جانوروں کی سبق آموز کہانی
گدھے ہو کیا؟
* مولانا شاہ زیب عطاری مدنی
ماہنامہ فیضان مدینہ دسمبر2021
ارے یار! صبح صبح کے اتنے اچھے موسم میں تم اداس کیوں ہو؟ کیا ہوا ہے جو پریشان بیٹھے ہو؟ شیفی بندر نے باہر جاتے ہوئے پڑوسی گدھے کو دیکھ کر کہا۔
بس یار کیا بتاؤں! میں لوگوں سے تنگ آگیا ہوں ، لوگ میرے ساتھ اچھا نہیں کرتے ، گدھے نے وجہ بتائے بغیر شکایتی جواب دیا۔
میری جان! پھر بھی پتا تو چلے ، آخر ہوا کیا ہے؟ جو تم سب لوگوں سے ہی ناراض ہو ، شیفی بندر نے ناراضی کی وجہ پوچھتے ہوئے کہا۔
میرے دوست! لوگ ہماری برادری کو تھوڑی سی بھی عزّت نہیں دیتے ، سب ہمیں عجیب نظروں سے دیکھتے ہیں ، جس کو دیکھووہ دوسرے کی بے عزتی کرنے ، اسے بیوقوف کہنے کے لئے ہمارا نام استعمال کرتا ہے :
گدھا! گدھے ہو کیا! بالکل گدھے ہو!
جبکہ ہم اس سلوک کے حقدار نہیں ہیں کہ ہم تو سب کے کام آتے ہیں ، کسی کاسامان اٹھانا ہو ، پانی لانا ہو ، اس کے علاوہ اوردوسرے کام ہوں ہم سب کے کام آتے ہیں ، بات مکمل کرتے کرتے گدھارونے لگ گیا۔
شیفی بندر نے گدھے کو چپ کرواتے ہوئے کہا : میرے پیارے دوست! تم سب اچھے ہو ، اس میں کوئی شک نہیں سب کے کام آتے ہو ، تمہاری اچھائیوں کا کون انکار کرسکتا ہے ،
گدھے نے بیچ میں ٹوکتے ہوئے کہا : ہاں صحیح کہا آپ نے! ہماری خدمات کا کوئی انکار نہیں کرسکتا ، لیکن مانتا بھی تو کوئی نہیں ہے ، بس ذلیل کرنے کے لئے بچے ہیں ہم۔ بس میں نے سوچ لیا ہے کہ یہاں کے لوگوں سے تعلق رکھنے کی کوئی ضرورت نہیں آج کے بعد میں اپنے گھر میں ہی رہوں گا کسی سے بھی نہیں ملوں گا۔
گدھے کی باتیں سُن کر شیفی بندر کو اپنے دکھ بھی یاد آگئے ، تو اس نے کہا : ہمیں بھی اچھے لفظوں سے یاد نہیں کیا جاتا!اس لئے ان کے اس سلوک سے تنگ آکر تم نے بالکل صحیح سوچا ہے ، میں بھی تمہاری طرح کسی سے نہیں ملوں گا ، ان سب کا بائیکاٹ کرتا ہوں۔
کچھ دنوں تک بندر اورگدھا دونوں اپنے گھروں سے باہر نہیں نکلے اور کسی سے بھی نہیں ملے جس کی وجہ سے ایک دن گدھے کا دوست ہرن گھر آپہنچا اور گیٹ بجاتے ہوئے آواز دی : گدھے بھیّا! گدھے بھیّا!
اندر سے آواز آئی : کون ہے؟
آپ کا دوست ہرن ہوں ، دروازہ کھولئے۔
گدھے نے دروازہ کھولتے ہوئے کہا : ویلکم! خیریت سے آنا ہوا؟
جی جی خیریت ہی ہے ، میں آپ کی طبیعت پوچھنے آیا تھا ، کچھ دنوں سے آپ محلے میں نظر نہیں آرہے۔
گدھے نے اپنی اور بندر کے درمیان ہونے والی ساری کہانی بتائی ۔
ہرن نے ہمت دیتے ہوئے کہا : میرے دوست! دکھی نہیں ہوتے ، اپنا دل بڑا رکھتے ہیں۔
گدھا : میرے دوست ہرن! آپ کو توکوئی ٹینشن نہیں ، سب آپ کو پسند کرتے ہیں ، جب کسی کی خوبصورتی بیان کرنی ہو تو آپ سے ملاتے ہیں اور سب آپ کو بہت عزت دیتے ہیں جبکہ ہمارے ساتھ ایسارویّہ نہیں ہے۔
ہرن نے سمجھاتے ہوئے کہا : سب کی اپنی اپنی خوبیاں ہیں اوراپنے کام ہیں ، اب دیکھو نا! ہر ایک کو آپ کی ضرورت پڑتی ہے ، آپ کو رہنے کے لئے الگ اوربہترین گھردیتے ہیں ، تینوں ٹائم مزے مزے کے کھانے کھلاتے ہیں جبکہ ہمیں دیکھو! پہلے گولی یا تیر سےہمارا شکار کرتے ہیں اورپھر ہم کو آگ پر پکاکر کھاجاتے ہیں ، اب تم ہی بتاؤ! ایسی تعریف کا ہم کیا کریں گے؟
گدھے کو ہرن کی بات سمجھ میں آگئی پھر یہاں سے یہ دونوں بندر کے پاس گئے اوراسے بھی سمجھا کے راضی کرلیا۔
پیارے بچّو!
کچھ لوگوں کی عادت ہوتی ہے کہ وہ ہمت بڑھانے کے بجائے حوصلہ توڑدیتے ہیں لیکن ہمیں پریشان نہیں ہونا چاہئے اور ان کی اس قسم کی باتوں پر بالکل بھی توجّہ نہیں دینی چاہئے بلکہ جو اچھا کام کررہے ہوں اس میں اور تیزی لائیں اور ترقی کے راستے پر بڑھتے چلے جائیں۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* فارغ التحصیل جامعۃ المدیہ ، شعبہ بچوں کی دنیا (چلڈ رنز لٹریچر) المدینۃ العلمیہ کراچی
Comments