Book Name:Mout Se Ibrat Hasil Karain
سپنےپورے نہ ہوسکے اور وہ بے چارہ ذہین طالب علم M.B.B.Sکے فائنل امتحان کارِزَلٹ ہاتھ میں آنے سےقبل ہی قبرکےامتحان میں مبتلا ہوگیا۔(پراسرار خزانہ ، ص ۱۰-۱۱)
جب اس بزم سے اُٹھ گئے دوست اکثر اور اُٹھتے چلے جا رہے ہیں برابر
یہ ہر وقت پیشِ نظر جب ہے منظر یہاں پر تِرا دل بہلتا ہے کیوں کر
جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے یہ عبرت کی جا ہے تماشا نہیں ہے
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھےمیٹھےاسلامی بھائیو!سناآپ نےکہ والدین کا اکلوتا سہارا جس کو والدین نے بھوک و پیاس برداشت کرکے انتہائی محنت ومشقت کے ساتھ اس امید پر ڈاکٹر بنا یاہوگا کہ وہ ہمارےبُڑھاپے کا سہارا بنےگا، لیکن آہ! موت نے ڈاکٹر کی سند ہاتھ میں آنے سے پہلے ہی اسے قبر میں پہنچا دیا۔ذرا سوچئے! ہم میں سے کسی کی عمر20کسی کی30 کسی کی40 کسی کی50، کسی کی60 اور کسی کی اس سے بھی زائد زندگی گزر چکی ہوگی ،مگر ہم اب بھی موت سے غافل ہوکر مزید جینے کی امیدیں لئے نت نئے منصوبے بنانے میں مشغول ہیں،حالانکہ ہم میں سے کسی کو بھی نہیں معلوم کہ آئندہ سال بھی ہم زندہ رہ پائیں گے بھی یا نہیں،ہمارے وہ رشتہ دار یادوست و احباب جو پچھلے سال ہمارے ساتھ تھے،مگر اب وہ اس فانی دنیا میں نہیں رہے،ممکن ہے کہ آج کی رات ہمارا نام بھی مُردوں کی فہرست میں شامل کردیا جائے اور یہ سال ہماری زندگی کا آخری سال ثابت ہو کیونکہ آج کی رات وہ رات ہے جس میں آئندہ سال مرنے والوں کے نام مُردوں کی فہرست میں لکھ دئیے جاتے ہیں،چنانچہ
اُمُّ الْمُؤمِنِین حضرتِ سَیِّدَتُنا عائِشہ صِدیقہرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا فرماتی ہیں: میں نے نبیِّ کریم، رَء ُوفٌ رَّحیم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ،اللہ پاک(خاص طور پر)چا ر (4) راتوں میں بھلائیوں