حُبِّ دنیا سے تُو
بچا یارب
حُبِّ
دنیا سے تُو بچا یارب عاشقِ مصطفےٰ بنا یارب |
کردے
حج کا شرف عطا یارب سبز گنبد بھی دے دکھا یارب |
کاش
لب پر مرے رہے جاری ذکر آٹھوں پَہَر ترا یارب |
دے
دے سوزِ بلال یااللہ اشکبار آنکھ ہو عطا یارب |
دے
شہادت مجھے مدینے میں از پئے شاہِ کربلا یارب |
واسِطہ
میرے پیر و مرشد کا مجھ کو تُو متقی بنا یارب |
کردے
جنت میں تُو جَوار ان کا اپنے عطّاؔر کو عطا یارب |
وسائلِ بخشش (مُرَمَّم)،ص79 از شیخِ طریقت امیرِ اہلِ سنت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ |
عرشِ حق ہے مسندِ رفعت رسول اللہ کی
عرشِ حق ہے مسندِ رفعت رسول اللہ کی دیکھنی ہے حشر میں عزت رسول
اللہ کی |
قبر میں لہرائیں گے تا حشر چشمے
نور کے جلوہ فرما ہوگی جب طلعت رسول
اللہ کی |
لَا وَ رَبِّ الْعَرْش([1]) جس کو جو ملا ان سے ملا بٹتی ہے کونین میں نعمت رسول
اللہ کی |
ہم بھکاری وہ کریم ان کا خدا ان
سے فُزوں اور نا کہنا نہیں عادت رسول
اللہ کی |
اہلِ سنت کا ہے بیڑا پار اصحابِ
حضور نجم ہیں اور ناؤ ہے عترت رسول
اللہ کی |
خاک ہوکر عشق میں آرام سے سونا
ملا جان کی اِکسیر ہے الفت رسول
اللہ کی |
اے رضاؔ خود صاحبِ قراٰں ہے مَدَّاحِ حضور تجھ سے کب ممکن ہے پھر مدحت رسول
اللہ کی |
حدائق بخشش،152 از امامِ
اہلِ سنّت امام احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحمَۃُ الرَّحْمٰن
|
واہ کیا بات اعلٰی حضرت کی
مصطفےٰ کا وہ لاڈلہ پیارا، واہ
کیا بات اعلیٰ حضرت کی غوثِ اعظم کی آنکھ کا تارا، واہ کیا بات اعلیٰ حضرت
کی |
علم و عرفاں کا جو کہ ساگر([2]) تھا، خیر سے حافِظہ قوی تر تھا حق پہ مبنی تھا جس کا ہر فتویٰ، واہ کیا بات اعلیٰ
حضرت کی |
جس نے دیکھا انہیں عقیدت سے، قلب
کی آنکھ سے محبت سے مرحبا مرحبا پکار اٹھا، واہ کیا بات اعلیٰ حضرت کی |
سنتوں کو جِلا دیا جس نے، دِیں کا
ڈنکا بجا دیا جس نے وہ مُجدِّد ہے دین و ملت کا، واہ کیا بات اعلیٰ
حضرت کی |
جو ہے اللہ کا ولی بے شک، عاشقِ صادقِ نبی بے شک غوثِ اعظم کا جو ہے متوالا، واہ کیا بات اعلیٰ حضرت
کی |
پھر بریلی شریف جاؤں میں، برکتیں
مرشدی کی پاؤں میں کرلوں روضے کا خوب نظّارہ، واہ کیا بات اعلیٰ حضرت
کی |
مولا بَہرِ ”حدائقِ بخشش“، بخش
عطاؔر کو بِلا پُرسِش خُلد میں کہتا کہتا جائے گا، واہ کیا بات اعلیٰ
حضرت کی |
وسائلِ بخشش (مُرَمَّم)،ص575 از شیخِ طریقت امیرِ اہلِ سنت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ |
Comments