Book Name:Mout Se Ibrat Hasil Karain
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! شَعْبانُ الْمُعَظَّم کی 15ویں رات کتنی نازُک ہے! نہ جانے قِسْمت میں کیا لکھ دیاجائے۔ آہ! بعض اوقات بندہ غَفْلت میں پڑا رہْ جاتا ہے اور اُس کے بارے میں کچھ کا کچھ ہوچکا ہوتا ہے۔ چُنانچہ
بَہُت سے لوگوں کے کَفَن دُھل کر تیّار ہوتے ہیں مگرکَفَن پہننے والے بازاروں میں گھوم پھر رہے ہوتے ہیں، مُتَعَدَّد اَفراد ایسے ہوتے ہیں کہ اُ ن کی قَبْریں کُھدی ہوئی تیّار ہوتی ہیں مگر اُن میں دَفْن ہونے والے خوشیوں میں مَسْت ہوتے ہیں،کئی لوگ ہنس رہے ہوتے ہیں حالانکہ اُنکی ہَلاکت کا وَقت قریب آچکا ہوتا ہے،نہ جانے کتنے ہی مکانات کی تعمیرات مکمَّل ہونے والی ہوتی ہيں مگر مالِکِ مکان کی مَوت کا وَقْت بھی قریب آچکا ہوتا ہے۔(الغنیۃ،۱/۲۴۸)
نہ دِلدادۂ شعر گوئی رہے گا نہ گرویدۂ شہرہ جوئی رہے گا
نہ کوئی رہا ہے نہ کوئی رہے گا رہے گا تو ذِکرِ نکوئی رہے گا
جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے یہ عبرت کی جا ہے تماشا نہیں ہے
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!بعض بد نصیب ایسے بھی ہوتے ہیں جن پر اس بابرکت رات میں بھیاللہ کریم نہ تو نظر ِرحمت فرماتا ہے ، نہ ان کی دعاؤں کوقبول فرماتا ہے اور نہ ہی ان کی بخشش و مغفرت فرماتا ہے۔آئیے! سنتےہیں وہ بد نصیب کون ہیں، چنانچہ