Book Name:Mout Se Ibrat Hasil Karain
ہوئے ایک شخص نے بتایا کہ یہ حکیم مطب(دواخانے/Clinic) کے علاوہ سُودی لین دَین بھی کیا کرتا تھا اورسانحہ والے دن اس نے ایک مقروض عورت سے سُودی رقم کم ہونے پر بدتمیزی کی، جس پر اس نے بددعا دی اور یوں یہ حکیم سُودی لین دَین کی وجہ سے عبرتناک عذاب سے دوچار ہو گیا۔ (سُود اور اس کا علاج ،ص۳۹-۴۰)
وہ ہے عَیش و عِشرت کا کوئی مَحَل بھی جہاں تاک میں ہر گھڑی ہو اَجَل بھی
بس اب اپنے اِس جہل سے تُو نکل بھی یہ جینے کا انداز اپنا بدل بھی
جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے
اسی طرح جوہر آباد (ٹنڈوآدم باب الاسلام سندھ) کے ایک کپڑے کے تاجِر کی لرزہ خیز داستان سنئے اور کانپئے: اخباری اِطّلاع کے مطابِق قبرِسْتان میں ایک جنازہ لایا گیا۔ امام صاحِب نے جُوں ہی نمازِ جنازہ کی نیَّت باندھی مُردہ اُٹھ کر بیٹھ گیا! لوگوں میں بھگدڑ مچ گئی۔ امام صاحِب نے بھی نیَّت توڑ دی اورکچھ لوگوں کی مدد سے اس کو پھرلِٹا دیا۔3 مرتبہ مُردہ اُٹھ کر بیٹھا۔ امام صاحِب نے مرحوم کے رشتہ داروں سے پوچھا :کیا مرنے والا سُود خور تھا؟ انہوں نے اِثبات (یعنی تصدیقاً ہاں) میں جواب دیا۔ اِس پرامام صاحِب نے نَمازِ جنازہ پڑھانے سے انکار کردیا! لوگوں نے جب لاش قَبْر میں رکھی تو قَبْر زمین کے اندر دھنس گئی۔ اس پر لوگوں نے لاش کو مِٹّی وغیرہ سے دباکر بِغیر فاتِحہ ہی گھر کی راہ لی۔ہم قَہرِ قَھّار اور غَضَبِ جبّار سے اُسی کی پناہ کے طلبگار ہیں۔
نہ دِلدادۂ شعر گوئی رہے گا نہ گرویدۂ شہرہ جوئی رہے گا
نہ کوئی رہا ہے نہ کوئی رہے گا رہے گا تو ذِکر ِنکوئی رہے گا
جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے