Book Name:Mout Se Ibrat Hasil Karain
سر محشر بلا کی دھوپ ہے آقا کرم کر دو میں کیا محروم کوثر سے رہوں گا یارسولَ اللہ
(وسائلِ بخشش ،ص۳۲۲، ۳۲۳)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!یہ ایک اٹل حقیقت ہے کہ زندگی کا کوئی بھروسا نہیں اور ہر انسان کو ایک دن موت آنی ہے،انسان جب دنیا میں آتا ہے تو ایک ترتیب سے آتا ہے مگر دنیا سے جانے کی کوئی ترتیب نہیں ہوتی،مثلاً بسا اوقات پوتے اور نواسے دنیا سے رخصت ہوجاتے ہیں مگر ان کے دادا اور نانازندہ ہوتے ہیں۔بسااوقات کسی کے بارے میں یہ یقین ہوجاتا ہے کہ بس اب یہ چند دنوں ،گھنٹوں یا منٹوں کا مہمان رہ گیا ہے اور عنقریب اس کا نام بھی مُردوں کی فہرست میں لکھ دیا جائے گا لیکن اس شخص کو پھر سے ایک نئی زندگی مل جاتی ہے اور وہ مزید کچھ عرصہ جینے میں کامیاب ہوجاتا ہے، جبکہ جس کے بارے میں گمان تک نہیں ہوتا کہ یہ اتنی جلدی مرجائے گا مگر آہ!وہی شخص اچانک کسی بیماری یا حادثے کا شکار ہوکر دیکھتے ہی دیکھتے موت کے منہ میں جاپہنچتا ہے۔آئیے!اب دل تھام کرایسے ہی ایک نوجوان کی عبرت ناک موت کا واقعہ سنئے اور اپنے اندر فکرِآخرت پیدا کیجئے،چنانچہ
سردارآباد(فیصل آباد)کےمیڈیکل کالج کے فائنل ائیر(Final Year)کا ایک ذہین ترین طا لبِ علم اپنے دوست کے ہمراہ پکنک(Picnic)منانےچلا۔ پکنک پوائنٹ پر پہنچ کر اُس کادوست ندی میں تیرنےکیلئے اُترا مگر ڈُوبنے لگا،مستقبل کے ڈاکٹر نے اُس کو بچانے کی غرض سے جذبات میں آ کر پانی میں چھلانگ لگادی، اب وہ تیرنا تو جانتانہیں تھالہٰذا خُودبھی پھنس گیا۔قسمت کی بات کہ اُ س کادوست تو جُوں تُوں کر کےنکلنےمیں کامیاب ہوگیا مگر آہ!مستقبل کا ڈاکٹر بے چارہ ڈُوب کرموت کے گھاٹ اُتر گیا۔کہرام مچ گیا ، ماں باپ کے بُڑھاپے کا سہارا پانی کی موجوں کی نذر ہوگیا، ماں باپ کے سہانے