Book Name:Mout Se Ibrat Hasil Karain
کے دروازے کھول دیتا ہے (۱)بَقَر عید کی رات (۲)عیدُ الْفِطْر کی رات (۳)شعبان کی پندَرَہْویں (15ویں)رات کہ اس رات میں مرنے والوں کے نام اور لوگوں کا رِزْق اور (اِس سال)حج کرنے والوں کے نام لکھے جاتے ہیں (۴)عَرَفہ (9 ذُوالحجّہ) کی رات ۔ اذانِ (فجر)تک۔ (دُرِّمنثور،۷/۲ ۴۰)
دولہا کا نام مُردوں کی فہرس میں
رسولِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عظمت نشان ہے :(لوگوں کی)زندگیاں ایک شعبان سے دوسرے شعبان میں ختم ہوتی ہیں، حتّٰی کہ ایک آدمی نکاح کرتا ہے اور اس کی اولاد ہوتی ہے حالانکہ اس کا نام مُردوں میں لکھا ہوتا ہے۔(کنزالعمال،قسم الأقوال،کتاب الموت، الجزء۱۵، ۸/۲۹۲، حدیث: ۴۲۷۷۲ )
مکان بنانے والا مُردوں کی فہرس میں
حضرت سیِّدُنا امام اِبنِ اَبِی الدُّنیارَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ حضرتِ سیّدُناعطا بن یَساررَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ سے روایت کرتے ہیں کہ جب نِصف شعبان کی رات(یعنی شبِ بَرَاءَ ت)آتی ہے تو ملکُ الموت عَلَیْہِ السَّلام کو ایک صَحِیفَہ (صَ۔ حِیْ۔ فَہ)دیا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے :اِس صَحِیفَہ کو پکڑ لو ، ایک بندہ بستر پر لیٹا ہوگا اور عورَتوں سے نِکاح کریگا اور گھر بنائے گا جبکہ اس کا نام مُردوں میں لکھا جاچکا ہوگا ۔ (دُرِّ منثور، ۷/۴۰۲)
بڑھاپے سے پاکر پیامِ قضا بھی نہ چونکا، نہ چَیتا، نہ سنبھلا ذرا بھی
کوئی تیری غفلت کی ہے اِنتہا بھی جنوں کب تلک؟ ہوش میں اپنے آبھی
جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے یہ عبرت کی جا ہے تماشا نہیں ہے
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد