Book Name:Mout Se Ibrat Hasil Karain
عَرْض کی:’’اے رُوْحُ اللہ(عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام)!اللہ پاک کی بارگاہ میں دُعا فرمائیں کہ وہ اس قَبْر والے کو زِنْدہ کرے تاکہ ہم اِس سے موت کا تَذکرہ سُنیں۔‘‘چُنانچہ حضرتِ سیِّدُنا عیسیٰ رُوْحُ اللہ عَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نےاس قَبْر کےقریب دورَکعت نماز اَدا کرنے کے بعداللہ پاک سے حضرتِ سَیِّدُناسام بن نوح رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کو زِنْدہ کرنے کی دُعا کی تواللہ پاک نے اُنہیں زِنْدہ فرما دیا۔ وہ سَر سے مٹی جھاڑتے ہوئے کھڑے ہوگئے، ان کے سَر اور داڑھی کےبال سفید تھے۔حضرتِ سیِّدُناعیسیٰ رُوْحُ اللہ عَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اِسْتِفْسارفرمایا:یہ سفیدی تو تمہارےزَمانے میں نہیں تھی۔ اُنہوں نے فرمایا: یَارُوْحَ اللہ عَلَیْہِ السَّلَام ! میں آواز سُن کرسمجھا کہ قِیامت قائم ہو چکی ہے، اِس کے خوف سے میرے سر اور داڑھی کے بال سفید ہو گئے ۔حضرتِ سیِّدُناعیسیٰ رُوْحُ اللہ عَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے پوچھا: تمہارے اِنتقال کوکتناعَرصہ ہوا؟اُنہوں نے بتایا: چارہزارسال۔مگر اب تک موت کی سختی اور کڑواہٹ مجھ سے نہیں گئی۔(الروض الفائق،۲۸۵)
کیا خوشی ہو دل کو چندِ زیست سے غمزدہ ہے جان آخر موت ہے
مُلکِ فانی میں فنا ہر شے کو ہے سُن لگا کر کان آخر موت ہے
بارہا عِلمی تجھے سمجھا چکے مان یا مت مان آخر موت ہے
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّدٍ
میٹھےمیٹھےاسلامی بھائیو! معلوم ہوا! روح نکلنے کی تکلیف اور موت کی سختی بہت شدید ہوتی ہے۔ذراغورکیجئے!اگرہمارےہاتھ میں ذراسی چُھری(Knife)کی نوک ہی لگ جائےیا پاؤں میں کانٹا (Thorn) چُبھ جائے تو کیسی تکلیف ہوتی ہے؟ کیسے کراہتے ہیں؟ ہمارے سامنے کسی کی اُنگلی کٹ جائے اور خون بہنے لگے تو ہمارے ہمارے بدن میں جُھرجُھری کی لہردوڑجاتی ہے اور ہم سے دوسرے کی