محمد بن علی حکیم ترمذی شافعی علیہ رحمۃ اللہ القَوی کی ولادت
ترمذ (صوبہ سرخان دریا) ازبکستان میں ہوئی
اوروصال 21صفر 285ھ کو فرمایا۔آپ محدث، واعظ، فقیہ، صوفی، عارف، سلسلہ شاذلیہ کے
شیخ اور مؤلف تصانیف کثیرہ تھے۔ 64کتب میں سے نَوَادِرُالْاُصُوْل فِیْ مَعْرِفَۃِ اَحَادِیْثِ
الرَّسُوْل مشہور ہے۔(نوادرالاصول،ج 1،ص13تا36
، وفیات الاخیار، ص82 ) (9)عالمِ
کبیرحضرت حافظ زین الدین محمد عبدالرؤف مناوی شافعی علیہ رحمۃ اللہ القَوی کی
ولادت 952ھ قاہرہ مصر میں ہوئی اور23 صفر1031ھ کویہیں وصال فرمایا ، مزارخانقاہ
قسم مبارک (شارع باب البحر قاہرہ) میں ہے۔آپ محدث، استاذالعلماء، شارح
کتب احادیث، جامع علوم و معارف اور صوفی کامل ہیں۔ 80 کتب میں فَيْضُ الْقَدِيْر بِشَرْحِ الْجَامعِ الصَّغِيْر اہم
ترین تصنیف ہے۔(معجم المؤلفین،ج 2،ص143، الاعلام للزركلی،ج6،ص204) (10)قائدِ جنگِ آزادی حضرت علامہ محمدفضلِ حق خیر
آبادی چشتی علیہ رحمۃ اللہ القَوی کی
ولادت 1212ھ خیرآباد،ضلع سیتا پور (یوپی،ہند) میں
ہوئی اور وصال 12صفر 1278ھ کو جزیرہ انڈمان میں ہوا۔ مزار یہیں ساؤتھ پوائنٹ پورٹ
بلیرمیں ہے۔ آپ علوم عقیلہ و نقلیہ کے ماہر، منطق و حکمت میں ایک معتبر نام،
استاذالعلماء، سلسلہ خیرآبادیہ کے چشم و چراغ، لکھنؤ کے قاضی القضاۃ (چیف
جسٹس) اردو و عربی کے شاعر، کئی کتب کے مصنف اور مؤثر ترین شخصیت
کے مالک تھے۔ (ماہنامہ جامِ نور دہلی، اکتوبر 2011ء) (11)استاذالعلماء، امامِ معقولات و منقولات
حضرت مولانا شاہ احمدحسن محدث کانپوری
چشتی علیہ رحمۃ اللہ القَوی کی
ولادت 1296ھ میں پٹیالہ (مشرقی پنجاب) ہند میں
ہوئی اور وصال 3صفر 1322ھ کو کانپور (یوپی) ہند
میں فرمایا، آپ کا مزار پرانوار یہیں بساطیوں والے قبرستان نزد پنجابی محلہ میں ہے۔
آپ جید عالم، مدرس، مصنف، شارحِ کتب، دوستِ اعلیٰ حضرت اور اکابرینِ اہلِ سنّت سے
تھے۔ تصانیف میں رسالہ تَنْزِیْہُ الرَّحْمٰن کو شہرت
حاصل ہوئی۔ (تذکرہ محدث سورتی، ص298تا301،
کانپور نزدیک سے دور تک، ص25،30) (12)رئیس
القلم، ملک التحریر حضرت علامہ غلام رشید ارشد
القادری مصباحی علیہ رحمۃ اللہ الوَالی کی
ولادت 1343ھ میں سید پور (ضلع بَلیا یوپی ہند) میں ہوئی
اور 15صفر 1423ھ کو وصال فرمایا، مزار دارالعلوم فیض العلوم جمشید پور(جھار
کھنڈ، ہند) میں ہے۔ آپ مریدِصدر الشریعہ، شاگردِ حافظِ ملت، خلیفۂ
مفتیِ اعظم ہند، استاذ العلماء، مناظرِ اہل سنت، مفکرِ اسلام، ملک و بیرونِ ملک کئی تنظیمات و مدارس کے
بانی، مصنفِ کتب اور اکابر علمائے اہل سنت سے تھے۔(رئیس
القلم علامہ ارشد القادری، ص1تا36،سیرتِ صدرالشریعہ، ص251) (13)حضرت
علامہ مولانا غلام علی اوکاڑوی رضوی اشرفی علیہ
رحمۃ اللہ الوَلی کی ولادت 1338ھ گجرات (پنجاب)
پاکستان میں ہوئی اور وصال 11صفر 1421ھ کو فرمایا۔ مزار آپ
کے قائم کردہ جامعہ حنفیہ اشرف المدارس اوکاڑہ میں ہے۔ آپ تلمیذ و خلیفہ شاہ ابوالبرکات
رضوی، استاذالعلماء، کئی رسائل کے مصنف اور اکابرینِ اہل سنت سے ہیں۔(اشرف
الرسائل فی تحقیق المسائل، ص6،27، انوارِ قطبِ مدینہ، ص263)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
٭…رکن شوریٰ ونگران مجلس المدینۃ العلمیہ ،باب المدینہ کراچی
Comments