Book Name:Mout Se Ibrat Hasil Karain
،۱/۷۲،حدیث: ۱۲۰ ملتقطاً)
اللہ کریم ہمیں شادی جیسی عظیم سُنّت کو شریعت کے مطابق ادا کرنے کی سعادت نصیب فرمائے اور خلافِ شریعت کاموں سے بچنے کی توفیق عطافرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّدٍ
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! خوشی کی تقریب ہو یا غمی کا موقع ،تنگدستی ہو یا مال کی فراوانی ہمیں ہر حال میں شریعت کا دامن نہیں چھوڑنا چاہیے کیونکہ شریعت کی پیروی کرنے سے ہمیں دنیا میں بھی ڈھیروں برکتیں ملتی ہیں اور آخرت میں بھی اس کا اجرو ثواب ملے گا اورشرعی احکامات کی خلاف ورزی کرنے والے کو آخرت میں تو اس کا عذاب بھگتنا ہوگا مگر بسا اوقات ایسے شخص کو دنیا میں بھی لوگوں کیلئے عبرت کا نشان بنا دیا جاتاہے ۔
مدینۃ الاولیاء(ملتان شریف) میں ایک حکیم حکمت کی دکان چلاتا تھا، ایک دن وہ حکیم شام کو مطب(دواخانے/Clinic) سے فارغ ہو کر گھر گیا، کھانا کھایا، عشاء کی نماز پڑھی اور معمولاتِ شب سے فارغ ہو کر سو گیا۔ جب رات کا ایک حصہ گزر گیا تو اچانک وہ حکیم جاگ اٹھا اور اپنے پیٹ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھ گیا۔اس پر بے چینی کی کیفیت طاری تھی، کچھ دیر کے بعد ایک سنسنی خیز منظر یوں رونما ہوا کہ اس کا پیٹ پھٹا اور تمام گھر میں گندگی اور بدبو کی شدید آندھی چل پڑی،جو پھیلتے پھیلتے پورے محلہ میں پھیل گئی،بد بو اتنی شدید تھی کہ کئی افراد بیہوش بھی ہو گئے، اہلِ خانہ نے میونسپل کارپوریشن کے لوگوں کو راتوں رات بلایا اور اس بد بودار لاش کو کوڑا کرکٹ والی گاڑی میں ڈلوا کر شہر سے باہر پھینکوا دیا۔ اگلی صبح اس سنسنی خیز واقعہ کی خبر تمام علاقے میں پھیل گئی ہر شخص بے چین تھا کہ آخر یہ حکیم ایسا کون سا بُرا کام کیا کرتا تھا کہ اس قدر شدید عذاب کا شکار ہو کر مرا۔ اس بھیانک انجام کی خبر بتاتے